غیر منظم سیکٹر کے مزدوروں کے لئے نئی پنشن اسکیم متعارف، تاجروں کے جی ایس ٹی ریٹرن میں تین ماہ کی چھوٹ
نئی دہلی// مودی حکومت نے عام انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اپنے آخری بجٹ میں کسانوں، غیر منظم سیکٹر کے مزدوروں، تنخواہ یافتہ ملازمین اور تاجروں کے لئے سوغاتوں کا پٹارہ کھولتے ہوئے راحتوں کی جھڑی لگا دی۔وزیر خزانہ پیوش گوئل نے جمعہ کے روز لوک سبھا میں سال 2019-20 کا عبوری بجٹ پیش کیا ۔پیوش گوئل نے کہاکہ ٹیکس وصولی مالی سال 14۔2013کے 6اعشاریہ 38لاکھ کروڑ روپئے سے بڑھ کر رواں مالی سال میں تقریبا 12لاکھ کروڑ روپئے ہوگئی ہے۔داخل کیے گئے ریٹرن کی تعدادبھی 3کروڑ 79لاکھ سے بڑھ کر 6کروڑ 85لاکھ ہوگئی ،جو ٹیکس بیس میں 80فیصدکا اضافہ ظاہر کرتاہے۔ چھوٹی کھیت والے اور معمولی کسانوں کو ہر سال6000 روپے دینے، غیر منظم سیکٹر کے مزدوروں کے لئے نئی پنشن اسکیم، تنخواہ یافتگان کے لئے پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنی کرنے اور پانچ کروڑ روپے تک کے کاروبار کرنے والے تاجروں کو مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) ریٹرن بھرنے میں راحت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ان کاروباریوں کو اب ہر ماہ کی بجائے تین ماہ میں جی ایس ٹی ریٹرن بھرنا ہوگا۔ وزیرموصوف نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو راحت دینے کے لئے وزیر اعظم کسان سمان فنڈ رواں مالی سال سے شروع کیا جارہا ہے۔ اس کے لئے اب 20 ہزار کروڑ روپے اور اگلے مالی سال کے لئے 75 ہزار کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔ اس اسکیم سے تقریبا 12.5 کروڑ چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہو گا۔ یہ رقم دو دو ہزار روپے کی تین قسطوں میں براہ راست کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کی جائے گی۔ گوئل نے کہا کہ غیر منظم شعبے کے مزدوروں کے لئے وزیر اعظم لیبر ماندھن منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اٹھارہ سے 40 سال کی عمر کے ملازمین اس سے وابستہ ہو سکتے ہیں جنہیں تین ہزار روپے ماہانہ پنشن دی جائے گی۔ اس میں جنت کی رقم مزدور کی ہوگی ، حکومت بھی اتنی ہی رقم جمع کرے گی۔ اس منصوبہ میں گھریلو نوکروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ 15 فروری سے شروع ہو جائے گا اور لائف انشورنس کمپنی ( ایل آئی سی) اس منصوبہ کے نفاذ کی ایجنسی ہوگی۔ گوئل نے کہا کہ اگر کوئی شخص 18 سال کی عمر میں اس منصوبہ کو اپنائے گا تو اسے ماہانہ 55 روپے ادا کرنا ہوگا اور 29 سال کے شخص کو اس کے لئے تقریبا 100 روپے فی مہینہ دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عبوری بجٹ کی ایک روایت ہوتی ہے اور اس کے پیش نظر انکم ٹیکس کے سلیب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ صرف نئے متوسط طبقہ کو راحت پہنچاتے ہوئے اسے پانچ لاکھ روپے کی خالص سالانہ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں دینے کا التزام شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری، رہائش قرض پر دو لاکھ روپے تک کے سود کی ادائیگی ، بچوں کی تعلیم کے لئے قرض پر سود کی ادائیگی وغیرہ میں ملنے والی رعایت کے بعد پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کو کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔گوئل نے کہا کہ تنخواہ داروں کے لئے گریچویٹی کی حد 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ پانچ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی والوں کو انکم ٹیکس میں سوفیصد چھوٹ دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری کی رعایت بھی ہوگی۔ جو انکم ٹیکس دہندہ پی ایف فنڈ 80 (سی) کے تحت دیگر رعایتوں میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی سرمایہ کاری کرے گا اسے ڈیڑھ لاکھ روپے تک اضافی ٹیکس کی چھوٹ کا فائدہ ملے گا۔ تنخواہ یافتگان کے لئے معیاری کٹوتی 40 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ بینک اور پوسٹ آفس میں جمع رقم پر ملنے والے 40 ہزار روپے تک کے سود پر اب ٹیکس نہیں کٹے گا۔ فی الحال یہ رعایت 10 ہزار روپے تک تھی۔ اسی طرح کرائے سے ہونے والی 2.40 لاکھ روپے تک کی آمدنی ٹیکس کٹوتی کے دائرے سے باہر ہو گی۔ فی الحال یہ 1.80 لاکھ روپے تک تھی۔ گوئل نے مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے ہی جی ایس ٹی میں بہتری کا عمل شروع کیا گیا تھا اور اب تک تقریبا 400 مصنوعات پر جی ایس ٹی کی شرح میں کمی کی گئی ہے جس سے عام صارفین کو 80 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے تحت پانچ کروڑ روپے تک کے کاروباریوں کو جلد ہی سہ ماہی ریٹرن بھرنے کی اجازت دی جائے گی۔عبوری بجٹ میں خوراک، کھاد اور پیٹرولیم سمیت کل سبسڈی تقریبا 12 فیصد بڑھ کر تین لاکھ 34 ہزار 235 کروڑ روپے پر پہنچنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سبسڈی کا رواں مالی سال کا بجٹ تخمینہ دو لاکھ 99 ہزار 210 کروڑ 61 لاکھ روپے کے مقابلے میں 11.70 فیصد یعنی 35013.96 کروڑ روپے بڑھ 334234.57 کروڑ روپے پر پہنچ جانے کا اندازہ ہے۔ سال 2018-19 کے بجٹ میں 295496.86 کروڑ روپے کی سبسڈی کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 'مدرا یوجنا'کے تحت اب تک 15.56 کروڑ قرض دیئے گئے ہیں اور ان قرض اکاؤنٹس میں 7,23,000، کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان بھی دنیا کے ان مخصوص ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ تعداد میں نوجوان آبادی ہے۔
عبوری بجٹ میں انڈین ریلوے کو سال 2019-20 میں مال بھاڑے اور مسافر کرایہ میں بالترتیب 9.2 اور 7.7 فیصد کا اضافہ ہونے کے باوجود آپریشن کی آمدنی تناسب میں صرف 1.2 فیصد کا اضافہ ہونے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ سال 2019 میں ریلوے کے بجٹ میں کل آمدنی سال 2018-19 کے نظر ثانی شدہ تخمینہ ایک لاکھ 88 ہزار 800 کروڑ روپے کے مقابلے میں دو لاکھ پانچ ہزار 500 کروڑ روپے ?و نے کا اندازہ ہے جبکہ آپریشن کے اخراجات ایک لاکھ 96 ہزار 714 کروڑ روپے کے مقابلے میں دو لاکھ 16 ہزار 675 کروڑ روپے ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔عبوری بجٹ میں دفاعی بجٹ کے لئے 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کیا گیا ہے۔ سال 2018-19 میں دفاع کے علاقے کے لئے دو لاکھ 95 ہزار 511 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا تھا۔ یہ رقم مرکزی حکومت کے کل اخراجات کا 12.10 فیصد تھی۔ سابق فوجیوں کی 'ایک رینک ایک پنشن' ( او آر او پی) کے تحت حکومت اب تک 35 ہزار کروڑ روپے سابق فوجیوں کو دے چکی ہے۔ عبوری بجٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان موبائل ڈیٹا کا سب سے زیادہ استعمال کرنے والا ملک بن گیا ہے اور اس شناخت کو زیادہ مضبوط بنانے کے لئے پانچ سال میں ایک لاکھ گاؤں کو ڈیجیٹل کیا جائے گا۔