سرینگر//سابق مرکزی وزیر اور کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہاہے کہ آج کل ہندوستان میں ہر چیز پی ایم او کے اشارے پر ہی چلتی ہے ،اس لئے سرینگر ۔مظفر آباد کنٹرول لائن کے آر پار تجارت کو اچانک بند کر کے مودی حکومت نے دونوں طرف تجارت سے وابستہ لوگوں کیلئے مصیبت پیدا کی ہیں۔انہوں نے کہاکہ چونکہ آج کل پی ایم مودی کو 2019ء کے انتخابات پر نظر مرکوز ہے، اس لئے کنٹرول لائن کے آر پار تجارت بند کرنے کے پیچھے اُس کی یہی سوچ کار فرما ہے۔سوز کے مطابق انہوں نے مرکز ی سرکار کے اچانک کنٹرول لائن کے آر پار یہ تجارت بند کرنے کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اس تجارت سے وابستہ انجمنوں سے اس سلسلے میں بات چیت کی اور حقائق جاننے کی کوشش کی۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن اور سلام آباد کراس کنٹرول لائن ٹریدرس یونین کے ذمہ دار لوگوں سے پیدا شدہ صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے ایک زبان میں یہ کہا کہ گذشتہ دنوں میں جب بھی کوئی غلط بات حکام کو نظر میں آئی تو قانون کے تحت اُن لوگوں کے ساتھ نمٹا گیا۔ اور ابھی تک کسی سنگین جرم کا ارتکاب نوٹس میں نہیں آیا ہے۔ لیکن جب بھی کوئی غلط بات ہوئی تو اُن لوگوں کو قانون کے تحت سزا دی گئی۔ ان لوگوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ آج کل مودی جی کے نظام میں ہر چیز 2019ء کے انتخابات کو نظر میں رکھ کر کی جاتی ہے ، تو اس تجارت کو اچانک روکنا اُسی سوچ کی ایک کڑی ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ آر پار تجارت سے وابستہ لوگوں کیلئے اقتصادی بحران پیدا ہو گیا ہے اور مرکزی سرکار نے اس غیر منصفانہ قدم سے تجارت سے وابستہ لوگوں کیلئے بڑی مصیبت پیدا کی ہے۔ سوزنے کہاکہ پاکستان نے پہلے ہی ہندوستان کی طرف سے اس تجارت کو اچانک بند کرنے کی کاروائی کی مذمت کی ہے۔ ‘‘