نئی دہلی//سپریم کورٹ نے قومی گرین ٹریبونل کی طرف سے امرناتھ گھپا میں شیو لنگم کے آس پاس’’خاموش علاقہ‘‘ قرار دینے کے حکم نامہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے امتناع جاری کردیا ہے۔جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا پر مشتمل عدالت عظمیٰ کی بینچ نے سماعت کے دوران قومی گرین ٹریبونل کے13دسمبر کے حکم نامہ پر روک لگادی۔امرناتھ شرائن بورڑ نے قومی گرین ٹریبونل کے حکم نامہ خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔امرناتھ شرائن بورڑ کی طرف سے سنیئر وکیل ایڈوکیٹ مکل رستوگی پیش ہوئے،جنہوں نے بینچ کو بتایا کہ قومی گرین ٹریبونل نے از خود امرناتھ کا مسئلہ اٹھایا ہے،جبکہ وہ جموں میں ویشنو دیوی مند رمیں خچروں اور گھوڑوں کے استعمال کو روکنے کے معاملے کی سماعت کر رہا تھا۔شنوائی کے دوران ایڈوکیٹ مکل راہتوگی نے بینچ کو بتایا کہ قومی گرین ٹریبونل نے گھپا کے ارد گرد جگہ ’گھنٹیوں کو بجانے،پرساد چڑھانے،منتروں کے ورد اور جئے بولے ناتھ‘ کا نعرہ لگانے پر پابندی عائد کی تھی تاکہ ماحولی حساسیت کو برقرار رکھا جائے۔ بینچ نے یہ دلیل سن کر فوری طور کہا’’وہ( قومی گرین ٹریبونل) کیا کرنا چاہتے ہیں؟۔ راہتوگی نے مزید کہا کہ وہ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ آپ اپنے ساتھ پرساد نہ لیںِ؟ ۔ قومی گرین ٹریبونل کی طرف سے پرساد ساتھ لئے جانے پر پابندی عائد کرنے پر بینچ نے مشورہ دیا کہ امرناتھ شرائن بورڑ پرساد فراہم کرسکتا ہے۔13دسمبر کو قومی گرین ٹریبونل نے گھپا کے گرد نواح علاقے کو خاموش علاقہ قرار دیا اور داخلی پوائنٹ کے آگے پرساد لئے جانے پر پابندی عائد کی تھی،تاکہ برفانی تودوں سے بچنے کے علاوہ ماحول کی حساسیت کو برقرار رکھا جائے۔ ویشو ہندو پریشد نے اس معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے حکم نامہ کو’’تغلقی فتویٰ‘‘ قرار دیا تھا۔ قومی گرین ٹریبونل نے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ انہوں نے امرناتھ گھپا کو خاموش علاقہ قرار نہیں دیا ہے،بلکہ شیو لنگم کے سامنے خاموشی اختیار کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے قومی گرین ٹریبونل کے ایک اور حکم نامہ پر بھی امتناعی احکامات جاری کئے ہیں،جس میں ٹریبونل نے ریاستی سرکار پر کٹرہ سے ویشنو دیوی مندر تک مرغبانوں کی باز آباد کاری پالیسی ترتیب نہ دینے کے نتیجے میں50لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔سپرئم کورٹ کو پیر کو یہ بتایا گیا کہ اس سلسلے میں ایک اسکیم تیار کی گئی ہے،جس کو لاگو کرنے کیلئے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