اندور//مدھیہ پردیش کے اندور شہر کے چھوٹی گوالٹولي تھانہ علاقہ میں واقع ایک چار منزلہ تجارتی عمارت منہدم ہونے سے دو خواتین سمیت 10افراد کی اب تک موت ہو چکی ہے ۔ دو افراد زخمی ہیں جن کا علاج ایم وائی ایچ اسپتال میں چل رہا ہے ۔ ریلیف ٹیم کی کمان سنبھال رہے کارپوریشن ڈپٹی کمشنر مہندر سنگھ جادون نے یو این آئی کو بتایا کہ امدادی کام میں کارپوریشن کی 9جے سی بی، 18ڈمپر، 2 پوکلین سمیت 100سے زائد ملازمین کا عملہ رات سے مصروف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پہلی ترجیح ملبے میں دبے افراد کو تلاش کرکے انہیں بحفاظت باہر نکالنا ہے ۔ مسٹر جادون نے بتایا کے جائے واقعہ کے ارد گرد کی دو بوشیدہ کثیر المنزلہ عمارت پولیس کی مدد سے احتیاطاً خالی کروا لیے گئے ہیں۔ کل رات گئے ایم وائی ایچ اسپتال پہنچے اندور کے ضلع کلکٹر نشانت بروڑے نے نامہ نگاروں کو اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع انتظامیہ کے ساتھ میونسپل کارپوریشن، پولیس انتظامیہ، فائر بریگیڈ کی ٹیم اور ٹریفک پولیس نے راحت وامدادی کام شروع کر دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بھوپال سے قومی آفات سے نمٹنے والی فورس کی ایک یونٹ کو بچاؤ کے کام کے لئے بلایا گیا ہے ۔ مسٹر بروڑے نے بتایا کہ بادی النظر میں حادثہ کی وجہ عمارت کی بوسیدہ حالت معلوم ہوتی ہے ۔ اندور پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ہری نارائن چاری مشرارات گئے ایم وائی ایچ ہسپتال پہنچے ۔ انہوں نے وہاں صحافیوں کو بتایا کہ منہدم ہونے والی عمارت میں ایک ایم ایس لاج پہلی، دوسری اور تیسری منزل پر چل رہا تھا۔ اس عمارت کے نیچے ایک پرائیوٹ بینک کا اے ٹی ایم اور چار سے پانچ دکانیں چل رہی تھیں، جن کے منتظم اور عمارت کے مالک چندو پریانی کے طور پر کی گئی ہے ۔ مسٹر مشرا نے کہا کہ اب تک دو خواتین سمیت 12 افراد کو ملبے سے نکال لیا گیا ہے ،جن میں سے 9 لاشیں تھیں۔ ایک ہسپتال میں دوران علاج چل بسا۔ دو کا علاج جاری ہے ۔ ڈی آئی جی نے کہا کہ تمام ہلاک شدگان کے سلسلے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے ۔