پونچھ //امام سجاد ؑ کی شہادت کے موقعہ پر پونچھ میں مختلف مقامات پر مجالس منعقد ہوئیں ۔اس سلسلے میں پونچھ ، منڈی ، مینڈھر ، سرنکوٹ اور دیگر کئی مقامات پر مجالس ہوئیں جن سے علمائے اکرام نے خطاب کیا۔پونچھ میں نماز مغربین کے بعدمجلس عزا ء امام بارگاہ عالیہ پونچھ میں منعقد کی گئی جہاں تلاوت کلام پاک کے بعد حدیث کساء پڑھی گئی ۔بعداز آں حسب معمول نعت و منقبت سلام و نوحہ کا نذرانہ عاشقان محمد و آل محمد نے پیش کیا ۔ اس دوران سید عابد حسین صفوی نے فضائل و مصائب امام سجاد بیان کئے اور سید محمد رضا رضوی کی دعا ء و سلام پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔ امام بارگاہ عالیہ منڈی میں ضلع سطحی مجلس کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف عالم دین سید مختار حسین جعفری نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ مسلمانان عالم کو چاہیے کہ وہ اللہ اور اللہ کے پیارے نبی اور ان کی اولاد کی معرفت کو اپنی روز مرہ زمدگیوں میں ڈھال کر عبادات خداوندی کو بجا لائیں ۔انہوں نے کہا کہ جب تک انسان کے دلوں میں معرفت کا چراغ نہ روشن ہوگا تب تک اس کی زندگی اور اس کی عبادات بے سود ہیں ۔مولانا موصوف نے مزید کہا کہ ہر انسان کو شہادت امام حسین ؑسے سبق سیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حسین ؑ اور یزیدی لشکر کو پہچانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ یزیدی لشکر میں جو لوگ موجود تھے، وہ بھی اللہ کی عبادت کرتے تھے ،اللہ کے رسول کا کلمہ پڑھتے تھے ،نماز روزہ حج ذکات دینے کے عادی تھے مگر ان کے دل میں معرفت نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حسینؑ کے لشکر میں صرف 72 لوگ تھے جنہوں نے یزید جیسے فاسق کے سامنے اپنے سر کو نہ جھکایا بلکہ اپناسر کٹا کر خدا اور رسول کے دین کو قیامت تک کے لیے سر بلند کیا۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین ؑاور ان کے ساتھیوں نے کربلا کے میدان میں اپنی جان کا نذرانہ دے کر دین کی آبیاری کے لیے اپنے بعد سید سجاد ؑکو سونپا جو کربلا کے بعد دین اسلام کی خاطر 34 سال تک اپنا اور خدا کا پیغام امت مسلمہ تک پہنچا تے رہے ۔انہوں نے کہا کہ امام سجادؑ نے اور ان کی بہن جناب زینب نے کربلا کے بعد ظالموں کی ان مصیبتوں کو دین اسلام کی خاطر سہا جو آج بھی تاریخ کے اوراق میں درج ہیں ۔مختار جعفری نے کہاکہ انسان کو کربلا سے زندگی کا سلیقہ سیکھنا چاہیے اور آج کے دور میں بھی حسینی کردار نبھا کر ظالم قوتوں نیست و نابود کرنا چاہیے ۔اس موقعہ پر شیخ سجاد نے بھی بارگاہ امام میں اپنا نظرانہ عقیدت پیش کیا۔امام بارگاہ عالیہ پلیرہ میں بھی بعد نماز مغرب مجلس عزا منعقد کی گئی جہاں تلاوت کلام پاک کے بعد نعت سرکار دوعالم اور سلام و نوحہ خوانی کی گئی۔ اس دوران مولانا سید ظہیر عباس جعفری نے موجودہ دور میں مسلمانوں کو آپسی صفوں میں اتحاد و اتفاق قائم کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کہا کہ اس دور میں مسلمانوں کو مسلکی اختلافات میں پڑ نے کے بجائے موجودہ دور کی اسلام دشمن طاقتوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم آیت اللہ خمینی نے تمام مسلمانوں کو یہ کہہ متوجہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ'' مسلمان اس بات پر لڑتے ہیں کہ ہاتھ باندھ کر نماز پڑھیں یاہاتھ جوڑ کر اور دشمن ان کے ہاتھ کاٹنے کی تیاری کر رہا ہے''۔انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کو دہشت گرد بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا جب تک مسلمان ایک نہ ہوں گے اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو بدنام کرتے رہیں گے۔ اس دوران کشمیری ذاکرین نے بھی مرثیہ خوانی کی۔ جمعرات کو صبح دس بجے سے امام بارگاہ عالیہ سلواہ بنولہ میں مجلس عزا منعقد کی گئی جہاں بیرون ریاست سے آئے عالم دین امیر حمزہ اشرفی نظامی نے فلسفہ شہادت امام حسین علیہ السلام بیان کیا اور دیگر مقررین بھی نذرانہ عقیدت پیش کیا۔