سرینگر //لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ ایک پیدائشی معذور پر بار بار سیفٹی ایکٹ کا اطلاق حکمرانوں کی بیمار اور مجرمانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ انہوں نے سینٹرل جیل میں بیساکھیوں پر چلتے ہوئے ایک لڑکے کو دیکھا۔ یہ نوجوان پیدائشی طور پر پولیو کا شکار ہے جس کی وجہ سے اپنے پیروں پر چلنے پھرنے سے قاصر رہا ہے۔اولڈ ٹائون بارہمولہ کے رہائشی تنویر احمد وار ولد محمد شعبان وارنے بتایا کہ انہیں پہلی مرتبہ 21 اکتوبر 2016کو پتھر ائوکے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا۔ اسے سخت قسم کی مارپیٹ اور تشدد و ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا اور دسمبر 2016 میںپبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا۔ پی ایس اے آرڈر کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا تو عدالت نے اپریل 2017میں ان پر لگے سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کے احکامات جاری کردئے۔لیکن رہا کرنے کے بجائے اُن پر ایک اور سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا اور کورٹ بلوال جیل بھیج دیا گیا۔ ابھی چند روز قبل ہی انہیں سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیا ہے۔ملک نے کہا کہ جو نوجوان اپنی پیدائش سے لیکر آج تک‘ پیروں پر چلنے سے قاصر اور بیساکھیوں کے بل پر کہیں آنے جانے کے قابل ہے تووہ کیسے پتھر باز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جس انداز سے جوانوں یہاں تک کہ معذور و مجبور لوگوں کو پکڑ کر من مانے قانون پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا جارہا ہے ،وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشا واچ اور انٹرنیشنل ریڈ کراس اس کا نوٹس لیں ۔