سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ ریاست جموں و کشمیر کی بدحال اقتصادی حالت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی کہ جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر نہ صرف ہماری مالی خودمختاری پر شب خون مارا گیا بلکہ لوگوں کو معاشی بحران کی نذر کردیا گیا۔ اس قانون کے اطلاق کے بعد یہاں بہت سے شعبے دم توڑنے کی دہلیز تک پہنچ گئے ہیں، ہزاروں نوجوان اس قانون کے اطلاق سے اپنا روزگار گنوا بیٹھے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ناگپوری آقائوں کو خوش کرنے کیلئے بنا سوچے سمجھے ریاست پر ایسے مرکزی قوانین لاگو کئے جن سے نہ صرف ریاست کی خصوصی پوزیشن متاثر ہوئی جبکہ عام لوگ بھی بری طرح متاثر ہوئے۔ جس کی مثال فوڈ بل اور جی ایس ٹی کا اطلاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ، سول سوسائٹی اور دیگر متعلقین نے اس قانون کیخلاف آواز اٹھائی لیکن پی ڈی پی حکومت نے وہی کیا جس کا فرمان انہیں ناگپور سے جاری ہوا تھا۔جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) کو مسئلہ کشمیر کا بہترین اور سب کیلئے قابل قبول حل قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اگر اس سے بہتر حل کسی کے پاس ہے، جو آر پار کشمیر، تمام صوبوں کے عوام اور طبقوں کو قابل قبول ہو ، تو نیشنل کانفرنس اس حل کا خیر مقدم کریگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کی بچی کچی خصوصی پوزیشن نیشنل کانفرنس کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت ہی قام و دائم ہے نہیں تو وقت کہ مفاد پرستوں ، وطن فرشوں ، قوم فرشوں اور کشمیر دشمنوں نے خصوصی پوزیشن ، سٹیٹ سبجیکٹ قانون اور دفعہ370کو مکمل طور پر ختم کردیا ہوتا۔