کولگام +بارہمولہ+سوپور// ضلع کولگام کے آرونی اور بارہمولہ کے چند کوٹ اٹھورہ کریر ی میں جمعرات کو جھڑپ میںجاں بحق 6جنگجوئوں کی شناخت جمعہ کی صبح کرلی گئی۔اس دوران کولگام میں ہمہ گیر ہڑتال اور شدید جھڑیوں کے بیچ 4جنگجوئوں کو سپرد خاک کیا گیا جس کے دوران نماز جنازوں میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔اسی طرح کی صورتحال کریری میں جاں بحق جنگجوئوں کے نماز جنازوں کے دوران پیش آئی۔دریں اثناء ریڈ ونی کولگام میں فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان زخمی ہوا جبکہ وٹو میں 30افراد حادثے میں زخمی ہوئے۔
کولگام
کولگام میں چھٹے روز بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی۔ جمعرات کو آرونی بجبہاڑہ میں خون ریز معرکہ آرائی میں جاں بحق 4جنگجوئوں کو سپرد لحد کیا گیا ۔جس کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع تھے۔اویس احمد لون کو 3تین بار جبکہ باقی جنگجوئوںکی متعدد بار جنازہ پڑ ھائی گئی ۔جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے پیدل، موٹر سائیکل ،گاڑیوں کے چھتوں پر سوار ہو کر نماز جنازوں میں شرکت کی ۔ اگر چہ پولیس اور فورسز نے مہلوک جنگجوئوں کے آبائی علاقوں تک جانے والے راستوں کو سیل کیا تھا،تاہم لوگ اندرونی راستوں سے ہوکر انکے آبائی علاقوں تک پہنچ گئے اور نماز جنازوں میں شرکت کی۔ کولگام علاقے میں نماز جنازوں کے بعد فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں ۔ عامر احمد تانترے ساکن واری پورہ دمحال ہانجی پورہ کی جب نماز جنازہ ادا کی جارہی تھی،تو اس دوران فوجی اہلکار نمودار ہوئے،اور انہوں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ اس دوران نوجوانوں نے بھی سنگباری کی۔طرفین کے درمیان کئی گھنٹوں تک سنگباری و شلنگ کے علاوہ پیلٹ کا سلسلہ جاری رہا،جس کے دوران کئی نوجوان معمولی طور پر بھی زخمی ہوئے۔ جن میں ایک نوجوان پلیٹ لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہوا ہے جس کو ضلع اسپتال کولگام منتقل کیا گیا ہے۔ اس دوران ریڈونی میں شدید جھڑپوں کے دوران کئی نوجوان پیلٹ سے زخمی ہوئے جبکہ فیضان احمد شیخ ٹانگ میں گولی لگنے سے مضروب ہوا۔دریں اثناء وٹو اہر بل میں مذمل احمد ماگرے نامی جنگجو کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے بعد نوجوان ایک ٹاٹا موبائل میں واپس آرہے تھے، جس کے دوران گاڑی کو آڑہ پورہ آسنور کے مقام پر حادثہ پیش آیا جس کے دوران30افراد زخمی ہوئے جن میں 6کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔
کون تھے 4جنگجو؟
عامر احمد تانترے ساکن واری پورہ دمحال ہانجی پورہ نے گزشتہ سال12ویں جماعت میں تعلیم کو خیر آباد کیا تھا،اور امسال مئی میں جنگجوئوں کے صفوں میں شامل ہوا۔ 19 سالہ ساحر احمد مکرو ولد محمد اکرم ساکن آرونی بجبہاڑہ نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ 17سال کی عمر میں ہی تعلیم کو خیر آباد کر کے فروری2016میں جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔ ساحر کو کولگام میں سب سے کم عمر جنگجو بھی کہا جاتا تھا۔وہ مذہبی ذہنیت کا طالب علم تھا اور 17سال کی عمر میں ہی وہ 2بار اعتکاف میں بھی بیٹھا تھا۔مزمل احمد ماگرے ولد محمد افضل ساکن وٹو اہر بل نے2016میں 12ویں جماعت میں تعلیم چھوڑ دی تھی اور اسکے بعد کچھ ماہ تک وہ تجارت کرنے لگا۔ امسال جنوری میںاس نے عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔اویس احمد لون ولد محمد اشرف ساکن ہاوورہ کولگام نے بی ایس سی تھرڈ ائر تک تعلیم حاصل کی تھی۔اس نے فروری2017میں جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔
بارہمولہ
