مہور//اپنی نوعیت کے ایک واقعے میں محکمہ تعلیم کے ملازمین کی غفلت اورغیرسنجیدگی سے پریشان ہوکر نویں جماعت کی ایک طالبہ نے خودکشی کی کوشش کی ۔یہ ایک عجیب وغریب اوردلدوز واقعہ ہائی سکول ٹکسن مہورکاہے جس میں زیرتعلیم نویں جماعت کی طالبہ یاسمین اخترنے پورے سال سکول میں کلاسیں پڑھنے کے بعداساتذہ کی طرف سے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینے کے خلاف بطوراحتجاج انتہائی قدم اٹھاکر زہریلی شے نگل کرخودکشی کرنے کی کوشش کی ۔ تفصیلات کے مطابق سب ڈویژن مہور کے ہائی سکول ٹکسن مہورمیں نویں جماعت کی طالب علم اگرچہ پورے سال اسکول جاتی رہی لیکن اساتذہ نے اسے یہ کہہ کر امتحان میں بیٹھنے پرمنع کردیاکہ آپ کاداخلہ سکول میں نہیں ہواہے جس کوسنتے ہی طالبہ پر آسما ن ٹوٹ پڑا ۔ذرائع کاکہناہے کہ اس طالبہ نے داخلہ فیس معہ دوعددفوٹوگراف بھی جمع کرائے تھے لیکن اس کے باوجود اسے امتحان میں بیٹھنے سے روکاگیاجس کے بعد اس طالبہ نے زہریلی شے نگل لی ،اورپھروالدین نے اپنی بیٹی کو مہورہسپتال پہنچایاجہاں اس کاعلاج ومعالجہ چل رہاہے۔اس سلسلے میںطالبہ کے والدین کا کہنا ہے انہوں نے بچی کی داخلہ فیس اسکول میں جمع کروائی ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود ہائی اسکول ٹکسن کے ہیڈ ماسٹر مشتاق احمد ملک اور استاد محمد افضل نے ہماری بیٹی کو امتحان میں نہیں بیٹھنے دیا اور بتایاکہ اس کا داخلہ نہیں ہواہے۔والدین نے مزید بتایاکہ اس کے بعد لڑکی کی طرف سے خودکشی کی کوشش کے بعد اس کی شکایت پولیس اسٹیشن میں درج کروائی ہے لیکن پولیس نے بھی کوئی کاروائی نہیں کی ۔اس ضمن پر جب ایس ایچ او مہور طارق حسین نائک سے بات کی توانہوں نے بتایا کہ پولیس نے ہائی اسکول ٹکسن کے اساتذہ پر معاملہ درج کر دیاہے۔انہوں نے بتایاکہ اساتذہ پر ایف آئی آر 59/2017.US 409.420 Rpc پولیس اسٹیشن مہو ر میں درج کی گئی ہے۔