سرینگر // // فوج کی طرف سے نوجوان کو انسانی ڈھال بنانے سے متعلق کیس کی تحقیقات میں مبینہ تاخیر پر حقوق انسانی کارکن نے بشری حقوق کے مقامی کمیشن کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے کمیشن کی تحقیقاتی ونگ سے جانچ کرانے سے متعلق عرضی دائر کی۔ سرینگر پارلیمانی حلقہ میں ضمنی انتخابات کے دوران بیروہ بڑگام میں فاروق احمد ڈار کو انسانی ڈھال بنانے کے معاملے میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے اپنی تازہ درخواست میں پولیس کی جانب سے دائر کی گئی ایف آئی آر پر کاروائی میں سستی کے خلاف نئی عرضی پیش کی ہے۔ پولیس نے اس معاملے سے متعلق ایک ایف آئی آر زیرنمبر 38/2017درج کی تھی تاہم عرضی میں کہا گیا ہے ایف آئی آر فوج کے خلاف درج کرنے کے بائوجود بھی پولیس نے میجر گوگائی کا نام ایف آئی آر میں درج نہیں کیا تھا۔عرضی میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ مذکورہ کیس کی تحقیقات میں پولیس سست رفتاری سے کام کر رہی ہے۔مذکورہ حقوق البشر تنظیم کی طرف سے دائر کی گئی درخواست زیر نمبر 336/SHRC/BUDGAM/2017میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 4ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بائوجود بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔ درخواست دہندہ نے خدشہ جتایا ہے کہ پولیس پر فوج کا دبائو ہونے کی وجہ سے مذکورہ کیس میں کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے اور اب ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے مذکورہ درخواست کی شنوائی 21اگست کو کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ پولیس کے صوبائی سربراہ منیر احمد خان نے اپنے بارہمولہ دورے کے دوران یقین دہائی کرائی تھی کہ میجرگوگائی کو مرکزی سرکار کی جانب سے انعام دئے جاننے کے بائوجود بھی مذکورہ کیس پر کئی فرق نہیں پڑے گا اور مذکورہ کیس میں بغیر کسی دبائو کے تحقیقات جاری رکھے گی۔