اشتیاق ملک
ڈوڈہ //ریاستی درجہ کی بحالی تک کانگریس اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، انڈیا الائنس میں شام جماعتیں کانگریس کی حمائت کے بناء نامکمل ہیں،وزیر اعظم و وزیر داخلہ اپنے بیانات کو عملی جامہ پہنائیں، کارکنان ایک بڑی لڑائی کے لئے تیار رہیں،کانگریس این سی اتحاد عوامی مفاد میں کیا گیا تھا۔ان باتوں کا اظہار پردیش کانگریس صدر طارق حمید قرہ نے ڈوڈہ میں منعقد ایک روزہ کنونشن کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ورکنگ صدور تارا چند، رمن بھلا، ترجمان اعلیٰ رویندر شرما، سابق ممبر پارلیمنٹ چوہدری لال سنگھ، سابق اراکین قانون سازیہ نریش کمار گپتا، اشوک کمار ،شام لال بھگت بھی ان کے ہمراہ تھے۔کانگریس صدر طارق حمید قرہ نے بھاجپا حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار عوامی مسائل پر کم اور فرقہ وارانہ و مذہبی مسائل پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا حکمراں جماعت نے بائے قوم بھیم راؤ امبیڈکر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کئے اور آئین کا بھی کوئی لحاظ نہیں رکھا۔قرہ نے کہا کہ کانگریس نے ملکی سطح پر بھیم راؤ امبیڈکر و آئین کی بالادستی کے لئے ‘جے باپو ‘جے بھیم و ‘جے سمودھان کے تحت سبھی ریاستوں میں ایک مہم چلائی ہے جس میں کانگریس کی اعلی قیادت عوام کو موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں و ان کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرتے ہیں اور جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ کی بحالی کے لئے ‘ہماری ریاست، ہمارا حق کا نعرہ لگا کر سبھی اضلاع میں خصوصی کنونشن کا انعقاد کیا جارہا ہے اور پارٹی کارکنوں و عام لوگوں سے اپنے حق کے لیے منظم و جمہوری نظام کے تحت آواز بلند کریں اور کانگریس کے ساتھ قدم ملائیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس جماعت پی ایک ایسی پارٹی ہے جو ہر طبقہ، ذات، فرقہ و خطہ کی یکساں ترقی کی خواہاں ہے۔کانگریس لیڈر نے بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے جموں و کشمیر میں ترقی و خوشحالی کا نعرہ لگا کر اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور ریاست کا درجہ چھین کر یوٹی بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم و وزیر داخلہ نے متعدد بار پارلیمنٹ کے اندر وہ باہر یہ دعویٰ کیا کہ جموں کشمیر کا ریاستی درجہ عنقریب بحال کیا جائے گا جس کے لیے مناسب وقت کا انتظار ہے ۔کانگریس صدر نے کہا کہ آخر مناسب وقت کب آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست، ہمارا حق مہم کے اختتام کے بعد کانگریس اپنے کارکنوں و سینکڑوں حامیوں کے ہمراہ سڑکوں پر نکل آئے گی اور ریاستی درجہ کی بحالی تک یہ لڑائی جاری رکھے گی۔انہوں نے کہا کہ بے روزگاری سے لے کر راشن، پانی، بجلی تک ہر مسئلہ کا حل ریاستی درجہ کی بحالی کے بعد ہی ممکن ہے۔میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے منشور میں بھی ریاستی درجہ کی بحالی شامل ہے۔انہوں نے کہا کانگریس و این سی اتحاد جموں و کشمیر کی عوام کے مفاد میں کیا گیا تھا تاکہ بھاجپا کو طاقت و حکومت سے باہر رکھا جائے اور اس میں ہم کامیاب ہو گئے۔دہلی انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں قرہ نے کہا کہ ان نتائج کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ انڈیا اتحاد میں شامل کوئی بھی جماعت کانگریس کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرکسی کو یہ خیال ہے کہ ہم اپنی بنیاد پر سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں تو دلی اس کا جواب ہے۔