ممتازؔ چودھری
ربِ جلیل القدر نے انسان کو دماغ جیسی نعت عطا کر کے اِس پر بہت بڑا احسان فرمایا ہے۔ اِنسانی ڈھانچے کو چلانے کے لیے سارا کام دماغ کا ہوتا ہے۔ جسم کے کس حصہ میں کیا ہو رہا ہے، یہ سب دماغ کو معلوم ہوتا ہے۔ دماغ کا توازن اگر برقرار رہتا ہے تو انسان کو اپنے بن سنور، دیکھ ریکھ میں کوئی دِقت نہیں آتی۔ ظاہر ہے اگر ذہن کسی فکر،پریشانی،سوچ، تذبذب میں نہیں تو آپ کی صحت اچھی ہو گی۔ آپ ہٹے کٹے رہیں گے۔
ہم اسکولوں کی دیواروں، اخبارات کے اشتہاروں سے لے کر معالجوں کی زبانوں سے سنتے آ رہے ہیں کہ تندرستی ہزار نعمت ہے اور اس میں واقعی کوئی شک نہیں۔ لیکن تن بدن کو درست رکھنے کے لئے ہمارے لئے ڈاکٹروں حکیموں کی بتائی ہوئی ادویات کے علاوہ ہمارے لئے کیا لازم ہے جس کے استعمال سے ہماری صحت اچھی رہے؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔ آپ کسی نفسیات کے ماہر سے پوچھیں گے تو وہ آپ کوذہن کو سوچ اور فکر سے آزاد رکھنے کو کہے گا اور یہی ایک مستقل حل بھی ہے۔
میں آج جس اہم موضوع کو زیرِ بحث لایا ہوں وہ ہماری نوجوان نسل میں بڑھتا ہوا ڈیپریشن، کم اعتمادی، سستی، کاہلی، خود کشی کے خیالات آنا وغیرہ ہے۔
سب پہلے ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ ڈیپریشن کی علامات کیا ہیں؟
ڈِپریشن کی چند اہم علامات : بدن میں سستی اور کاہلی۔ اعتماد میں کمی۔ احساسِ کمتری۔ طبیعت میں چڑچڑا پن۔ چھوٹی چھوٹی چیزوں/باتوں پر غصہ آنا۔ بہت نیند آنا، یا نیند کا نہ آنا۔ اُداس رہنا۔ کسی بھی کام میں من نہ لگنا۔ کوئی کام ڈھنگ سے نہ کرنا۔ خود پر غصہ کرنا۔ خودکشی کے خیالات آنا وغیرہ ہیں۔
ڈِپریشن کوئی ایک بیماری نہیں بلکہ بہت ساری ذہنی بیماریوں کا مجموعہ ہے۔ ہمارے سماج میں اکثریت اُن نوجوانان کی ہے جو اس بیماری کا شکار ہیں اور اُن میں بہت سے ایسے ہیں، جنھیں اس بیماری کے بارے میں جانکاری نہ ہونی کی وجہ سے یہ معلوم بھی نہیں کہ وہ اس بیماری کا شکار ہیں۔ لہٰذا اس کا نتیجہ جان سے ہاتھ دھونا ہوتا ہے۔ جو لوگ اپنے احساسات اور زندگی کی تلخیوں سے ملی اذیت کو من میں دبائے رکھتے ہیں۔ نتیجتاً وہ جان گنوا بیٹھتے ہیں اور یہ بیماریاں انھیں اندر سے کھا جاتی ہیں۔ ایسے حالات میں لازمی ہے کہ کسی نفسیات کے ماہر سے رابطہ کیا جائے اور اس اذیت سے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔ ہمیں یہ بات ضرور معلوم ہونی چاہیے کہ ڈپریشن جیسی زہنی بیماری کی وجوہات کیا ہیں؟ اور یہ بیماری نوجوان نسل میں تیزی سے کیوں بڑھ رہی ہے۔اب ہم جانیں گے کہ ڈپریشن ہوتا کیسے ہے، اس کی وجوہات کیا ہیں۔
