سرینگر // وادی کشمیرمیں جمعرات کو آپسی بھائی چارہ اور پرامن ماحول میں روشنیوں کا تہوار( دیوالی )منایا گیا، اس دوران وادی کے مندروں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا تھااور اس دوران اقلیتی طبقہ کا روایتی جوش وخروش بھی دیکھا گیا۔مندروں میں پوجا پاٹ کرنے آئے ہندو عقیدت مندوں نے کشمیر کے امن اور خوشحالی کیلئے دعا کی ۔وادی میں مقیم ہندووں،جن میں غیر مقامی شہری اور سیکورٹی فورسز اہلکار بھی شامل تھے، نے شام کومندروں کی طرف رخ کیا جہاں پوجا پاٹ کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔ہنومان مندر امیرا کدل میں پوجا کیلئے آئے ہندئوں نے کہا کہ دیوالی ہندوؤں کا سب سے بڑا تہوار ہے اور ملک بھر میں اس مذہب کے پیروکار بڑے جوش و جذبے کے ساتھ اسے مناتے ہیں۔ مندروں کے باہر مقامی لوگوں نے اسٹال لگائے تھے جن پر کھانے پینے کی اشیاء کو رکھا گیا تھا جبکہ پھول مالائیں بھی وہاں دستیاب تھیں ۔شوم نامی ایک نوجوان نے کہا کہ وہ سونے کا کاروبار کرتا ہے اور تین لوگوں کے ساتھ وہ ہنومان مندر میں پوجا پاٹ کیلئے آئے ہیں، اس کا کہنا تھا کہ ’’پوجا کر دی ، بھگوان کے سامنے ماتھہ بھی ٹیکا اور اب پرساد لی، گھر واپسی کی تیاری ہو رہی ہے ۔مہان کمارشور داس نامی ایک ہندو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر وادی میں بھی لوگوں نے اس تہوار کو بڑھ چڑھ کر منایا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں روایتی بھائی چارے کی مثال آج بھی دیکھنے کو ملی ہے کیونکہ دیوالی کے روز نہ صرف مقامی نوجوانوں نے بلکہ ہندوں نے بھی مندر میں آکر ہندوں کو اس تہوار پر مبارک باد بھی پیش کی اور پٹحاخے سر کئے ۔دیوالی کی مناسبت سے مندروں کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا، خصوصی پوجا اور دیئے جلانے کا اہتمام بھی کیا گیا ۔ہنومان مند کے پنڈت مان گنیش داس جی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اس روز دیئے جلاتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور دعوتوں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، انکا کہنا تھا کہ اس دن نئے ہندو سال کا آغاز بھی ہوتا ہے۔ کاروباری افراد دیوالی کے دن سے نئے کاروبار کی شروعات کو ترجیح دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندووں کے دیوتا وشنو بھگوان اوتار رام چندر جی کے چودہ سالہ بن باس سے ایودھیا شہر میں واپسی کی یاد میں منایا جانے والا تہوار دیوالی ہے ۔داس نے کہا کہ اس دن جو بھی لوگ پوجا کرتے ہیں انہیں سال بھر پیسے کی کوئی کمی نہیں رہتی اور ان کی زندگی میں خوشیاں ہی خوشیاں آتی ہیں ۔بنگال کے کرشنا راوت نامی ایک نوجوان نے بتایا کہ وہ گذشتہ 25برسوں سے یہاں اسی مندر میں دیوالی مناتا آیاہوں اور یہاں کے لوگوں کا ہمیشہ ہمیں پیار ملا اور اس آپسی بھائی چارے کو ہم کبھی مٹنے نہیں دیں گے ۔ آلوچی باغ سرینگر کی نیلم نامی ایک بچی نے کہا آج کے دن پر اُسے مسلمان طبقہ سے تعلق رکھنے والی سہلیوں نے مبارک باد دی کیونکہ یہاں یہ صدیوں سے چلا آرہا ہے کہ ہم عید مناتے ہیں اور مسلمان دیوالی اور میں دعا کرتی ہوں کہ یہ بھائی چارہ اسی طرح قائم دائم رہے ۔اس دوران دیوالی کے موقعہ پرسرینگر کے تجارتی مراکز لالچوک اور ہری سنگھ ہائی سٹریٹ میںگہما گہمی دیکھنی کوملی جبکہ مٹھا ئیوں کی دکانوں پر کافی رش تھا۔ اوڑی میںلگامہ،بانڈی اور دیار نامی علاقوں میں رہنے والے پنڈتوںنے لگامہ مندر میں پوجا پاٹ کا اہتما م کیا۔اس موقعہ پر مقامی مسلمان حسب روایات ہندئوں کے گھر گئے اور انہیں مبارکباد دی۔بارہمولہ قصبہ کے مین چوک میں واقعہ مندراور شلپتری مندر خانپورہ میں علی الصبح خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں جن میں قصبے میں مقیم کشمیری پنڈتوں کی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا۔اسی طرح کی اطلاعات گاندربل ، بڈگام، اننت ناگ،پلوامہ اور دیگر اضلاع سے بھی موصول ہوئی ہیں۔ماضی کی طرح اس بار بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر ،فیس بک ، انسٹاگرام اور وٹس ایپ پر کشمیریوں نے ہندوں طبقہ کے لوگوں کو دیوالی کے موقعہ پر مبارک باد پیش کی ۔