سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ بیروہ میں 9اپریل 2017کو الیکشن کے دوران ’انسانی ڈھال‘ بنائے گئے فاروق احمد ڈار کو اگرچہ پولیس اور انتظامیہ کی تحقیقاتی رپورٹوں میں نہ صرف معصوم قرار دیا گیا ہے بلکہ اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ موصوف کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد اس ناقابل فہم عتاب کا شکار بنایا گیا، پھر ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے فاروق ڈار کے حق میں معاوضہ فراہم کرنے مین لیت و لعل سے کام کیوں لیا جارہا ہے۔پارٹی کے ترجمان جنید عظیم متو نے کہا کہ پی ڈی پی وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی ، جو کہ ریاست کی وزیر داخلہ بھی ہیں، ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے انسانی ڈھال بنائے گئے فاروق احمد ڈار کے حق میں معاوضہ فراہم کرنے سے کیوں کترا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی طرف سے فاروق ڈار کو معصوم قرار دینے کے بعد اب سب ڈویژنل مجسٹریٹ نے بھی اپنی رپورٹ میں صاف صاف کہا ہے کہ موصوف کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد فوج نے جیپ پر باندھا ۔ ترجمان نے کہا کہ بھاجپا نے فاروق ڈار کے حق میں معاوضہ دینے کی روز اول سے مخالفت کی ہے اور اگر محبوبہ مفتی اپنے ساجھیداروں کے دبائو میں آکر موصوف کے حق میں معاوضہ فراہم نہیں کررہیں تو اس سے بڑی بدقسمتی کی بات کوئی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے وزیرا علیٰ پر زور دیا کہ وہ کسی کے دبائو میں آئے بغیر فاروق احمد ڈار کے حق میں معاوضہ فراہم کریں ۔ترجمان نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ گذشتہ سال کھریو میں لیکچرر کو زیر چوپ ابدی نیند سلانے اور اے ٹی ایم گارڈ کے سفاکانہ قتل اور دیگر معاملات میں زور شور سے جو تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں تھیں ،اُن کی رپورٹ آج تک منظر عام پر کیوں نہیں لائیں گئیں اور ملوثین کیخلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