سرینگر// پردیش کانگریس کے سابق صدر پروفیسر سیف الدین سوز نے بھارت کے نامور ماہر قانون اور سیاست دان رام جیٹھ ملانی کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ رام جیٹھ ملانی کا دعویٰ ہے کہ آئین ہند کی دفعہ 35اے، جس کی رو سے جموںوکشمیر کے پشتنی باشندوں کے بہت سے شہری حقوق جموں وکشمیر کے آئین میں محفوظ بنائے گئے ہیں ،اُن حقوق کو جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف کوئی منسوخ نہیں کر سکتا۔ پروفیسر سوز کے مطابق انہوں نے رام جیٹھ ملانی کے ساتھ ٹیلی فون پر اس مسئلے پر تفصیلی بات چیت کی جو آج ممبئی میں تھے۔ انہوں نے رام جیٹھ ملانی کو ان کے ساتھ ہوئی ایک ملاقات کی یاد دلائی جو اپریل میں اُن کی رہائش گاہ پر منی شنکر آئیر اور خورشید محمد قصوری کے ساتھ ہوئی تھی اور انہوں نے میرے ایک سوال کے جواب میں دعویٰ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کا آئین جموںوکشمیر کے لوگوں کیلئے ایک مخصوص اور زبردست اہمیت کی دستاویز ہے جس میں اور با توں کے علاوہ جموں و کشمیر کے پشتنی باشندوں کے شہری حقوق سے متعلق مراعات محفوظ ہیں اور کوئی شخص یا ادارہ جموںو کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف اِن حقوق کو چھین نہیں سکتا۔ انہو ں نے کہا کہ وہ اپنے کہے پر کاربند ہیں۔ پروفیسرسوز نے کہاکہ میں نے پوچھا کہ پھر کیا وجہ ہے کہ دہلی میں ایک منظم سا زش کے تحت اِن حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں اُن کو کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا آئین پوری ریاست کیلئے مخصوص ہے اور یہ آئین جموںوکشمیر ریاست کے لوگوں کے حقوق کا نگہبان ہے اور ان حقوق کو لوگوں کی مرضی کے خلاف کوئی چھین نہیں سکتا۔ اس موقع پر انہوں نے رام جیٹھ ملانی کو یہ بھی یاد دلایا کہ انہوں نے اپنی کتاب ’(Ram Jethmalani – Maveric, Unchanged, Unrepentent- Rupa Publications) میں دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ آسان ہے اور اس کو بہت دیر پہلے حل کیا جانا چاہئے تھا لیکن افسوس کی بات ہے کہ سیاسی شخصیتوں نے سیاسی قوت اور حوصلہ نہیں دکھایا‘‘۔ رام جیٹھ ملانی نے کہا کہ میں نے جو کچھ لکھا ہے وہ صحیح ہے اور میں اُس پر کاربند ہوں۔ پروفیسر سوزنے کہاکہ وہ رام جیٹھ ملانی کی نظر ا س مسئلے پر صاف ہے اور میں انکے دعویٰ کے ساتھ متفق ہوں کہ جموںوکشمیر کے عوام کے حقوق اُن کی مرضی کے خلاف کوئی شخص یا ادارہ چھین نہیں سکتا۔ اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم متحد رہیں اور آئین ہند کی دفعات 35A اور 370 کی حفاظت کیلئے مضبوط اراد ہ رکھیں اور حسب ضرورت اپنی سیاسی سوجھ بوجھ اور قوت کا جمہوری اور آئینی طریقے سے مظاہرہ کرنے کیلئے ہمیشہ کمربستہ رہیں۔‘‘