اننت ناگ// وزیر اعلیٰ کی طرف سے سنگبازوں کو عام معافی کے اعلان کے ایک روز بعدجنوبی کشمیر کے اننت ناگ میں2016کے دوران مبینہ سنگبازی میں گرفتار ایک نوجوان کو ضمانت پر رہائی کے بعد ایک مرتبہ پھر حراست میں لیا گیا اور سیفٹی ایکٹ لگا کر جموں جیل منتقل کیا گیا ہے۔ ملکھ ناگ علاقے سے تعلق رکھنے والے21برس کے عمر یوسف،جو کہ پیشہ سے آٹوڈرائیور ہے،کو اتوار کے روز حراست میں لیاگیا،اور پی ایس کے تحت بدھ کو کھٹوعہ جیل منتقل کیا گیا۔اسکول کو خیر آباد کہہ کر عمر یوسف خان قصبے کے ڈونی پائوہ علاقے میں اپنے ماموں کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔پولیس نے اس پر دیگر لوگوں کو تشدد پر آمادہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے،جبکہ اہل خانہ نے اس الزام کو یکسر مسترد کیا ۔پولیس کی طرف سے تیار کئے گئے ڈوزئرمیں کہا گیا ہے’’2016کی بدامنی کے دوران آپ مشتعل احتجاج میں صف اول پرہوتے تھے،اور انہیں سڑکوں کو بند کرنے اور گاڑیوں و عوامی جائیداد کی توڑ پھوڑ کیلئے اکساتے تھے،تم نے نوجوانوں کو سی آر پی ایف اہلکاروں پر حملہ کرنے کیلئے بھی اکسایا،تاکہ انہیں مارا جائے‘‘۔پولیس ڈوزئرمیں مزید کہا گیا ہے کہ عمر یوسف نے نوجوانوں کو مشتعل کرنے کیلئے ڈونی پائوا علاقے میں اکسانے والی تقریر بھی کی۔عمر پر2016کے دوران4 کیسوں میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق عمر کو تمام کیسوں میں عدالت سے ضمانت ملی ہوئی ہے۔پہلے3کیسوں میں انہیں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت سے جبکہ ایک میں پرنسپل اینڈ دسڑکٹ سیشن جج اننت ناگ کی عدالت سے ضمانت ملی۔ عمر کے خلاف پولیس نے جو ڈوزئر تیار کیا ہے اس میں کہا گیا ہے’’ آپ کا علیحدگی پسندانہ مزاج ہے اور ہمیشہ علیحدگی پسندوں کے اشاروں پر چلتے ہیں،جبکہ علاقے کے لوگوں کو مشتعل کرنے میں اپکا اہم رول ہے۔ان پر لوگوں کو قوم مخالف نعرہ بازی اور عوامی جائیداد کو نقصانات پہنچانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔عمر کے اہل خانہ کے مطابق وہ ذہنی طور پر کمزور ہے،اور اسی لئے اس نے اپنی تعلیم کو بھی پرائمری سطح پر ہی خیر آباد کیا۔اس کے4بڑے بھائی بھی اپنے کنبے کی کفالت کیلئے روزگار میں محو ہیں۔عمر کی والدہ سلیمہ بانو نے کہا’’ میرا شوہر مزدوری کا کام کرتاتھا،5برس قبل دنیا چھوڑ کر چلا گیا،جس کے بعد میرے بچے زندگی گزارنے کیلئے سخت محنت و مشقت کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کی مالی تنگی کی وجہ سے وہ اب تک کسی بھی بیٹے کی شادی کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوئی۔سلیمہ نے کہا’’برہان وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد میرے بیٹے نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی،تاہم اس نے کھبی تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔وہ ذہنی طور پر کمزور ہے اور ادویات لیتا ہے‘‘۔انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا کس طرح کھٹوعہ میں رہے گا،جبکہ اپنی روئیداد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس اس قدر وسائل بھی نہیں ہیں کہ وہ کھٹوعہ جاکر اپنے بیٹے سے ملاقات کرسکے۔پیشہ سے آٹوڈرائیور عمر کے بڑے بھائی ظہور احمد نے بھی بتایا کہ اسکا بھائی کسی تازہ کیس میں مطلوب نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ2016سے قبل عمر کے خلاف کوئی بھی کیس درج نہیں تھا۔