"اری عارفہ!… اتنی صبح صبح؟…خیریت توہے؟…گھر میں سب ٹھیک تو ہے نا؟‘‘ماں نے حیرت سے پوچھا۔
” کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے اماں…. کچھ بھی نہیں …اب تو پانی سر سے اونچا ہو گیا ہے …. برداشت کی بھی ایک حد ہوتی ہے …. یہ دیکھو اماں…. یہ مار پیٹ کے نشان دیکھو… یہ زخم دیکھو… رات تو اس نے میرا گلا گھونٹنے کی بھی کوشش کی تھی … میں نے بڑی مشکل سے جان بچائی ۔‘‘ عارفہ نے روروکراپنا دکھڑاسنایا۔
ماں تو جیسے سُن رہ گئیں۔ تھوڑی دیر تک ان کے منھ سے آواز ہی نہیں نکلی ۔بس بیٹی کو حیران و پریشان دیکھتی رہیں ۔ جب حواس تھوڑے بحال ہوئے تو انہوں نے گبھرا کر پوچھا۔’’اور بچے؟‘‘
” دونوں وہیں ہیں … ان ہی دونوں کی وجہ سے میں بچ پائی تھی… عادل نے جب میرا گلا دبایا تھا تو دونوں بچے ہی اس سے لپٹ کر مجھے بچائے تھے۔ "
” غصے میں اس نے ایسا کر دیا ہوگا بیٹی ….وہ دل کا برا نہیں ہے…میرا مشورہ ہے کہ تم اپنے گھر جاؤ …. بچےتمہیں نہیں پائیں گے تو پریشان ہوں گے ….دیکھو بیٹی! اب وہی تمہارا اصلی گھر ہے… ہم لوگ تو جب تک زندہ ہیں تمہارے دکھ درد کو بانٹ لیں گے .. لیکن ہمارے بعد؟…صبر کرو بیٹی ، صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے … ہوسکتا ہے تم گھر جاؤ تو عادل کو نادم پاؤ …. جاؤ بیٹی جاؤ… اپنے گھر جاؤ… اب یہ گھر تمہارا نہیں رہا…شوہر کا گھر ہی تمہارا اصلی گھر ہے…اگر پھر کوئی بات ہوئی تو فون کرنا ، ہم لوگ فورا آئیں گے اور اسے سمجھائیں گے… اللہ سے دعا ہے کہ وہ تمہاری حفاظت فرمائے ۔
ماں دیر تک اسے سمجھاتی رہی۔
ماں کی نصیحت سے متاثر ہو کر وہ اسی دم واپس لوٹ گئ۔
گھنٹہ بھر بعد ماں نے اسے کال کرنے کے لئے موبائل فون اٹھایا تو دیکھا کہ عارفہ کا مسیج تھا۔مسیج دیکھتے ہی وہ بے تحاشہ رونے لگیں۔رونے کی آواز سن کر گھر کے لوگ ان کے پاس جمع ہو گئے ۔دریافت کیا تو انہوں نے وہ مسیج ان کو دکھایا ۔لکھا تھا۔
"اماں، آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں،مجھے اپنے اصلی گھر میں ہی رہنا چاہیے۔لہذا میں اپنے اصلی گھر جا رہی ہوں۔اب مجھے آپ لوگوں کے گھر آنےضرورت نہیں پڑے گی ۔وہی اصلی گھر جو ایک دن سب کا ہوتا ہے۔"
تلگام پٹن، موبائل نمبر9797711122