سرینگر//نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر کے سب سے بڑے جمہوری ایوان میں عوامی نمائندوں کی طرف سے دو تہائی اکثریت سے منظور کردہ اٹانومی مسودہ مسئلہ کشمیر کا بہترین حل ہے اور حکومت ہند کو چاہئے کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر ریاست کی اندرونی خودمختاری کی بحالی کا عمل شروع کرے۔ صوبائی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست خصوصاً وادی کے حالات انتہائی مخدوش ہیں، ملی ٹنسی کا گراف اپنے عروج پر ہے، جنگجویانہ کارورائیوں، جو صرف جنوبی کشمیر تک محدود تھیں، اب شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر سمیت سرینگر تک وسعت پا گئی ہیں۔ حالات صاف طور پر ریاست اور مرکزی حکومت کے کنٹرول سے باہر دکھائی دے رہے ہیں، ایسا محسوس ہورہاہے کہ جنوبی کشمیر میں حکومت کی کوئی گرفت نہیں۔ انکائونٹر، کریک ڈائون، ہلاکتیں، چھاپہ مار کارروائیاں، توڑ پھوڑ، گرفتاریاں، پی ایس اے کا اطلاق اور انسانی حقوق کی پامالیاں اب روز کا معمول بن کر رہ گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ مخدوش حالات نئی دلی کی طرف سے کشمیر کی زمینی صورتحال کو تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ ہے۔ اگر مرکز نے کشمیریوں کے احساسات اور جذبات کے خلاف فیصلے نہ لئے ہوتے تو آج ہمیں ایسے حالات کا سامنا نہ ہوتا۔مرکز کی لیت و لعل اور وقت گزاری کی پالیسی کی وجہ سے آج حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ نہ تو ریاستی حکومت اور نہ ہی مرکزی سرکار کے پاس حالات سدھارنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ پی ڈی پی کی وعدہ خلافی بھی حالات کی خرابی کی بنیادی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے حکومت میں رہ کر ایک بار بھی بھاجپا کی کشمیر دشمن پالیسیوں کی مخالفت نہیں کی کیونکہ محبوبہ جی کو اپنی کرسی زیادہ پیاری تھی۔ پی ڈی پی کی بدحکمرانی اور بدنظمی نے وادی کو 90ء کی طرف دھکیل دیا۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل کولگام میں گذشتہ دنوں مارے گئے 7معصوم نوجوانوں پر ایک ماتمی قرارداد کے ذریعے اُن کے لواحقین، خصوصاً والدین اور اہل خانہ کیساتھ تعزیت اور اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔ قرارداد میں ان ہلاکتوں کے خاطیوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