ڈپریشن کی وجوہات : ۔موجودہ دور میں ڈپریشن ہونے کی سب سے بڑی وجہ نئی نسل میں بے روزگاری ہے۔ بے روزگاری اور وسائل کی کمی کی وجہ سے بہت سارے نوجوان ڈپریشن کا شکار ہیں۔ہمارے معاشرے میں جب نوجوان آس پاس کے ماحول کو دیکھتے ہیں تو وہ خود کو گہری سوچ میں ڈال دیتے ہیں۔ کیونکہ ہم اُس معاشرے کے فرد ہیں جہاں ایک فرد کا دوسرے کے ساتھ موازنہ کرنا ایک رسم کی طرح ہے۔ یعنی اگر ہمارے گرد و نواح کوئی ہم سے بہتر حالات میں ہے تو ہم خود کا اُس سے موازنہ کرنے لگتے ہیں۔ جس سے ہم خود کو وہاں لا کھڑا کرتے ہیں جہاں سے واپسی کس راستہ بہت دشوار ہوتا ہے۔نیتجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم بیچ میں پھنس جاتے ہیں، جہاں سے ہمارے ذہن میں فکر ،سوچ اور گھٹن پیدا ہوتی ہے اور ہم آہستہ آہستہ ڈپریشن کی طرف بڑھنے لگتے ہیں اور زندگی کی آسائشوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
ڈپریشن کی ایک اور اہم وجہ چادر سے زیادہ پاؤں پسارنا بھی ہے۔ عموماً ہم زیادہ خواب دیکھتے ہیں، وہ خواب جن کی تعبیر دیکھنے کے لئے ہمارے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہے۔ یعنی دور کی نظر رکھنا اور آس پاس کی ٹھوکریں کھاتے رہنا۔ اب اس بات کو کوئی ڈیماٹیویشن کے طور پر نہ سمجھے، یہ ایک حقیقت ہے۔ خود سے زیادہ توقعات رکھنا اور پھر خود کو توقعات کے مطابق میسر نہ آنے دینا بھی ڈیپریشن ہونے کی ایک اہم وجہ ہے اور یہ ہمارے سماج کی کہانی ہے۔ کبھی کبھار یہ ہوتا ہے کہ ہم کسی کے کہے پر خود کو ایسے صورتحال میں جھونک دیتے ہیں جہاں ہم خود ذہنی طور پہ تیار نہیں ہوتے اور مسلسل اس کوشش میں رہتے ہیں کہ سامنے والے کی توقع کا بھرم رکھا جائے۔ اس کی مثال یوں ہے کہ، مان لو کوئی اچھا ریاضی دان ہے، ریاضی کی مسائل کو اچھے سے حل کر سکتا ہے۔ اگر اُس کو اپنے میدان سے ہٹا کر فٹ بال کھیلنے پر لگایا جائے اور یہ کہا جائے کہ آپ رونالڈ اور میسی سے بہتر فٹ بالر ہیں، تو ظاہر ہے کہ اپنی تعریف سننے پر وہ اُس میدان کے لئے تیار تو ہو جائے گا، مگر جب وہاں مظاہرہ نہ کر سکا تو اُسے ایک ناکارہ آدمی سمجھا جائے گا۔ ایسے حالات میں اُس پر پرفارمنس کا بوجھ ڈپریشن ہونے کی ایک اور ہم وجہ بن جاتی ہے۔
ڈپریشن ہونی کی ایک اور بہت اہم وجہ کسی بھی کام کا وقت پہ نہ ہونا ہے، مثلاً اگر ہم آج کے کسی کام کو کل پر ڈال دیتے ہیں اور کل وہ کام کرنے کے لئے وقت نہیں نکال پاتے تو وہ ایک اٹکا ہوا کام ہزار کاموں کے لئے ٹھوکر کا پتھر بن جاتا ہے اور ہمارے لئے دردِ سر بھی۔ لہٰذا زہن پر بوجھ ڈپریشن کو جنم دیتا ہے۔نوجوان نسل میں ڈپریشن ہونے کی اک اور وجہ احساس کا ٹوٹنا ہے، یعنی جب کوئی کسی کے ساتھ محبت کے رشتے میں ہوتا ہے، اس کی زندگی اُس کا رشتہ اگر اُس کے مطابق نہ چلے یا اُس کی زندگی اُس کے دیکھے ہوئے کل کے برعکس ہو، تب وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے اور اس جمود سے نکلنے کے لئے اکثر نوجوان غلط قدم اٹھاتے ہیں۔ جن میں نسیں کاٹنا، دانستہ طور پر خود کو حادثے کا شکار کرنا، نشیلی ادویات کا استعمال کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ انسانی زندگی سے جڑے تلخ لمحات کا سامنا کرنا دراصل آسان نہیں ہے اور جب کسی حساس یا جذباتی شخص کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو وہ خود کو قابو میں نہیں رکھ سکتے،لہٰذا ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ڈپریشن کے نقصانات :۔ڈپریشن جیسی مہلک بیماری کے ڈھیر سارے نقصانات ہیں، جن میں بالوں کا سفید ہو جانا یا گر جانا، آنکھوں کی گرد کالے داغ، جسم میں کمزوری( بھوک نہ لگنے اور کم کھانے کی وجہ سے) اور یہ تمام آخرکار جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔ اب ہمارے لیے یہ بات جاننا بہت اہم ہے کہ ہم کس طرح خود کو یا اپنے احباب میں سے کسی کو ڈپریشن سے باہر نکال سکتے ہیں یا ایسا کیا کر سکتے ہیں کہ ہم یا کوئی ہمارا خاص ڈپریشن کا شکار نہ ہو۔ اس حوالے سے سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اپنے اندر کے انسان کو جانا جائے اور خود کے بہترین ورژن کی تلاش میں رہیں، خود کا کسی طور کسی دوسرے آدمی سے موازنہ نہ کریں۔ خود پر کامل یقین رکھیں، کیسے بھی حالات ہوں خود اعتمادی کا دامن نہ چھوڑیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہر چھوٹے بڑے کام کو وقت پر کرنے کی کوشش کریں، اس سے جسم میں پھرتی اور ذہن میں تفریح کا ماحول رہتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بھوک بھی لگتی ہے( کسی بھی کام کو مکمل غور سے کرنے پر بھوک پیدا ہوتی ہے) تیسری بات یہ ہے کہ خلوت میں کم کم رہیں، ایسے لوگوں میں رہیں جن سے آپ کی شخصیت کا تعارف ہو جائے۔
موبائل فون کو صرف اہم کاموں کے لئے استعمال کریں، دیر تک موبائل فون کی اسکرین نہ دیکھیں، جس سے نہ ہی آپ کو مائگرین کے مسائل ہوں گے نہ بلٹ پریشر کے۔ لہٰذا ڈِپریشن جنم نہیں لے گا۔
اپنی اصلیت کا دامن نہ چھوڑیں ( Real projected) رہنے کی کوشش کریں۔ دکھاوے اور (false projection) سے دور رہنے کی کوشش کریں۔
ان سب کے علاوہ آپ کسی بھی مذہب سے ہوں، اپنے خالق پر یقین رکھیں اور اُس کی عبادت کریں۔ دنیا کے تمام مسائل کا حل ایک باقاعدہ سلسلے سے ہوتا ہے اور وہ کوئی سا بھی سلسلہ ہو، اُس میں آپ کا کامل یقین ہونا بہت لازمی ہے۔ اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ڈپریشن کا شکار ہیں تو جلد از جلد کسی نفسیات کے ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
رابطہ:- 7051363499