فیاض بخاری
بارہمولہ//بجلی پیدا کرنے والا علاقہ سرحدی قصبہ اوڑی گرمی کے ان سخت ایام میںبجلی سے محروم ہے۔صارفین کو سخت گرمیوں میں بھی 24 گھنٹوں میں صرف آٹھ یا نوگھنٹے ہی بجلی فرہم کی جارہی ہے۔ علاقہ دو تحاصیل پر مشتمل ہے جن میںبونیار اور اوڑی شامل ہے ۔سال1975میں ایل جے ایچ پی پاور پرجیکٹ پر کام شروع کیا گیا جس کیلئے ہزاروں لوگوں نے گانٹہ مولہ سے بمیار تک اپنی زمینیں اس پروجیکٹ کو تعمیر کرنے کیلئے فرہم کی اور ا س وقت حکومت وقت نے لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ اس علاقے کی تعمیر اور ترقی کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے اور لوگوں کو ترجیہی بنیادوں پر بجلی فر اہم کی جائے گی لیکن وہ وعدیوفا نہیں ہوئے۔ اس طرح سے 1990میں اوڑی پاور پرجیکٹ کی شروعات کی گئی جس کیلئے بونیار سے اوڑی تک مزید زمین فراہم کی گئی یہاں تک کہ کئی گائوں ہٹائے گئے ۔
یہ پروجیکٹ سویڈن کی ایک کمپنی نے تقریباً بارہ برسوں میں مکمل کیا ۔ 480میگا واٹ پر مشتمل اس پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران بھی لوگوں کو یقین دلایا گیا کہ اس پارو پرجیکٹ سے سرحدی قصبہ کو مفت بجلی فرا ہم کی جائے گی ۔2005میں اوڑی پاور پروجیکٹ دوم سلام آباد میں بنایا گیا جو کہ اس وقت 280میگاواٹ توانائی فراہم کررہا ہے ۔ حکومت نے اگر چہ مہرا کے مقام پر بھی ایک 9میگاواٹ بجلی پروجیکٹ بنایا تھا تاہم آج کل وہ بھی ناکارہ ہو چکا ہے اور حکومت کی نظروں سے اوجھل ہے ۔ اوڑی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت پورا سرحدی قصبہ ترسیلی لائنوں اور بجلی کے کھمبوںکے جال میں گھیرا ہوا ہے اور وہاں لوگوں کو مکانات بنانے کیلئے بھی اب مناسب زمین نہیں بچی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسری جانب محکمہ بجلی کی جانب سے صارفین کو اضافی بلیں بھی موصول ہورہی ہیں ،لوگ جائیں تو جائیں کہاں؟ ۔ مقامی باشندے بجلی کی آنکھ مچولی سے کا فی تنگ آچکے ہیں۔ مقامی لوگ آج بھی سڑکو ں پر احتجاج کرتے نظر آرہے ہیں اور آئے روز سڑک کو بند کیا جاتا ہے لیکن بجلی ندارد۔ایک مقامی شہری غلام محمد خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یاکہ نہ صرف 100 سے زائد دیہات بجلی سے محروم ہیں بلکہ چار پاور پروجیکٹ ہونے کے باوجود ان دیہات کے لوگوں کو ان پروجیکٹوں میں کوئی ملازمت نہیں دی گئی۔مقامی لوگوں نے موجودہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کی جائز مانگوں کو جلد از جلد پورانہیں کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب پورے علاقے کے لوگ سڑکوں پر آئیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری سرکار پر عائدہو گی۔ ادھر سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ معاملہ ایس ڈی ایم اوڑی کی نوٹس میں لایا ہے ۔