جموں//مرکزی انتخابی کمیشن کی طرف سے مقرر 3 خصوصی مبصرین نے سرینگر میں سیاسی جماعتوں اور ضلع الیکشن افسران سے ملاقات کے دوسرے روز جموں میں بھی ایسی ہی ملاقاتیں کرکے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیا۔سابق آئی اے ایس افسر ان نود زتشی اور نور محمد و سابق آئی پی ایس افسر اے ایس گل پر مشتمل مبصرین کی ٹیم نے جموںمیں سیاسی جماعتوں کے لیڈران سے ملاقات کی جس دوران سیاسی جماعتوں نے ریاست میں جلد سے جلد اسمبلی چنائو کروانے پر زوردیا ۔سرینگر کی طرح جموں میں بھی نیشنل کانفرنس نے میٹنگ سے بائیکاٹ کیا تاہم دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے ملاقات کرکے اپنی تجاویز مبصرین کے سامنے رکھیں ۔کانگریس وفد کی قیادت کررہے سابق وزیر رمن بھلہ نے بتایاکہ انہوں نے اپنی اسی مانگ کو دہرایاکہ پارلیمانی اور اسمبلی چنائو بیک وقت کروائے جائیں ۔بھلہ کے مطابق انہوںنے مبصرین کی ٹیم کو بتایاکہ لوگ انتخابی کمیشن کے فیصلہ سے مایوس ہیں اور وہ ریاست میں الیکشن کے عمل میں حصہ لیناچاہتے ہیں کیونکہ صدارتی راج کسی بھی طرح کا حل نہیں ۔تاہم انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو مبصرین سے کسی طرح سے کوئی امید نہیں ۔بھلہ کاکہناتھا’’ان کے کہنے اور کرنے میں بہت بڑا فرق ہے ، قبل ازیں الیکشن کمیشن کے بنچ نے ریاست میں سیاسی جماعتوں سے ملاقات کی اور سبھی جماعتوں نے بیک وقت دونوں چنائو کروانے کی مانگ کی تھی لیکن دہلی میں پہنچنے کے بعد کسی دبائو تلے فیصلہ لیاگیا جس سے لوگوں کے جمہوری حقوق کو نقصان پہنچا‘‘۔پنتھرز پارٹی کے وفد نے بھی مبصرین کی ٹیم سے ملاقات کی جس کی قیادت پارٹی چیئرمین ہرش دیو سنگھ کررہے تھے ۔ ہرش دیو نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا’’ہم نے ٹیم کو بتادیاکہ سیاسی جماعتوں نے ایک ہفتے میں اپنے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ، یہ جموں و کشمیر کے عوام اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک بھدا مذاق ہے کہ الیکشن کمیشن باربار آکر ہم سے تجاویز حاصل کررہاہے ،ہمار اموقف واضح ہے اور ہر ایک سیاسی جماعت جلد سے جلد اسمبلی چنائو کا انعقاد چاہتی ہے ‘‘۔بھاجپا کے وفدنے بھی اسمبلی انتخابات جلد کروانے پر زور دیا۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری نریندر سنگھ نے بتایاکہ انہوں نے اپنی طرف سے برہمی کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن کے مبصرین کو بتایاکہ پارٹی نے پہلے سے بیک وقت دونوں انتخابات کروانے پر زور دیاتھا۔تاہم انہوں نے بتایاکہ انہوں نے مبصرین سے کہاکہ اسمبلی انتخابات امرناتھ یاترا، عید اور قبائلی طبقہ کی بالائی علاقوں میں منتقلی کو دیکھ کر منعقد کئے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں رائے دہندگان شمولیت کرسکیں ۔سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد مبصرین کی ٹیم نے صوبہ جموں کے تمام دس اضلاع کے ضلع الیکشن افسران سے بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ رائے لی ۔
پارلیمانی انتخابات :نظام میں شفافیت لانے کی کوشش
گیارہ ہزاروی پیٹ مشینیں بھی استعمال ہونگی
یوگیش سگوترہ
جموں//آئندہ پارلیمانی چنائو میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ریاست میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے علاوہ 11ہزار VVPAT(ووٹر ویری فائبل پیپر آڈٹ ٹریل )کے استعمال کابھی فیصلہ لیاہے ۔یہ مشینیں ریاست میں قائم ہونے والے 11ہزار پولنگ اسٹیشنوں میں دستیاب رکھی جائیں گی ۔ایک افسر نے بتایاکہ پہلی مرتبہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ساتھ VVPATکا استعمال عمل میں لایاجارہاہے جن کی مدد سے ووٹرکچھ سیکنڈ تک کیلئے یہ دیکھ سکتاہے کہ اس کا ووٹ کس امیدوار کو گیاہے ۔سسٹمیٹک ووٹرز ایجوکیشن و الیکٹورل پارٹیسپیشن کے ریاستی نوڈل افسر ریاض احمد بٹ نے بتایاکہ حالانکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں بھی بغیر دھاندلی والی مشینیں ثابت ہوئی ہیں لیکن کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف سے اس کی شفافیت پر سوال کھڑے کئے گئے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے VVPATکے استعمال کافیصلہ لیا۔انہوںنے بتایاکہ ای وی ایم کے ساتھ VVPATکو بھی مائیگرنٹ ووٹروں کے 26پولنگ بوتھوں سمیت ریاست کے تمام 11ہزار342پولنگ اسٹیشنوں پر رکھاجائے گا۔ماہر اور ماسٹر ٹرینر چاند کشور شرما نے بتایاکہ ای وی ایم بھی قابل اعتبار مشینیں ہیں لیکن اس پر سوالات کھڑے کئے گئے جس کو دیکھتے ہوئے VVPATکومتعارف کروایاگیاہے ۔انہوںنے بتایاکہ VVPATکے ذریعہ سلپ سات سیکنڈتک کیلئے ووٹر کے سامنے موجود رہے گی جس دوران وہ آسانی سے یہ دیکھ سکے گاکہ کیا اس نے اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ دیایا نہیں ۔انہوںنے مزید بتایاکہ پولنگ کے بعد VVPATکاسرسری جائزہ لیاجائے گااورپولنگ ایجنٹ و ریٹرننگ افسر کی موجودگی میں الیکشن کی شفافیت کو یقینی بنایاجائے گا۔واضح رہے کہ ریاست کی 6پارلیمانی نشستوں کیلئے 78لاکھ 50ہزار671رائے دہندگان ووٹنگ کے اہل ہیں جن میں سے 40لاکھ 37ہزار993مرد جبکہ 37لاکھ،39ہزار951خواتین رائے دہندگان ہیں ۔اس کے علاوہ 72ہزار727سروس ووٹر بھی ہیں ۔