سرینگر // کٹھوعہ کے رسانہ علاقے میں8سالہ آصفہ کی عصمت ریزی اور قتل کے معاملے نے 55روز کے بعد پورے ملک کو جھنجوڑا ہے۔ جہاں بدھ کو نیوز چینلوں پر خصوصی پروگرام پیش کئے گئے وہیں بھاجپا کی جموں لیڈرشپ کیلئے کٹھن سوالات نے جنم لیا ہے۔اب ملک کے کونے کونے سے آوازیں اٹھنا شروع ہوگئیں ہیں۔ سیاسی، سماجی، ادبی اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے سماجی رابطہ گاہوں کا سہارا لیا حتی کہ بالی وڈ کے معروف اداکاروں نے بھی اسکے خلاف آواز بلند کی۔سماجی رابطہ گاہوں پر لکھا گیا کہ اگر ملک کے لوگ جھوٹے قوم پرستوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے تو یہ پورے ملک کیلئے شرم کی بات ہے اور تمام لوگوں نے آصفہ کے لواحقین کو فوراً انصاف فراہم کرنے کی مانگ کی ہے ۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ آصفہ عصمت ریزی و قتل کیس میں انصاف کا بول بالا ہوگا لیکن کچھ لوگوں کے غیر ذمہ دار نہ بیانات اور کارروائیوں سے قانون کے نفاذ میں رکاوٹیں کھڑی نہیں ہوں گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ آصفہ کو ضرور انصاف ملے گا۔سماجی رابطہ گاہ ٹیوٹر پر وزیر اعلیٰ نے اپنا پیغام درج کرتے ہوئے کہا’’قانون میں لوگوں کے گروپ کی طرف سے غیر ذمہ ارانہ بیانات اور کارروائیوں سے رخنہ نہیں پڑے گا، معقول طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے،تحقیقات سرعت سے ہو رہی ہے،اور انصاف فراہم کیا جائے گا‘‘۔امور خارجہ کے وزیر مملکت جنرل وی کے سنگھ نے کہا کہ متاثرہ بچی کو ہر حال میں انصاف ملنا چاہیے اور ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچنا ہو گا ۔ مرکزی حکومت میں پہلی بار کسی سینئر لیڈر اور وزیر نے اس واقعہ پر اپنی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا ۔ وزیر مملکت نے وکلاء اور دیگر تنظیموں کی طرف سے کئے جا رہے احتجاج پر تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ ملک انصاف فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہو تا جا رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے،ملوث افراد کوعبرتناک سزا دی جا ئے ۔ کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھاجپا لیڈر شپ سے مخاطب ہوکر اپنے ٹویٹ میں لکھا’’ کسان گجندر کی ریلی میں خودکشی کی بات چھوڑو ،مہینوں کے بعد بھی آپ نے 8سالہ بچی آصفہ کی عصمت دری اور قتل میں ملوث افراد کے خلاف زبان بھی نہیں کھولی ،بی جے پی جموں میں قہر برپا کئے ہوئے ہے، پورا ملک اصفٓہ کے قتل سے ہل گیا ہے مگر آپ نہیں‘‘ ۔سابق خارجہ سیکرٹری نروپامہ رائو نے تحریر کیا ’’ آصفہ کی معصوم آنکھیں مجھے پریشان کررہی ہیں۔ ہم کہاں گر چکے ہیں؟ ہماری اخلاقی حالت کہاں پہنچ چکی ہے؟ بھارت ماتا کی خاطر ہمیں اس غلاظت کو مزید پھیلنے نہیں دینا چاہیے۔ چلو ہم وعدہ کرتے ہیں اس شرمناک جرم میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میںکھڑا کریں۔ہندوں کے روحانی پیشوا شری شری روی شنکرنے تحریر کیا ’’وہ انسان نہیںحیوان ہیں، پورے ملک کو آصفہ کیلئے کھڑا ہونا چاہئے ۔معروف کرکٹر گوتم گمبیر نے اپنے ٹویٹمیں کہا ’’ 8سالہ بچی کی عصمت دری سے میرا سر شرم سے جھک گیا ہے اور اگر آصفہ کو جلد انصاف فراہم نہیں کیا گیا تو یہ ہمارے بھارتی ہونے پر سوال کھڑا کرے گا ‘‘۔