اٹھورہ کریری کے دونوں جنگجوئوں 22سالہ عاقل احمد صوفی ولد عبدرشید صوفی ساکن خانپورہ باہمولہ اور منہاج ا لامحی الدین ساکن برٹھ کلان سوپور کو ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ہلاکتوں کے خلاف ضلع بارہمولہ میں مکمل ہڑتال کے ساتھ ساتھ پرتشدد جھڑپیںہوئیں۔جونہی ان جنگجوئوں کی لاشیں اُن کے آبائی علاقوں میںپہنچی تو وہاں صف ماتم بچھ گئی ۔ اس دوران وہاں پہلے سے موجود ہزاروں لوگوں، جن میںخواتین بھی شامل تھیں،نے احتجاج کیا ۔منہاج الا محی الدین نامی جنگجو کی لاش، بعد دوپہر اسکے لواحقین کے حوالے کی گئی۔ جب اُن کی میت آبائی گائوں برٹھ کلاں سوپورلائی گئی تو یہاں علاقہ زینہ گیر اور ملحقہ دیہات سے آئے ہزاروں لوگوں نے نعرے لگائے۔ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کی خاصی تعداد موجود تھی۔نماز جنازہ کے بعد کچھ جنگجو یہاں نمودار ہوئے اور انہوں نے ہوائی فائرنگ کر کے انہیں سلامی دی۔بعد میں انہیں نعروں کی گونج میں سپرد خاک کیا گیا۔ادھراحتجاجی مظاہروں کے دوران مقامی لوگو ں نے خانپورہ بارہمولہ میں عاقل احمد صوفی نامی جنگجوکی لاش اور اس کی ماں کو کندوں پر اٹھایا اور اسلام اور آزادی کے نعرے بلند کئے ۔ اس دوران لوگوں نے اسلام اور آزادی کے حق میں نعروں کی گونج کے بیچ عاقل کی نماز جنازہ ایک کھلے میدان میں پڑھائی گی ، جس کے دوران رقعت آمیز مناظر پیش آئے۔انکی نماز جنازہ روتے ہوئے پڑھائی گئی، جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ جس کے دوران ایک نوجوان غش کھاکر گر پڑا۔بعد میںکو اُن کے آبائی قبرستان خانپورہ میں پُرنم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا ۔نماز جمعہ کے بعد علاقے میں احتجاجی مظاہروں کے بعد فورسز کے ساتھ جھڑپیں شروع ہوئیں، جو دیر گئے تک جاری تھیں۔اس دوران پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر شلنگ کی گئی اور یہ سلسلہ گھنٹوں جاری رہا۔فورسز نے خانپورہ کی طرف تمام راستوں کو بند کردیا تھا اور کسی کو بھی اس علاقے میںآنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔پورے ضلع میں مکمل ہڑتال رہی اور تمام کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی ادرے بھی بند رہے۔ ادھر پولیس نے بارہمولہمظفرآباد شاہراہ پر مختلف مقامات پر ٹریفک کی نقل و حمل روک دی جس کے نتیجے میں ان جگہوں پر لوگوں کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی خاصی تعداد جمع ہوئی جبکہ امتحانات میں جارہے طالب علموں کو کافی مشکلات سے دو چار ہونا پڑا ۔ ضلع انتظامیہ نے پورے ضلع میں جمعرات سے انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا تھا،تاہم جمعہ بعد دوپہر مواصلاتی نظام بحال کردیا گیا ۔ادھر بارہمولہ پولیس نے جھڑپوں کی جگہ پر کئی بینرس بھی لگائے ہیں جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فی الحال جائے جھڑپوں سے دور رہیں، تاکہ جانی نقصان ہونے کااندیشہ نہ رہے ۔
کریری کے 2جنگجو؟
22سالہ عاقل نے 5 ستمبر2018 کو لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی تھی اور ضلع بارہمولہ میں قریب پچھلے دوماہ سے سرگرم تھا ۔عاقل کا ایک بھائی دوکانداری کررہا ہے جبکہ اس کا باپ پیشے سے درزی ہے۔انکے ایک رشتہ دار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ہے کہ عاقل نے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ کرکٹ کا بہت شوقین تھا اور ایک زہین طالب علم بھی تھا ۔عاقل کوبچپن میں ہی گھروالوںنے نانیہال واقع سنگرامہ بھیجاجہاں ماموں محمدعبداللہ کی نگرانی میں اس نے پرورش بھی پائی اوراُنکی نگرانی میں ہی اپنی تعلیم جاری رکھی ۔جب عاقل نے دسویں جماعت کاامتحان پاس کیاتووہ نانیہال سے واپس اپنے گھرآیا،اورڈی سی آفس کے متصل واقع گورنمنٹ ہائراسکنڈری اسکول میں گیارہویں جماعت میںداخلہ لیا۔اوراب وہ بارہویں جماعت میں زیرتعلیم تھا۔اہل خانہ نے بتایاکہ گھرکی مالی اورمعاشی صورتحال کوبہتربنانے کیلئے عاقل پولٹری بزنس بھی کررہاتھا۔ذرائع نے بتایاکہ گزشتہ برس عاقل کوفوج اہلکاروںنے اس بناء پرپولیس کے حوالے کیاکہ وہ مبینہ طورپرخانپورہ ،شیری روڑپرواقع ایک آرمی کیمپ کی فوٹوگرافی کررہاتھالیکن اُسکوکچھ گھنٹے بعدہی رہاکیاگیا۔عاقل رشید کی5ستمبرکو بندوق لئے تصویرسماجی رابطہ گاہوں پردیکھی گئی ۔عاقل صوفی کی عسکری جدوجہدکاسفرلگ بھگ 50دنوں پرمحیط رہا۔منہاج محی الدین قریب 8ماہ سے سرگرم رہا۔ وہ دسمبر 2017کو گھر سے لاپتہ ہوا اور جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔وہ اپنے پیچھے بھائی، والدین اور دو بہنیں چھوڑ گیا ہے۔منہاج محی الدین قریب 8ماہ سے سرگرم رہا۔ وہ دسمبر 2017کو گھر سے لاپتہ ہوا اور جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا۔وہ اپنے پیچھے بھائی، والدین اور دو بہنیں چھوڑ گیا ہے۔