سرینگر // لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ شوپیان قتل عام کے بعد اپر گرائونڈ ورکراور کراس فائرنگ کے مفروضے ان جرائم کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا عمل انتہائی شرم ناک ہے۔ ہر بھارتی ادارہ کشمیریوں کو دشمن تصور کرتا ہے کہ جن کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہیں۔محمد یاسین ملک نے فوج کے بیان، جس میں شوپیان میں تہہ تیغ کئے گئے معصومین کو OGW'sقرار دے کر اس قتل عام کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے کو لغو اور استعماری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی افواج اور فورسز کا دیرینہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ جموں کشمیر میں معصومین کے قتل عام اور دوسرے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے ایسے ہی بے ہودہ اور لایعنی مفروضے تراشتے ہیں تاکہ اپنے گناہوں اور جرائم کو قانونہ جواز بخش سکیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج اور فورسز جنہوں نے جموں کشمیر میں لاکھوں انسانوں کو اپنی سفاکیت کا نشانہ بناکر قتل کیا ہے کو دراصل بھارتی حکمرانوں، انکے کشمیری گماشتوں ، اسمبلی ممبران اور نام نہاد حکمرانوں کی سرپرستی حاصل رہتی ہے جو ہمیشہ ان کے جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے انہیں قانونی جواز اور مواخذے سے استثناء فراہم کرنے کیلئے تیار بہ تیار رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل ہی بھارتی فوج کی جانب سے شوپیان میں کئے گئے پچھلے قتل عام سے متعلق فیصلہ آیا ہے جس میں ایک بار پھرصاف طور پر کشمیریوں کے انسانی حقوق نیزعدل اور انصاف کے مسلمہ اصولوں پر بھارتی قومی مفاد کو فوقیت دی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے شوپیان قتل عام پرجاری بیان کو کہ جس کے ذریعے موصوفہ نے کراس فائرنگ کا مفروضہ گھڑ کر بھارتی فوج کے ہاتھوں کئے گئے قتل عام کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی سعی کی ہے‘ شرم ناک قرار دیتے ہوئے ملک نے کہا کہ اس قسم کے بیانات دے کر موصوفہ نئی پستیاں عبور کرچکی ہیں ۔