Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
تعلیم و ثقافت

انسانی زندگی میں اساتذہ کا اہم کردار

Towseef
Last updated: August 5, 2024 10:18 pm
Towseef
Share
8 Min Read
SHARE

فکر انگیز

جاوید اختر بھارتی

یوں تو استاد استاد ہی ہوتا ہے چاہے ،وہ کسی بھی شعبے کا استاد ہو اور ایک شاگرد کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے استاد کا احترام کرے۔ جب کئی استاد ایک جگہ ہوتے ہیں تو انہیں اساتذۂ کہا جاتا ہے لیکن ایسا اتفاق مدارس اور درسگاہوں میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے، یقیناً جہاں اساتذۂ کرام قابل احترام ہوتے ہیں وہیں مدارس اسلامیہ کے اساتذہ سب سے زیادہ قابل احترام ہوتے ہیں اور ہر حال میں انکا احترام ضروری ہے بلکہ والدین کے بعد اساتذہ کرام کا ہی درجہ بلند ہے اور ایک انسان کی زندگی میں والدین اور اساتذۂ کرام کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے۔ والدین بچہ پیدا کرتے ہیں تو اساتذۂ کرام والدین کا مقام و مرتبہ بتاتے ہیں، والدین بچوں کی انگی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں تو اساتذہ راہ حق پر چلنے کا طریقہ بتاتے ہیں، والدین بچوں کی پرورش کرتے ہیں تو اساتذہ بچوں کو والدین کا احترام سکھاتے ہیں، والدین بچوں کو راہ چلتے گرنے سے بچاتے ہیں تو اساتذہ راہ صداقت میں ثابت قدم رہنے کا سلیقہ سکھاتے ہیں ،اس لئے ایک انسان کی زندگی میں والدین اور اساتذہ دونوں کا رہنمائی کے میدان میں بڑا اہم کردار ہوتا ہے اور جس انسان و مسلمان نے اپنے والدین اور اپنے اساتذہ کرام کا احترام کیا، وہ کامیاب رہا اور ایک انسان و بالخصوص مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب رہے ۔والدین،پڑوسیوں سے بچے کی پہچان کراتے ہیں تو اساتذہ بچوں کو پڑوسیوں کے حقوق بتلاتے ہیں، والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ میرا لڑکا ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو تو اساتذہ کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ میرا شاگرد جس شعبے میں قدم رکھے تو کامیابیاں بڑھ بڑھ کر اس کا استقبال کریں اور ایک ہوشمند لڑکا والدین کی بھی نافرمانی نہیں کرسکتا اور اساتذہ کرام کی بھی نافرمانی نہیں کرسکتا، دونوں کا احترام لازم ہے۔ آئیے قارئین کرام ذرا والدین کی آغوش سے لیکر اساتذہ کرام کی درسگاہ تک کا نقشہ کھینچا جائے۔ ایک گھر میں لڑکا پیدا ہوتا ہے خوشیوں کا ازدہام ہوتا ہے، ساتویں دن عقیقہ ہوتا ہے۔ اب بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہونے لگا اور ہر باپ کا کچھ ارمان ہوتا ہے، کچھ خواب ہوتا ہے جسے وہ پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اب بچہ بڑا ہوگیا ،اب بچے کو تعلیم اور تربیت دونوں کی ضرورت ہے ،ایک دن باپ اپنے بیٹے کو لیکر اسلامی مدرسے میں پہنچتا ہے، اپنا تعارف کراتا ہے اور بچے کا بھی تعارف کراتا ہے ۔باپ اپنے بیٹے کو درس دینے کی سفارش کرتا ہے، اساتذہ کرام باپ کی سفارش کو منظور کرتے ہیں ۔اساتذہ کرام اب لڑکے کو پڑھانا شروع کرتے ہیں، سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھاتے ہیں (اللہ کے نام سے شروع جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے) اس کے بعد الف پڑھا کر اساتذہ کرام بتلاتے ہیں کہ اللہ ایک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، ب پڑھا کر اسی اللہ کی بڑائی بیان کرنے کا درس دیتے ہیں، ت پڑھا کر اسی اللہ َکی بارگاہ میں توبہ کرتے رہنے کا درس دیتے ہیں، ث پڑھا کر اسی اللہ کی ثناء و حمد بیان کرنے کا درس دیتے ہیں، ج پڑھا کر جنت میں جانے والے اعمال کرتے رہنے کا درس دیتے ہیں، ح اور خ پڑھا کر حق بولنے اور خدا پر مکمل بھروسہ رکھنا سکھاتے ہیں، د اور ذ پڑھا کر دنیا داری سے اور ذلت آمیز کاموں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہیں، ر، ز، س، ش