Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

آسام کے مسلمان بے آرام

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: August 9, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
ملک  عزیز کی تقسیم سے سب سے زیادہ نقصان میں مسلمان ہی رہے۔وقفے وقفے سے اِس کا اعادہ ہوتا رہتا ہے۔ابھی حال ہی میں آسام میں ہوئے نیشنل رجسٹری آف سِٹیزن(این سی آر) سے یہ بات اور بھی زیادہ ثابت ہو گئی۔اِس قانونی سروے کے مطابق ۴۰؍لاکھ افراد کی شہریت مشکوک ہو گئی ہے۔حالانکہ یہ ابھی ڈرافٹ ہے جس میں گنجائش رکھی گئی ہے کہ متاثرہ افراد مزید کاغذات پیش کر کے اپنی شہریت کو بحال کروا سکتے ہیں۔اسے دسمبر ۲۰۱۸ء تک پورا ہونا ہے۔اس کے بعد حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا کہ کتنے افراد ہندوستان کے شہری نہیں، پھر اُن کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔بی جے پی کی حکومت اگر پھر سے ۲۰۱۹ء میں آجاتی ہے تو سمجھئے انہیں دیش نکالا بھی کیا جا سکتا ہے۔کہنے کو تو یہ کہا جا رہا ہے کہ ایسے تمام لوگ بنگلہ دیشی ہیں جنہوں نے اچھی زندگی اور روزگار کیلئے ہندوستان میں در اندازی کی ہے۔ان میں زیادہ تر مسلمان ہیںلیکن بنگلہ دیش انہیں اپنا شہری ماننے سے انکار کرتا ہے۔اس صورت میںآخر اِن بے چاروں کا کیا ہوگا؟کیا یہ غیر قانونی مہاجر قرار دے دئے جائیں گے؟بی جے پی کا یہ بہت بڑا گیم پلان ہے جسے نافذ کرکے ملک کی سا  لمیت سے وہ کھلواڑ کرنا چاہتی ہے۔ممتا بنرجی نے یوں ہی نہیں کہا ہے کہ بی جے پی کی اس سوچ سے ہندوستان میں خون کی ندیاں بہہ جائیں گی اور خانہ جنگی کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
بی جے پی کو پتہ ہے کہ اِس ملک کے مسلمان اس کے ووٹ بنک نہیں ہیں اور کسی بھی قیمت پر اس کے جھانسے میں نہیں آسکتے۔اس کا نعرہ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘‘ محض ایک چھلاوہ ہے۔اگرچہ وہ سب کے وکاس کی بات کرتی ہے لیکن وہ صرف بات ہی ہے ،اس کے اسکیم میں مسلمان قطعی نہیں ہیں۔دراصل اس کے کھانے کے دانت اور ہیں اور دکھانے کے اور۔مرکز کے علاوہ تقریباً۲۰؍ریاستوں میں اس کی حکومت ہے۔بی جے پی نے یہ ثابت کر کے دکھادیا ہے کہ وہ مسلم ووٹوں کے بغیر بھی الیکشن جیت کرحکومت بنا سکتی ہے۔موجودہ بی جے پی حکمرانی میںمسلم ووٹوںکی وقعت صفر ہو کر رہ گئی ہے،جو بی جے پی کے چند مسلم لیڈران ٹی وی وغیرہ پر دکھائی دیتے ہیں، ان کا سماج میں کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے۔بی جے پی نے کمال ہوشیاری سے ان کو پارٹی ترجمان بنا رکھا ہے تاکہ اُن کا استعمال کرکے وہ دوسروں کو بتانا چاہتی ہے کہ اس کے پاس مسلم لیڈر بھی ہیں۔ویسے یہ لوگ ذاتی فائدے کے لئے بی جے پی سے جڑے ہیں ورنہ سوائے دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کے ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا۔ظاہر ہے کہ اس طرح یہ لوگ بی جے پی کو فائدہ پہنچا رہے ہیں ۔