سرینگر// تحریک حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے پدگام پورہ میں جاں بحق ہوئے دو نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جوان تحریک آزادی جموں کشمیر کے لیے اپنا گرم گرم خون پیش کرکے ہم پر بہت بڑی ذمہ داری ڈالتے ہیں کہ ہم ان کے مشن کو پائے تکمیل تک لے جائیں اور ایسی کسی بھی عمل سے گریز کریں جس سے ان کے مقدس خون کے ساتھ غداری ہونے کا احتمال ہو۔ گیلانی کی ہدایت پر عبدالحمید ماگرے، ظہور الحق گیلانی اور مولانا مدثر ندوی پر مشتمل ایک وفد نے شہباز شفیع وانی(رئیس) بیلو راجپور پلوامہ اور فاروق احمد ہرہ کے جنازے میں شرکت کی جبکہ تحریک حریت کے قائمقام صدرِ ضلع محمد امین آہنگر نے فاروق احمد ہرہ (ابوسعاد) کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس موقع پر جنازہ میں شامل لوگوں سے خطاب بھی کیا۔ رئیس احمد کے جنازے میں شریک ایک بھاری عوامی اجتماع سے گیلانی نے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا” میں ان کی نماز جنازہ میں ذاتی طور شرکت کرنا چاہتا تھا، مگر حکومتوں نے مجھے 2010 سے ہی اپنے گھر میں مکمل طور نظربند کردیا ہے اور مجھے دینی اور سیاسی سرگرمیاں انجام دینے سے روکا ہے“۔ انہوں نے کہا ” میں اپنی قوم کو یقین دلاتاہوں کہ اگر ہم یکسو ہو کر یہ عہد کرےں کہ بھارت نواز سیاست دانوں کو ووٹ نہیں دیں گے تو ہماری آزادی کی منزل بہت قریب آئے گی اور ہم آزاد ہوجائیں گے“۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے پارلیمانی یا پنچائتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ہماری کامیابی کی ضمانت ہے۔ تحریک حریت چیرمین نے کہا ” میرا یہ پیغام گھر گھر، بستی بستی، جگہ جگہ پہنچا دو“۔ انہوں نے علماءسے اپیل کی ” نمازوں اور جمعہ خطابات کے وقت لوگوں کو باخبر کریں کہ بھارت نے ہمیں طاقت کی بنیاد پر قبضے میں لے رکھا ہے اور بھارت طاقت کی بنیاد پر یہاں قابض ہے“۔ گیلانی نے کہا کہ جو لوگ الیکشن لڑنے کیلئے میدان میں آئے ہیں وہ سب ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، چاہے وہ پی ڈی پی ہو، نیشنل کانفرنس ہو، بی جے پی ہو، کانگریس ہو، پیپلز کانفرنس ہو یا کمیونسٹ پارٹی ہوان سب بھارت نواز پارٹیوں کا ایک ہی مشن یعنی بھارت کے جبری قبضے کو دوام بخشنا ہے۔ آزادی پسند رہنما نے کہا کہ ان کو ووٹ نہ دو۔ ان کی مجلسوں اور میٹنگوں میں شرکت مت کرو۔ انہوں نے کہا ” میں ان جنازوں میں شریک ہونے والے لوگوں اور خصوصاً ماو¿ں بہنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جنازوں میں شرکت کے بعد ووٹ دینے کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔ اسلئے آنے والے پارلیمانی یا پنچائتی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ ہونا چاہئے۔