پڑھا کر رب کی اطاعت کرنے اور زمین پر فساد برپا نہ کرنے اور سلامتی کی دعا کرنے اور شکر گزار بندہ بننے کا سبق پڑھاتے ہیں،، اساتذۂ کرام آگے مزید بتاتے ہیں کہ ص سے صرف اللہ کی عبادت کرنا، ض سے ضابطہ اسلام پر عمل کرنا، ط یعنی طاقت پر گھمنڈ نہ کرنا، ظ یعنی ظاہری طور پر دیکھانیوالی عبادت نہ کرنا ع اور غ یعنی عبادت سے غافل نہ ہونا، ف، ک اور ق یعنی فاقہ کشی کے عالم میں بھی کبھی ناشکری نہ کرنا بلکہ قرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا، ل یعنی لاالہ الا اللہ کا ورد کرتے رہنا، م اور ن یعنی محبتِ رسول کا چراغ دل میں روش رکھنا، نماز کی پابندی کرنا و یعنی یہ سارے کام وضو بناکر کرنا،، ہ یعنی سب کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا،، ی یعنی یا اللہ یا اللہ کرتے رہنا اتنا سکھایا اساتذۂ کرام نے اور اتنا سکھانے کے بعد انشاءاللہ زندگی میں انقلاب تو آنا ہی آنا ہے۔ لیکن اب یہیں سے پھر امتحان شروع ہوتا ہے کہ تم اپنے اساتذہ کرام کا کتنا احترام کرتے ہو اور کتنی عزت کرتے ہو۔ آج تو دیکھا جارہا ہے کہ اساتذۂ کرام نے طالب علمی کے زمانے میں رہنمائی کی ذہنی کیفیت کو روشن کیا اور تم بعد میں جاکر کسی پیر سے مرید ہوگئے تو پیر کا احترام کرتے ہو ،اساتذہ کا نہیں، ہر مہینے پیر کی خدمت میں حاضر ہوتے ہو لیکن اساتذہ کی خدمت میں نہیں ۔یاد رکھو صحیح پیر کی پہچان کا طریقہ بھی اساتذۂ کرام کی بارگاہ سے ہی ملیگا کہیں اور سے نہیں۔ اور پیر کے احترام کا طریقہ بھی اساتذہ سے ہی ملیگا کہیں اور سے نہیں۔ آپ چاہے فراغت کے بعد کتنی ہی شہرت حاصل کیوں نہ کرلیں جس طرح بیٹا باپ سے بلند نہیں ہوسکتا ،اسی طرح شاگرد بھی استاد سے بلند نہیں ہوسکتا۔ آج اس بات کی بیحد خوشی ہے کہ باشعور اور با صلاحیت افراد جو زمانہ طالب علمی سے گذر کر فراغت حاصل کرنے بعد جہاں درس و تدریس کی دنیا میں قدم رکھ کر دین کی ترویج و اشاعت کر رہے ہیں ،وہیں انکے سینوں میں درد اٹھا اور ان لوگوں نے محسوس کیا کہ کچھ پل اساتذہ کرام کے نام بھی ہونا چاہیے، اور یہی ان کے لیے سچا خراج عقیدت ہوگا تاکہ ان کے مشن کو آگے بڑھانے میں ہماری راہیں آسان ہوسکیں اور ہمارے دلوں میں اساتذۂ کرام کی محبت برقرار رہے اور محبت کی یہ دلیل بتائی گئی ہے کہ جس کو جس سے محبت ہوتی ہے ،وہ اس کا ذکر خوب کرتا ہے۔اور آج ہم جو کچھ بھی ہیں اس میں سب سے اہم کردار اساتذۂ کرام کا ہی ہے ہم دعا گو ہیں کہ وہ اساتذہ کرام جن کی روحیں قفس عنصری سے پرواز کرچکی ہیں رب تبارک و تعالیٰ انکی قبروں پر کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور وہ اساتذۂ کرام جو باحیات ہیں اللہ رب العالمین انکی عمروں میں برکتیں عطا فرمائے ہمارے سروں پر تادیر ان کا سایہ قائم رکھے۔ آمین
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
پی ایم او کے مشیر ترون کپور کا لالچوک دورہ | تاجروں اور مقامی لوگوں سے ملاقات
صنعت، تجارت و مالیات
چیمبر آف کامرس کاپیوش گوئل کو میمورنڈم پیش | مرکزی وزیرکاکشمیر میں آئی ٹی سیکٹر کو ترقی دینے پر اتفاق
صنعت، تجارت و مالیات
ڈیجیٹل سکلنگ پلیٹ فارموں کا فروغ ناگزیر:ستیش شرما
صنعت، تجارت و مالیات
سرینگر میںٹی آئی آئی ٹریڈرس کنکلیو ۔2025 | جموں و کشمیر کی روایتی صنعتوں کیلئے ٹیکس میں چھوٹ زیر غور:پیوش گوئل
صنعت، تجارت و مالیات

Related

تعلیم و ثقافتکالم

! سادگی برائے تازگی میری بات

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

کیا ہم وقت کی قدر کرتے ہیں؟ | وقت کی قدر زندگی کی قدر ہے غور طلب

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

ہر زمانے میں پنپنے کے اندازسیکھو! | دورِ حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے نقطۂ نظر

June 23, 2025
تعلیم و ثقافتکالم

گرمیوں کی تعطیلات کا مثبت استعمال فکر وفہم

June 23, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?