آسام میں شہریت کے معاملے کو اُٹھا کر بی جے پی نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ایک تو کانگریس کو لاجواب کر دیا ہے کیونکہ راجیو گاندھی کے زمانے(۱۹۸۵ء) ہی میں باضابطہ اِس این سی آر کی شروعات ہوئی کیونکہ جس ’’آسام ایکارڈ‘‘ کا بی جے پی کی طرف سے حوالہ دیا جا رہا ہے اس پر راجیو ہی کے دستخط ہیں۔ انہوںنے ہی این سی آر کو ہری جھنڈی دی تھی۔اسی لئے دبی ہوئی زبان میں آسام کے سابق وزیر اعلیٰ ترون گگوئی این سی آر کی حمایت کرتے ہیںیعنی کہ کانگریس اس موضوع پر بی جے پی کی مخالفت نہیں کر سکتی۔ویسے ہی اس پر مسلمانوں کی منہ بھرائی کا الزام لگتا رہا ہے۔اس لئے کانگریس بہت سمجھ بوجھ کر قدم اٹھا رہی ہے، لیکن ممتا بنرجی کا موقف واضح ہے۔وہ سرے سے این سی آر کو خارج کرتی ہیں اور اس کے جوازات بھی فراہم کر رہی ہیں۔اگرچہ بی جے پی کا اگلا نشانہ مغربی بنگال ہی ہے اور اس کے لیڈر ان آسام کے طرز پر مغربی بنگال میں بھی این سی آر کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں، اسی لئے ممتا بنرجی نے کمان سنبھال لی ہے۔بی جے پی کے حساب سے مغربی بنگال میں بھی بنگلہ دیشیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ظاہر ہے کہ ان میں زیادہ تر مسلمان ہی ہیں۔ہندوستان بھر میں بی جے پی نیز مودی اور امیت شاہ کو آنکھ دکھانے والی صرف ممتا ہی ہیں ،اس لئے ان سے خوف کھانا بی جے پی کے سورماوؤ ں کیلئے لازم ہے۔یہی سبب ہے کہ دوسرے راستے سے وہ ممتا کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں۔
بی جے پی کو اندازہ ہو گیا ہے کہ یو پی اور بہار میں اس کی پارلیمانی نشستیں کم ہو رہی ہیں جس کی بھرپائی وہ شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ مغربی بنگال سے بھی کرنا چاہتی ہے۔اس نے اس قدر جارح رُخ اپنایا ہے کہ سیاسی تجزیہ نگار مغربی بنگال میں اسے ہی حزب اختلاف کی پارٹی بتا رہے ہیں ۔حالانکہ یہ بات سراسر غلط ہے کیونکہ یہاں کانگریس اپوزیشن پارٹی ہے۔گزشتہ اسمبلی الیکشن میں کمیونسٹوں اور کانگریس نے مل کر ممتا کے خلاف الیکشن لڑا تھا اور کانگریس کی سیٹ سی پی ایم سے بڑھ گئی تھی مگر جس طرح کا پروجیکشن بی جے پی پا رہی ہے، ویسا نہ ہی کمیونسٹوں کے حق میں ہو رہا ہے اور نہ ہی کانگریس کے حق میں۔بہر حال بی جے پی کے خلاف ممتا نے ایک مضبوط محاذ کھول رکھا ہیجس کا اسے فائدہ بھی مل رہا ہے۔ممتا بنرجی کے ساتھ مسلمان کھڑے ہیں اور دوسرے بھی ممتا کو پسند کرتے ہیں،اسی لئے وہ بی جے پی کو ایک آنکھ نہیں بھاتیں۔
