آبی پناہ گاہوں میں آلودگی نیشنل گرین ٹریبونل کی پولیوشن کنٹرول کمیٹی سے کارروائی کی تفصیلات طلب

عظمیٰ نیوز ڈیسک

نئی دہلی//نیشنل گرین ٹریبونل نے جموں و کشمیر پولیوشن کنٹرول بورڈ کو ہدایت دی ہے کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں موجود آب گاہوں (ویٹ لینڈس)اور آبی ذخائر کو آلودہ کرنے اور تباہ کرنے والوں کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں تفصیلات فراہم کرے۔ٹربیونل نے یوٹی کے جنگلات اور ماحولیات محکمے سے بھی کئی تفصیلات طلب کیں، بشمول ویٹ لینڈز اور جھیلوں کی کل تعداد اور ان کے جیو کوآرڈینیٹس شامل ہیں۔گرین باڈی مرکز کے زیر انتظام علاقے بالخصوص کشمیر میں آب گاہوں کی حالت میں مبینہ طور پر بگاڑ کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ایک حالیہ حکم میں، این جی ٹی چیئرپرسن جسٹس پرکاش شریواستو کی بنچ نے نوٹ کیا کہ پولیوشن کنٹرول بورڈ( کمیٹی) نے 7 ستمبر کی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ یوٹی میں 12 آب گاہیں ہیں جن میں سے کچھ میں کم تحلیل شدہ آکسیجن، زیادہ کالیفارم کی سطح، زیادہ بائیو کیمیکل آکسیجن ہے اور ان میں پانی کی کوالٹی درمیانے درجے سے اچھی تک ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آبی ذخائر میں سے ایک پلوامہ میں فریشکوری ویٹ لینڈ، بہت زیادہ آلودہ تھا۔ٹریبونل نے کہا”محکمہ جنگلات اور ماحولیات کی طرف سے ایک رپورٹ بھی درج کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ صرف ویٹ لینڈ یا جھیلوں کی حیثیت کی نشاندہی کرتی ہے اور ویٹ لینڈ (کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ رولز اینڈ انوائرنمنٹ تحفظ) ایکٹ میں بیان کردہ تحفظ کے اقدامات کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کرتی ہے، ۔اس نے محکمے کو مختلف تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی، بشمول آب گاہوں یا جھیلوں کی کل تعداد، ان کے جیو کوآرڈینیٹس، ریونیو ریکارڈ کے مطابق ان کا رقبہ، آبی ذخائر میں فضلہ یا سیوریج لے جانے والے نالے یا ان لیٹ، آلودگی پھیلانے والے یونٹس، ٹائون شپ یا تجارتی اداروں کی فہرست، ویٹ لینڈس میں فضلہ، ان کے پانی کا معیار، ان کے تحفظ یا انتظام کا منصوبہ اور منصوبہ کو نافذ کرنے کا ذمہ دار نوڈل افسر شامل ہیں۔ٹریبونل نے یہ بھی نوٹ کیا کہپولیوشن کنٹرول بورڈٖ کے ممبر سکریٹری کے بیان کے مطابق، ماحولیاتی قوانین کی خلاف ورزی پر متعلقہ حکام کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی لیکن کمیٹی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گی، کارروائی کرے گی اور رپورٹ پیش کرے گی۔اس نے بورڈکو 3 ماہ کے اندر اندر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