بانہال // محکمہ تعلیم کی طرف سے پرائمری اور مڈل کلاس کے بچوں کی امتحان فیس بڑھانے کی وجہ سے کئی غریب والدین نے اپنے بچوں کی تعلیم ہی روک دینے کی دھمکی دی ہے اور کئی بچوں نے فیس نہ ہونے کی وجہ سے امتحان فارم بھرنے کے بجائے اپنی موجودہ جماعت میں ہی رہنے کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے دیگر عہداروں کو باخبر کیا گیا ہے۔ ضلع رام بن کے کئی والدین اور اساتذہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کئی غریب والدین اس پوزیشن میں ہی نہیں ہیں کہ پانچوں سے نویں تک کے غریب بچوں کی بڑھائی گئی موجود امتحان فیس ادا کرسکیں کیونکہ یہ ان کے بس میں نہیں ہے۔ سرکاری سکولوں میں فیس کے بڑھانے کی وجہ سے گوجر ، شیڈول کاسٹ طبقہ اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے عام بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ضلع رام بن کے کئی سکولوں سے اطلاعات ملی ہیں کی کئی والدین نے سکولوں میں جا کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور اپنی فیس کو ادا کرنے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے۔ رام بن ضلع کے تمام چھ تعلیمی زونوں بانہال ، کھڑی ، اکڑال ، رام بن ، بٹوٹ اور گول سے اطلاعات ہیں کہ گوجر ، شیڈول کاسٹ اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے غریب والدین کے بچے اس کی زد میں آئے ہیں اور والدین نے کئی سکولوں میں جاکر اپنی بچوں کو نکالنے کی دھمکی دی ہے جبکہ بعض بچوں نے فیس نہ ہونے کی وجہ سے امتحان کے بجائے موجودہ کلاس میں ہی رہنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ ضلع رام بن کے شابن باس ، گوجر ناڑ ، بنکوٹ ، رتن باس ، بوھر ناڑ ، نیل ، کھڑی ، مہو منگت ، گنوت ، گول ، سنا ، ساونی ، سناسر ، داچھن وغیرہ کے علاقوں میں سٹیٹ انسٹیچوٹ آف ایجوکیشن جموں کی طرف سے بڑھائی گئی فیس کے نیتجے میں امتحان فیس بھرنے کی آخری تاریخ پیر 08 مئی کے روز ختم ہوگئی ہے اور فیس کی عدم ادائیگی کا عذر پیش کرنے والے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے فارم ابھی تک بھرے ہی نہیں جا سکے ہیں۔ ایس آئی ای جموں نے اس سال سکولوں کے بجائے منتخب کئے جانے والے سینٹروں میں بچوں کے امتحان منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پانچویں اور نویں کے درمیان بچوں کی امتحان فیس میں کئی گناہ اضافہ کیا گیا ہے۔ پہلے سرکاری سکولوں میں دس سے تیس روپئے کی امتحان فیس لی جاتی ہے جو کئی گناہ بڑھانے کی وجہ سے غریب ، مزدور اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے گھرانوں کے لئے ناممکن بات بن کر رہ گئی۔ سرکاری سکولوں میں اپنے دو سے چار بچوں کو تعلیم دینے والے کئی والدین نے سکولوں میں جاکر اساتذہ کو صاف بتایا کہ وہ بچوں کی فیس کی رقم ادا کرنے سے قاصر ہیں اور فیس کو ادا کرنے کیلئے انہیں چار سے پانچ دن تک مسلسل مزدوری کرنا پڑے گی۔ ایک والد کا کہنا ہے کہ سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم ان کے چار بچوں کی امتحان فیس 920 روپئے بنتی ہے اور وہ یہ ادا کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ بچوں کی فیس کی ادائیگی اور گھر کو چلانا ان کیلئے مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے چاروں بچوں کے فارم ابھی تک پْر نہیں کئے گئے ہیں اور وہ بھی فیس ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف لڑکیوں کی پچپن روپئے کی فیس معاف کی گئی اور دوسری طرف سے امتحان فیس میں بے حد اضافہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ضلع رام، بن کے مختلف زونوں سے تعلق رکھنے والے کئی اساتذہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابھی تک غریب اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے بچوں کے فارم نہیں بھرے گئے ہیں اور اب اس کیلئے آج یعنی 11 مئی فارم بھرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیسٹ انسٹیچوٹ آف ایجوکیشن جموں مقرر تاریخ کے گذرجانے کے بعد دس دن تک پچاس روپئے اور دس دن کے بعد ایک سو روپئے کی لیٹ فیس مقرر کر رکھی ہے جس کی وجہ سے غریب بچوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بہت سارے بچوں کے امتحان فارم ابھی تک بھرے ہی نہیں گئے ہیں جس کی وجہ سے متعلقہ سکولوں کے اساتذہ اور زونل ایجوکیشن افسران پریشان ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر سکولوں میں بچے مفت تعلیم اور سکولوں میں ملنے والے مفت کھانے کی وجہ سے سکول آتے ہیں ورنہ ان کے غریب والدین بچوں کی تعلیمی اخراجات کو پورا کرنے میں بے بس ہیں۔ کئی اساتذہ کا کہنا ہے کہ انہیں زونل ایجوکیشن افسران نے ہدایت دی ہے کہ کوئی بھی بچہ غربت کی وجہ سے فارم بھرنے سے رہ نہ جائے اور اس کیلئے بعض اساتذہ اور زونل افسران ان کی امتحان فیس اپنی جیب سے ادا کرنے کا سوچ رہے ہیں تاکہ زیر تعلیم غریب بچوں کے دل میں عدم اعتماد اور احساس کمتری کو پنپنے نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک فیس کی عدم ادائیگی کا اظہار کرنے والے والدین کے بچوں کے امتحان فارم نہیں بھرے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں جب تمام معاملہ چیف ایجوکیشن افسر رام بن محمد شریف چوہان کی نوٹس میں لایا گیا تو انہوں نے اس بارے میں اپنی لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو امتحان کی فیس ادا کرنا ضروری ہے اور اس کے بغیر امتحان میں بیٹھنا ناممکن ہے تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس مسئلے کو محکمہ تعلیم کے متعلقہ حکام کی نوٹس میں لائیں گے تاکہ اس کا کوئی بہتر حل نکالا جا سکے اور کوئی بھی غریب بچہ امتحان فیس کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے امتحان میں بیٹھنے سے رہ نہ جائے۔