عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// رواں سال دھان کی بہترپیداوار ہونے کی وجہ سے اننت ناگ ضلع کے کسانوں میں خوشی کی لہرپائی جارہی ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اننت ناگ میں اوسط سالانہ بارش 916 ملی میٹر کے ساتھ ایک معتدل آب و ہوا ہوتا ہے۔ موسم گرما عام طور پر ہلکی اور تھوڑی بارش کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن نسبتاً نمی عام طور پر زیادہ ہوتی ہے اور راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں۔ بارش سال بھر ہوتی ہے لیکن کوئی ایک مہینہ خاص طور پر خشک نہیں ہوتا۔ سب سے زیادہ گرم مہینہ جولائی ہے ۔ اننت ناگ میں سندرن، برینگی، ارپتھ اور ولر جیسی ندیاں بہتی ہیں۔ ان میں سب سے اہم لدر ہے جو شیش ناگ جھیل سے نکلتا ہے اور ضلع کے زیادہ سے زیادہ رقبے کو سیراب کرتا ہے۔ ضلع میں زراعت ایک اہم پیشہ ہے، کیونکہ آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے اور بالواسطہ یا بالواسطہ طور پر کاشت کاری میں ملوث ہے۔ زراعت ہزاروں خاندانوں کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے جس میں 54986 ہیکٹر کاشت کی گئی اراضی کشمیر ڈویژن کے کل کاشت شدہ رقبہ کا 14 فیصد ہے۔ سیراب شدہ رقبہ 28617 ہیکٹر ہے جبکہ غیر سیراب رقبہ 26369 ہیکٹر پر مشتمل ہے۔ ضلع کی اہم خوراک چاول ہے۔ ضلع میں اگائی جانے والی اہم غذائی فصلیں دھان ہیں اس کے بعد مکئی اور دالیں ہیں۔ اننت ناگ ضلع میںجزوی طور پر 4 زرعی سب ڈویژنوں اچھہ بل، ڈورو، پہلگام اور کیموہ پر مشتمل ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ امسال اگرچہ بارشیں کم ہوئیں لیکن دھوپ شدت کی رہی اس لئے دھان کی پیداوار بھی اچھی ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ ایک دور میںاننت ناگ میں چاول کی پیداوار اس قدر ہوتی تھی کہ لوگوں کو راشن گھاٹوںکا رخ نہیں کرنا پڑتا تھا لیکن اب لوگ زرعی اراضی پر سیب کے باغات لگا رہے ہیں اور دھان کی فصل اگانے کیلئے انتہائی کم اراضی دستیاب ہے۔ کوکرناگ ، ڈورو، اچھہ بل، شانگس، پہلگام، سلر ، سری گفوارہ اور کولگام کے کئی بالائی علاقوں میں دھان کی اراضی کو سیب کے باغات میں تبدیل کردیا گیا ہے اور یہ عمل جاری ہے۔ضلع میںدھان کی پیدا وار 70 کوئنٹل فی ایکڑہوتی تھی جو امسال 80 کوینٹل فی ایکٹر ہونے کی توقع ہے، لیکن دھان کی اراضی کم ہونے کی وجہ سے اسکا زیادہ فائدہ عام لوگوں کو نہیں ملے گا۔اننت ناگ ضلع میں دھان کی فصل کے وسیع رقبے کو مکانات، سڑکوں کی تعمیر اور خاص طور پر باغبانی کے مقاصد کے لیے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ دھان کی کاشت ضلع اننت ناگ کے ساتھ ساتھ مجموعی طور پر وادی کشمیر کی ایک پرانی ثقافتی ورثہ رہی ہے، جبکہ کسانوں کو حالیہ دنوں میں اسے کم منافع بخش نظر آرہا ہے۔ موجودہ مطالعہ میں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 6908 ہیکٹر زرعی فصل شدہ رقبہ کو باغبانی کے فصلوں والے علاقے کی طرف منتقل کیا گیا ہے، کیونکہ زرعی فصلوں(دھان)کو باغبانی کے مقابلے میں کم تقابلی فائدہ حاصل ہے۔ سروے شدہ کسانوں کے تحت دھان کی زمین نے 330 کنال سے 158-172 کنال میں نمایاں کمی درج کی ہے۔ کم منافع اس تبدیلی کے پیچھے بنیادی وجہ ہے، اس کے بعد آبپاشی (خشک سالی) کے مسائل اور خطے میں دھان کو سیب کی کاشت میں منتقل کرنا دونوں وجوہات اس کے پیچھے ذمہ دار ہیں۔۔