سرینگر //300کلو میٹر جموں سرینگر شاہراہ کی مکمل تعمیر میں ناکام نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا پرجرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔سال2003میں واجپائی سرکار میں چار گلیاری سڑک بنانے کا منصوبہ زیرعمل لایا گیا اورکشمیر دورے کے دوران واجپائی نے کہا تھا کہ اس سڑک کی تعمیر سے کشمیر کی اقتصادی ترقی ہو گی اور وادی کا بیرون ریاست کے ساتھ رابطہ بہتر ہوگالیکن پچھلے 16برسوں میں یہ منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا ہے جبکہ اس کی کئی ڈیڈ لائنیں بھی ختم ہو چکی ہیں ۔ جموں سرینگر فورلین منصوبے کو مکمل کرنے کیلئے 6چھوٹے مراحل میں تقسیم کیا گیا تھا۔ جس میں سرینگر قاضی گنڈ(68)کلومیٹر ، قاضی گنڈ بانہال(16)کلومیٹر، بانہال رام بن(36) کلومیٹر، رام بن ادھمپور(43) کلومیٹر ، چنینی ناشری (12) کلومیٹر ، جموں ادھمپور (65) کلومیٹر شامل ہیں۔پانتہ چھوک سے قاضی گنڈ تک سڑک کو 4 گلیاری بنایا گیا لیکن بانہال سے رام بن تک کام نہایت ہی سست رفتاری سے جاری ہے اور اس تاخیر کا خمیازہ عام لوگوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے جبکہ تعمیراتی کمپنی خود اس بات کا اعتراف بھی کررہی ہے کہ 2021تک شاہراہ کی تعمیر مکمل نہیں ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی سرکار کی کیبنٹ کمیٹی آف اکنامک افیرز نے 22جنوری 2015کو3,382.66 کروڑ روپے واگذار کئے جن میں بانہال ادھمپور کے 40.07کلومیٹر سڑک کیلئے 1,758.68 کروڑ روپے جبکہ رام بن بانہال کے32.10کلومیٹر سڑک کیلئے1,623.98کروڑ روپے واگذار کئے گئے مگر اسکے بائوجود بھی بانہال رام بن سڑک کی تعمیر میں مصروف کمپنیاں کام مقرر رہ وقت پر مکمل کرنے سے قاصر ہیں ۔حالت اتنی ہی خراب نہیں ہے بلکہ بارہمولہ سے سرینگر چار گلیاری سڑک کا کام محکمہ بیکن کو دیا گیا تھا لیکن یہ کام بھی برسوں سے ٹھپ پڑا ہے۔
سیول سوسائٹی ممبر شکیل قلندر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ریاست میں ایک غیر ریاستی کمپنی ٹیکس وصول کر سکتی ہے ۔انہوں نے کہا سب سے پہلے لوگوں کو یہ جاننا ہے کہ ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ ریاستی سرکار کے ساتھ صلاع ومشورے کے بعد کیا گیا ہے یا پھر خود ہی یہ کمپنی پیسے وصول کر رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 25سال تک یہ سڑک نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پاس رہی لیکن لوگوں کو اس سڑک پر نقصان اور گردوغبار کے سواء کچھ نہیں ملا ۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو تاجروں اور دیگر سرمایہ کاروں کے نقصان کا تخمینہ لگانا چاہئے ،جو ہائی وے اتھارٹی کی غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ہوا ہے، اور اتھارٹی کو تاجروں کو اس کا معاوضہ دینا چاہئے نہ کے ٹیکس لینا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ سڑک کے صرف آدھے حصے پر کام ہوا ہے اور اب اس کیلئے ٹیکس وصولنے کا کام شروع کیاگیا جو کہ سرا سر ناانصافی ہے ۔شکیل قلند نے کہا کہ سال2003میں جب اس شاہراہ کا سنگ بنیاد رکھا گیا تو واجپائی نے اُس کو نارتھ سائوتھ کاری ڈور کا نام دیا۔کشمیر ٹریڈرس اینڈ منیوفیکچرفیڈریشن صدر حاجی محمد صادق بقال نے کہا کہ شاہراہ نے تاجروں کو مصیبتوں کے سواء کچھ نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس سال بھی شاہراہ پر کام کرنے والی فرموں کی لاپروہی کے سبب اربوں روپے کا نقصان تاجروں کو اٹھانا پڑا ہے ۔ ریجنل ڈائریکٹر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کھیم راج نے کہا کہ ٹیکس اُس سڑک کا لیا جا رہا ہے جو مکمل ہے اور جو منصوبہ مکمل نہیں اُس کا ٹیکس نہیں لیا جا رہا ہے۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس صرف سرینگر سے قاضی گنڈ سڑک کا لیا جا رہا ہے جو مکمل ہے ،جبکہ بانہال اور رام بن سڑک جس پر کام چل رہا ہے کا ٹیکس نہیں لیا جا رہا ہے۔بانہال رام بن سڑک کی تعمیر میں تاخیر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سڑک پہاڑیوں کے بیچوں بیچ سے گرز رہی ہے اور موسم سرما اس سڑک کیلئے تباہی کا باعث بن جاتا ہے تاہم اس سال نہ صرف گر آنے والی پسیوں کا علاج کیا جائے گا بلکہ اس پر کام بھی تیری سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ2020کے آخر یا پھر 2021تک یہ کام مکمل کر لیا جائے گا ۔