سرینگر//کھٹوعہ کی 8سالہ آصفہ کی عصمت ریزی اور قتل کے حساس اور سنگین معاملے میں حکومت کی غیر سنجیدگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ مخلوط اتحاد اس معصوم کے والدین پر اور کتنا ظلم کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور شمالی زون کے صدر ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ محبوبہ مفتی کی حکومت آصفہ کے کیس کی حساسیت اور سنگینیت سمجھنے سے قاصر ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک خاندان کیساتھ اتنا بڑا سانحہ ہوا لیکن حکومت یہ بات یقینی نہ بنا پائی کہ اُس کی میت کو اُس کے آبائی گائوں میں دفنایا جائے۔ معصوم آصفہ کے والدین کو ڈر کے مارے مجبوراً اُس کی لاشکو دوسرے گائوں میں دفن کرنا پڑا۔ این سی لیڈران نے کہا کہ معصوم آصفہ کے کیس کے معاملے میں حکومت کا طریقہ کار پہلے دن سے مشکوک رہا، ایک سوچے سمجھنے منصوبہ کے تحت اس معاملے کو سی بی آئی کے سپرد بنانے کیلئے میدان ہموار کیا جارہا ہے۔ اس سے بڑی افسوس کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اس معصوم مقتول کے والدین کیساتھ صرف فوٹو کھنچوانے کیلئے ملی لیکن اُن کو انصاف دلانے کیلئے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت کا رول روز اول سے ہی ملزم کو بچانے کا رہا، یہی وجہ ہے کہ کابینہ کے 2وزراء ملزم کے حق میں منعقدہ ریلی خطاب کرتے دیکھے گئے۔ نیز اس کیس کو سی بی آئی کے سپرد کرنے کیلئے تمام حربے اپنائے جارہے ہیں۔ پارٹی لیڈران نے کہا کہ کل اس معاملے میں ثبوت مٹانے کا جو انکشاف ہوا ہے ، اس میں اُن کابینہ وزراء کے رول کی بھی تحقیقات ہونی چاہئے جنہوں نے قاتل کے حق میں نکالی گئی ریلی سے خطاب کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت معصوم آصفہ کے کیس کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ اس کیس کو آسانی کیساتھ سی بی آئی کے سپرد کیا جاسکے۔ نیشنل کانفرنس لیڈران نے کہا کہ اس کیس کی سی بی آئی کو سپردگی نہ صرف ریاستی پولیس کی قابلیت اور اہلیت پر سوالیہ نشان ہوگا بلکہ پی ڈی پی کے بھاجپا کے سامنے مکمل سرینڈر کی بھی عکاسی ہوگی۔