انڈین ٹیم کے سابق کرکٹر محمد کیف نے ٹویٹ کیا ’’ 8سالہ بچی کو نظام میں خرابی کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اور دنیا کا ہر فرد اور ہر انسان اس 8سالہ بچی کو انصاف فراہم کرنے کی مانگ کرے گا اور آصفہ کو انصاف بغیر کسی تاخیر کے ملنا چاہئے ۔‘‘ ٹینس سٹارثانیہ مرزانے اپنے ٹویٹ میں سوالیہ انداز میں پوچھا ’’کیا سچ میں ہم بھارت کو پوری دنیا میں اس نام سے پکارنے کے خواں ہیں ، اگر ہم بغیر مذہب وملت وجنس کے 8سالہ بچی کیلئے کھڑے نہیں ہوں گے تب ہم اس دنیا میں رہنے کے لائق نہیں ہیں ۔‘‘ معروف فلم اداکارہ سونالی بندرے نے کہا ’’یہ ہمارے لئے شرم کی بات ہے کہ ہم مذہب اور سیاست کو انسانیت پر حاوی ہونے دے رہے ہیں ہم تب ہی کھڑے ہوئے جب اس گھناونے کام کیلئے بین الاقوامی میڈیا نے آواز اٹھائی ،یہ ہمارے ملک کیلئے شرم کا مقام ہے کہ ہم لڑکیوں کی حفاظت نہیں کر پا رہے ہیں‘‘ ۔فلم اداکار سنجے دت نے لکھا’’ بطور سماج ہم ناکام ہو چکے ہیں بطور باپ میں ہل گیا ہوں کہ 8سالہ بچی کے ساتھ کیا ہوا اور میں کوئی بھی بات سننے کیلئے تیار نہیں ہوں، کسی بھی صورت میں آصفہ کو انصاف ملنا ہی چاہئے‘‘ ۔ فلم اداکار راجپال یادو نے لکھا ’’ میں نے نیوز میں سنا کہ 8سالہ بچی کی اجتماعی عصمت دری کر کے اُس کو پھینک دیا گیا، یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے‘‘۔ بالی ووڈ اداکارہ سونم کپور نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میںنام نہاد قوم پرستوں اور ہندئوں کے اس ہیبت ناک عمل سے شرمندہ ہوں اور خوف زدہ ہوں، مجھے یقین نہیں ہورہا ہے کہ کیا واقعی یہ سب کچھ بھارت جیسے دیش میں ہورہا ہے‘‘۔بالی ووڈ کے اداکار رتیش دیش مکھ نے اپنے ٹویٹ میں تحریر کیا ’’8سالہ معصوم بچی کو پہلے نشیلی ادویات دی گئی، بعد میں عصمت ریزی کی گئی اور بالآخر اسے ہمیشہ کے لیے خاموش کیا گیا ۔ ہمارے پاس صرف دو ہی آپشن موجود ہے یا تو ہمیں ظلم کے خلاف آواز اُٹھانی ہوگی یا تو ہمیں خاموش بیٹھ کر تماشا دیکھنا ہوگا‘۔معروف ٹی وی اینکر وں وسیاسی تحزیہ نگاروں نے بھی آصفہ کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
ملزمان کو قانونی مدد فراہم کی جائیگی:جموں بار
طارق ابرار
جموں// جموں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنی ہڑتال میں آئندہ 17اپریل تک توسیع کا اعلان کیا ہے ۔ اس کے ساتھ ہی 15اپریل کو عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے سول سوسائٹی کے ساتھ ایک اجلاس طلب کیا ہے جب کہ اپنے نکتہ نظر کی تشہیر کیلئے ایسو سی ایشن نے بار کا الگ میڈیا سیل تشکیل دیا ہے ۔اگر چہ بار نے روز اول سے چار مدعوں کو لے کر احتجاج شروع کیا تھا جس میں آصفہ آبرو ریزی و قتل معاملہ کی تحقیقات سی بی آئی کے سپرد کرنا، روہنگیائی مہاجرین کی جموں بدری، نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دینا اور قبائلی امور محکمہ کی جائزہ میٹنگ میں جاری منٹس آف میٹنگ کی منسوخی شامل تھی تاہم گزشتہ روز دوران بند میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بار صدر بی ایس سلاتھیا نے کہا تھا کہ چونکہ رسانہ معاملہ اب پوری طرح عدالت میں زیر سماعت ہے اس لئے اس کی سی بی انکوائری کا مطالبہ سے دستبردار ہوتے ہوئے انہوں نے ملزمان کو ہر ممکن قانونی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