سرینگر// وادی میں ماہ اپریل اب تک کا سب سے خونی مہینہ ثابت ہوا ہے۔جس کے دوران مجموعی طور پر18شہریوں سمیت51افراد لقمہ اجل بن گئے۔2018کے پہلے 4ماہ میں 100ہلاکتیں ہوئیں۔ماہ اپریل کا آغاز ہی جنوبی کشمیر کو لہو لہو کرنے سے ہوا، اور ایک ہی دن20ہلاکتیں رونما ہوئیں۔پھر یہ سلسلہ مہینہ بھر جاری رہا۔اپریل میں مجموعی طور پر فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں20عساکر جاں بحق ہوئے،جن میں معروف کمانڈر سمیر ٹائیگر اور زبیرطورے بھی شامل ہیں۔ جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار،10 فوجی اہلکار اور 2پیرا ٹروپیرس شامل ہیں،جبکہ جھڑپوں سمیت جنگجویانہ حملوں میں میجر سمیت13اہلکار بھی زخمی ہوئے۔اس ماہ شہری ہلاکتوں کا سلسلہ بھی جاری رہا،اور مجموعی طور پر ایک سیاسی کارکن سمیت18شہری بھی لقمہ اجل بن گئے۔سال گزشتہ کا اپریل بھی اگر چہ خونی ثابت ہوا تھا،تاہم اپریل2017میں صرف 23افراد لقمہ اجل بن گئے تھے،جن میں14شہریوں کے علاوہ ایک سابق اخوانی کمانڈر اور4جنگجوﺅں کے علاوہ4فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔اپریل 2018میں کل51ہلاکتیں ہوئیں۔ جن میں سے38ہلاکتیں جنوبی کشمیر میں ہی رونما ہوئیں۔ اپریل کو شوپیاں کے درگڈ ،کچھ ڈورہاوردیالگام میں الگ الگ خونین جھڑپوں میں13عسکریت پسند اور3 فوجی اہلکار ہلاک جبکہ4شہری جاں بحق ہوئے۔ 3اپریل کو کنگن کا ایک زخمی شہری گوہر احمد زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا، وہ ایک روز قبل مبینہ پولیس کارروائی کے دوران زخمی ہوا تھا۔اسی روز پولیس نے حاجن میں نصیر احمد شیخ نامی ایک نوجوان کی نعش برآمد کی،جبکہ مذکورہ نوجوان کو اسلحہ برداروں نے ایک روز قبل گھر سے اغوا کیا تھا۔ 6 اپریل کو ضلع پلوامہ کے کنگن میں ایک مختصر مسلح تصادم ہوا جس میں حزب المجاہدین سے وابستہ ایک مقامی جنگجو مصور حسن وانی مارا گیا۔اسی روز بانڈی پورہ کے حاجن میں منظور احمد بٹ نامی نوجوان کی سر کٹی نعش برآمد ہوئی،جس کو ایک روز قبل اسلحہ برداروں نے اغوا کیا تھا۔11اپریل کو کولگام کے کھڈونی علاقے میں جنگجوﺅں اور فورسز کے درمیان جھڑپ کے بیچ4عام شہری جاں بحق ہوئے،جبکہ ایک اہلکار ہلاک اور2زخمی ہوئے،تاہم جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔12 (بقیہ صفحہ8 پر: خونی ثابت)