سرینگر//پارلیمانی انتخابات کے دوران انسانی ڈھال کے طور پر فوجی گاڑی کیساتھ باندھے گئے نوجوان فاروق احمد ڈار کو سرکار کی طرف سے معاوضہ دینے سے انکار کے بعد انٹرنیشنل فورم فار جسٹس نے ایک بار پھر انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن سے رجوع کرتے ہوئے اس کیس کی فوری تحقیقات کر کے عدالت میں چالان پیش کرنے کی ہدایت دینے سے متعلق عرضی دائر کی ہے۔ گزشتہ برس9اپریل کو سرینگر پارلیمانی حلقے میں انتخابات کے دوران بیرون کے ایک شہری کو فوجی میجر للت گگوائے کی طرف سے فوجی گاڑی کے ساتھ باندھ کر انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کے معاملے میں اسمبلی میں گونج کے بعد ،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے یہ معاملہ پھر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے سامنے پیش کیا۔ اونتو نے بدھ کو کمیشن میں ایک عرضی پیش کی،جس میں کہا گیا کہ بشری حقوق کمیشن آئی جی کشمیر کے علاوہ ایس ایس پی بڈگام اور بیروہ پولیس تھانے کے ایس ایچ ائو کو یہ ہدایت دیں کہ اس معاملے میں فوری طور پر تحقیقات کو مکمل کر کے متعلقہ عدالت میں پیش کریںاور یہ قانون،انصاف اور مساوات سے ہم آہنگی ہوگی۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے’’ اس واقعے کے11ماہ گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک نہ ہی تحقیقات مکمل ہوچکی ہے اور نہ ہی عدالت میں چالان پیش کیا گیا‘‘۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیشن نے ہی اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے18اپریل2017کو ایس ایس پی بڈگام کو ہدایت دی تھی کہ وہ واقعے سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔اس سے قبل گزشتہ دنوں حکومت نے فاروق احمد ڈار کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کی سفارش پر10لاکھ روپے کا معاوضہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس ابھی زیر تحقیقات ہے۔وزیر اعلیٰ جن کے پاس وزارت داخلہ کا قلمدان بھی ہے نے ایوان اسمبلی میں سوال کے تحریری جواب میں کہا ’’اس معاملے میں تحقیقات زیر التواء ہے،اور شکایت گزار کو معاوضہ فراہم کرنے کی سفارش،ملزم کو صفائی کا موقعہ دئیے بغیر ہی گنہگار قرار دینے کے مترادف ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شکایت گزار نے ریاستی سرکار یا منتظم کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کا کوئی بھی الزام نہیں لگایا ہے،جبکہ ریاستی حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ایف آئی آر زیر نمبر 38/2017 پولیس تھانہ بیروہ میں درج کیا ہے اور تحقیقات شروع کی گئی۔