بہرکیف بھیڑ کے چھتے میں بی جے پی نے ہاتھ ڈال دیا ہے۔انہی سب میں اس پارٹی کے سربراہان کو مزہ آتا ہے کیونکہ ان کے پاس دوسرا کوئی موضوع نہیں۔مسلمان ان کے لئے نرم چارہ ہیں اور آج تک اِس پارٹی نے جتنے بھی الیکشن جیتے ہیں مسلمانوں کے موضوع پر ہی جیتے ہیں ۔جس این سی آر کی بات ہو رہی ہے ،شمالی ہند کے کسی بھی صوبے میں یہ نافذ کر دی جائے،آدھے سے زیادہ لوگ شہریت کے اس ٹیسٹ پر پورا نہیں اُتریں گے۔اس کی وجہ ہے۔انفراسٹرکچر نام کی کوئی چیز وہاں موجود نہیں ہے۔آج بھی بچے گھروں میں پیدا ہوتے ہیںاور کوئی ضروری نہیں کہ ان کے جنم کی سرٹیفکٹ بھی بنوائی جاتی ہو۔۵۰؍ برس پہلے کیا حال ہوگا ،اسی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔کیا یہ غور و فکر کا مقام نہیںکہ این سی آر کیلئے ۱۲؍سو کروڑ سے زیادہ روپے حکومت نے خرچ کردئے۔ان روپوں سے سرحد کی حفاظت صحیح ڈھنگ سے ہو سکتی تھی اور ساتھ ہی صوبے کے ترقیاتی کام بھی انجام دئے جا سکتے تھے لیکن بی جے پی کو ترقی سے کہاں کچھ لینا دیناہے۔بہر کیف الیکشن آنے آنے تک نہ جانے کیا کیا بی جے پی کی زنبیل میں ہے اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔جموں کشمیر کے گورنر بھی ہٹائے جا رہے ہیں اور ان کی جگہ پر اپنی پسند کا گورنر لایا جا رہا ہے۔اس کے بعد ۔۔۔۔۔؟آسام میں جو این سی آر ہوا ہے اس میں شہریت ثابت کرنے کی تاریخ مارچ ۱۹۷۱ ء ہے جب بنگلہ دیش کو وجود میں لایا گیا تھا ۔ایک شخص ۱۹۴۷ء میں ہندوستانی رہتا ہے ،تقسیم کے بعد وہ پاکستانی ہو جاتا ہے،ایک اور تقسیم کے بعد وہ شخص بنگلہ دیشی ہو جاتا ہے۔اس پروسیس میں بہت سارے لوگ معلق بھی ہوتے ہیں۔انہیں میں کچھ لوگ ہندوستانی ہونا چاہتے ہیں، تو نہیں ہو سکتے!یہ اُس شخص کے ساتھ مذاق نہیں تو کیا ہے؟اگر وہ خیر سے مسلمان ہے تو اس کے ساتھ یہ بہت بڑا المیہ ہے کیونکہ مسلمانوں کو چھوڑ کر تمام بی جے پی کو گوارا ہیں۔مرکز کی مودی حکومت نے شہریت کے قانون میں تبدیلی کے اشارے دئے ہیں اور اس کیلئے پارلیمنٹ میں ایک بل بھی پیش کیا ہے جس کی رو سے اُن مذہبی اقلیتوں(ہندو ،سکھ ،بدھسٹ،جین ،پارسی اور عیسائی )کو شہریت دی جائے گی جو افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے ۳۱؍دسمبر ۲۰۱۴ء سے پہلے ہندوستان میں داخل ہو چکے ہیں اور ۶؍برسوں سے ہندوستان میں رہ  رہے ہیں۔اس میں مسلمان شامل نہیں ہیں کیونکہ وہ ان ملکوں میں اقلیت میں نہیں ہیں۔اس سے کیا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ بی جے پی صرف ہندوؤں کے بارے میں سوچتی ہے؟اسے کیا منہ بھرائی نہیں کہیں گے؟ یا صرف مسلمانوں کے بارے میں بات کرنا ہی منہ بھرائی میں شامل ہے؟
[email protected]
 نوٹ :مضمون نگار ماہنامہ تحریرِ نو، نئی ممبئی کے مدیر ہیں  
رابطہ9833999883
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

دشمن کی گولیوں کا سامنا کرنے والے ’’پونچھ ‘‘کو وزیر اعظم مودی بھول گئے: طارق حمید قرہ
پیر پنچال
ہندوستان نے 70 ممالک کے سفارت کاروں کو آپریشن سندور سے آگاہ کیا
برصغیر
پاکستان کے ساتھ حالیہ تصادم میں ہندوستان نے اپنی طاقت و صلاحیت کا بھر پور مظاہرہ کیا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
برصغیر
سرحدی کشیدگی سے عوام ذہنی تناؤ کا شکار، مستقل امن ناگزیر:ایم ایل اے سجاد شفیع
تازہ ترین

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?