عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
نئی دہلی// سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کئی آن لائن گیمنگ کمپنیوں کو جاری کیے گئے 1.12 لاکھ کروڑ روپے کے مصنوعات اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کے ‘وجہ بتاؤ نوٹس’ پر عارضی طور پر روک لگا دی، جس سے اس شعبے کو عارضی راحت ملی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے معاملے کے حتمی فیصلے تک ڈی جی جی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے تمام ‘وجہ بتاؤ نوٹسز’ کے حوالے سے مزید کارروائی پر روک لگا دی ہے۔معاملے کی آخری سماعت 18 مارچ کو مقرر کی گئی ہے۔ فیصلے کے بعد، اسٹاک ایکسچینجز پر انٹرا-ڈے ٹریڈ کے دوران ڈیلٹا کارپ اور نازارا ٹیک جیسی گیمنگ کمپنیوں کے شیئرز میں 7 فیصد تک اضافہ ہوا۔ ای-گیمنگ فیڈریشن (ای جی ایف) کے سی ای او انوراگ سکسینہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی راحت کا خیرمقدم کیا۔سکسینہ نے کہا، ’’یہ حکومت اور گیمنگ آپریٹرز دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ گیمنگ آپریٹرز کے لیے جو جبری کارروائی کا سامنا کر رہے تھے اور حکومت کے لیے جس کی مدت اب بڑھائی جا سکتی ہے۔ ہم اس مسئلے کے منصفانہ اور ترقی پسند حل کے بارے میں پْرامید ہیں، جس کے بعد ہم گیمنگ شعبے میں سرمایہ کاری، روزگار اور قدر کو اپنی پوری صلاحیت تک بڑھتے دیکھیں گے۔‘‘ڈی جی جی آئی نے 2023 میں گیمنگ کمپنیوں کو 71 نوٹس بھیجے، جن میں ان پر 2022-23 اور 2023-24 کے پہلے 7 مہینوں کے دوران 1.12 لاکھ کروڑ روپے کے جی ایس ٹی کی چوری کا الزام لگایا گیا تھا، جس میں سود اور جرمانہ شامل نہیں تھا۔نوٹس جی ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 74 کے تحت جاری کیے گئے تھے، جو محکمے کو ٹیکس کی مانگ کے 100 فیصد تک جرمانہ لگانے کی اجازت دیتا ہے اور کل ذمہ داری سود سمیت 2.3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو سکتی ہے۔جی ایس ٹی کونسل نے اگست 2023 میں قانون میں ترمیم کی، جس میں کہا گیا کہ داؤ پر لگائے جانے والے تمام آن لائن گیمز، ہنر یا اتفاق کی پرواہ کیے بغیر، اسی سال یکم اکتوبر سے لگائے گئے داؤ کی پوری قیمت پر 28 فیصد کی جی ایس ٹی شرح عائد ہوگی، نہ کہ مجموعی گیمنگ آمدنی پر۔