سرینگر//آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اور نائب وزیرا علیٰ نرمل سنگھ کی طرف سے دفعہ370کو ختم کرنے کے بیانات پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ ریاست کی آئینی خصوصی حیثیت کے ساتھ کسی قسم کا کھلواڑ خرمن امن کو آگ لگانے کے مترادف ہے ۔اپنے ایک بیان میں نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری ڈاکٹر مصطفی کمال نے کہاہے کہ اگرچہ 1953سے ہی جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ ان فرقہ جماعتوں کا ایجنڈا رہا ہے لیکن اس وقت ملک کے لوگوں کی توجہ بدترین اقتصادی بحران اور حکومتی ناکامی سے ہٹانے کیلئے ایسے حربے زور شور سے اپنائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو تار تار کرنا بھاجپا اور آیس ایس ایس کا بنیادی ایجنڈا رہا ہے اور اس وقت حکمران جماعت پی ڈی پی ان فرقہ پرستوں کے مشن کو رضاکارانہ طور پر آگے بڑھا رہی ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کیساتھ دو بار حکومت بنانے سے قبل لوگوں کو کم از کم مشترکہ پروگرام کے سبز باغ دکھائے لیکن بعد میں تمام اعلانات ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ کم از کم مشترکہ پروگرام کے تحت نہ صرف مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کیساتھ بات چیت کا وعدہ کیا گیا تھا بلکہ حریت کو بھی میز پر لانے کی بات کہی گئی تھی، لیکن 3سال میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اور نہ ہی آگے ایسا ہونے کی کوئی اُمید دکھائی دے رہی ہے۔ کم از کم مشترکہ پروگرام کے تحت جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن پر جوں کی توں پوزیشن کا وعدہ کیا گیا ، لیکن گذشتہ تین سال میں 3مرکزی قوانین کو ریاست پر لاگو کیا گیا، ہماری اقتصادی خومختاری چھین لی گئی اور اب دفعہ35Aکو ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ کم از کم مشترکہ پروگرام میں فوج میں تخفیف، افسپا کی منسوخی، بجلی گھروں کی واپسی اور آر پار راستوں کو کھولنے کے علاوہ کئی دیگر کھوکھلے وعدے کئے گئے تھے لیکن ایک پر بھی عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ نرمل سنگھ ’ایجنڈا آف الائنس ‘ کا پاس و لحاظ نہ رکھتے ہوئے دفعہ370کو ختم کرنے کے عہد کو دہرارہے ہیں جبکہ پی ڈی پی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو جیسے سانپ سونگ گیا ہے۔ اس دوران کانگریس لیڈر طارق حمید قرہ نے پیشگوئی کی ہے کہ پی ڈی پی عنقریب دو پھاڑ ہوجائے گی اور پارٹی کا ایک دھڑا اقتدار کی خاطر منڈیٹ کی سودابازی کو لیکر پارٹی قیادت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوگا۔ قرہ نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں اس طرح کی بیان بازی سے آر ایس ایس اور بھاجپا اپنی غلط پالیسیوں سے توجہ ہٹانے بلکہ ریاستی اور ملکی عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے زوردیکر کہا کہ کسی کو بھی جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔کانگریس کے سابق صدر اور سابق وزیر پروفیسر سیف االدین سوز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہندو فرقہ پرست جماعت آر ایس ایس کے سبھی صدور (Chiefs) نے وقت وقت پر ہندوستان کے اُس تصور کو زبردست نقصان پہنچایا ہے جس کے مطابق ہندوستان مکمل طور جمہوریت ، سکیولرزم، آپسی رواداری اورانسانیت کی بہترین قدوں کا حامل ملک بنایا جانا مقصود تھا ،اُن ہی قدوں کا ترجمان اب بھی ہندوستان کا آئین ہے اور موہن بھاگوت دراصل ہندوستان کے آئین کو ہی رد کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس کے موجودہ صدر کی سب سے بڑی خوفناک غلطی یہ ہے کہ وہ وزیر اعظم مودی کو اس حد تک اپنے ساتھ کھینچ کے لانا چاہتے ہیں جو وزیر اعظم کیلئے مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے۔ ایسے گمراہ کن بیانات سے ہندوستانی سماج ،جو پہلے ہی آر ایس ایس اور دوسری فرقہ پرست جماعتوں کی عوام دشمنی اور فرقہ پرستی سے کافی پریشان ہے ، کے اندر مزید افراتفری پیدا ہو سکتی ہے۔ پروفیسر سوز کے مطابق کشمیر کے سبھی طبقوں اور جماعتوں نے بھاگوت کے زہر افشاں ، شر انگیز اور تعصب سے بھرے بیان کو حقارت سے رد کیا ہے۔ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نے جس طر ح سے بھاگوت کے قابل مذمت بیان کی تائید کی ہے اُس نے شاید حکمران پی ڈی پی کو گہری سوچ میں ڈوب جانے کا کام کیا ہے۔