پونچھ//پونچھ راولاکوٹ راہ ملن بس سروس اورآر پار تجارت کو بند ہوئے ساڑھے تین ماہ ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے جہاں رشتہ دار آپس میں مل نہیںپائے وہیں تاجروں کو سو ا سو کروڑ روپے کا خسارہ ہواہے ۔اس سلسلہ میں اگر چہ پونچھ چکاں دا باغ ٹریڈ یونین کے عہدیدارن نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی،گونر این این وہرا اور دیگر عہدیداران سے ملاقات کر کے ان سے اپیل کی تھی کہ وہ چکاں دا باغ کے راستے ہونے والی تجارت اور بس سروس کو بحال کریں لیکن یقین دہانی کے باوجوداب تک کوئی حل نہیں نکلا اور یہ تعطل طویل تر ہوگیاہے ۔ٹریڈ یونین کے رکن امتیاز سلاریہ کاکہناہے کہ وہ ضلع انتظامیہ اور فوج کے اعلیٰ افسران سے بھی بارہا بات کر چکے ہیں کہ تجار ت اور بس سروس کو بحال کیاجائے لیکن کوئی مثبت پیشرفت نہیں ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں جب وہ اعلیٰ حکام یا ضلع افسران سے ملتے ہیں تو وہ بہانہ بناتے ہیں کہ انہیں حفاظتی پریشانیاں آرہی ہیں۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس تجارت اور بس سروس کو جان بوجھ کر بند کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں ۔دیگر تاجروں کاکہناہے کہ انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوچکاہے اور اب اس سلسلہ کو بحال کیاجائے ۔ رابطہ کرنے پر ڈپٹی کمشنر پونچھ طارق احمد زرگر نے بتایا کہ انتظامیہ کی جانب سے پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ چکاں دا باغ کے راستے سے تجارت کا سلسلہ اور بس سروس کو بحال کیا جائے،اس سلسلہ میں پیش رفت کے تحت گزشتہ ہفتے بھی انتظامیہ کی جانب سے کوشش کی گئی تھی کہ راولاکوٹ اور پونچھ دو طرفہ انتظامیہ کے افسران کی میٹنگ ہو اور یہ طے بھی پایا گیا کہ میٹنگ ہو گی لیکن جس دن میٹنگ ہونی تھی اسی روز شدید گولہ باری ہوئی اور وہ میٹنگ ملتوی کرنی پڑی۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ کے بند ہونے سے جہاں آر پار رہنے والے رشتہ داروں کی ملاقات کا سلسلہ بند ہوگیا ہے وہی صرف پونچھ کے تاجروں کو تقریباً سوا سو کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی انتظامیہ کی جانب سے پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ اس سلسلہ کو بحال کیا جائے اور امید ہے کہ جلد ہی اس سلسلہ میں کوئی راہ نکل آئے گی۔