امام خمینی ؒ وہ عظیم شخصیت تھے جس نے عین اس وقت جب اسلا م کو سیاست اور نظام حکومت سے جدا کی جاچکی تھی اور اسلام کو مٹانے کی نامراد کوششیں کی جارہی تھیں ، اس مرد مجاہد نے عالم اسلام کونئی زندگی بخش دی اسلامی تعلیمات کی بنیادپر ایرا ن میں ایک ایسے سیاسی نظام کو قیام عمل میںلایا جو اپنی ابتداء سے اب تک مغرب اور دوسری بڑی طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی صداقت،حقانیت ،حریت اور جرأت ہی ثابت نہیں کر رہا بلکہ مغرب کے خودساختہ خداؤں کو للکار رہاہے ۔ اس حوالے سے مرد مجاہد آیت اللہ روح اللہ خمینی نے جس چیز پر کافی زور دیا وہ اتحاد المسلمین ہے ۔مسلم دنیا کے تمام مسائل چاہے وہ سماجی ہوں، سیاسی ہوں یا اقتصادی ہوں ان کا حل ملّی اتحاد میں ہے ۔ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ اہل سنت واہل تشیعہ کے مابین رخنہ ڈالیں وہ نہ تو سنی ہیں اور نہ ہی شیعہ، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اوروہ لوگ جو اسلام پر اعتماد رکھتے ہوں اور اس وقت کہ جب ہم ایک وحدت کلمہ سے کامیاب ہوجائیں تو اختلافات اور اختلافی مسائل کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے۔ بڑی بڑی طاقتیں ـ( امریکہ ، روس ، برطانیہ ، اسرائیل وغیرہ۔۔۔۔)جان چکی ہیں کہ جو چیز ان کے اہداف اور خود ان کو پیچھے ڈھکیل رہی ہے ،وہ اسلام ، وحدت بین المسلمین اور مسلمان امتوں کے مابین بھائی چارہ اور برادری ہے ۔ اسی وجہ سے انہوں نے مسلمانوں کے مابین اختلاف ایجاد کرنا شروع کردیا۔
ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں اور رہیں گے ۔ہماری مصلحت آپ کی مصلحت ہے ہم سب اسلام اور قرآن کی حفاظت کریں، ہر قسم کا اختلاف اسلام کے لئے نقصان دہ اور دشمن امریکہ ا ور اسرائیل کے لئے فائدہ مند ہے۔ میں آپ تمام سے اُمید رکھتا ہوں کہ مفسدین کی باتوں پر توجہ نہ دیں ،ہر کوئی جو اختلافات ایجاد کرے جان لیجئے کہ وہ اغیار سے الہام لے رہا ہے، اس کا مقصد و ہدف اسلام کو نابود کرنا ہے ۔
برادرن شیعہ و سنی! آپ پر لازم ہے کہ ہر اختلاف سے پرہیز اور دوری اختیار کریں، آج ہمارے درمیان اختلاف ان لوگوں کے نفع میں ہے جو نہ مذہب شیعہ پر اعتقاد رکھتے ہیں اور نہ مذہب حنفی اور نہ کسی دوسرے مذاہب پر، وہ چاہتے ہیں کہ نہ یہ ہو نہ وہ، فقط وہ اختلاف کے راستے کو جانتے ہیں کہ آ پ کے مابین اختلاف ڈالیں (اقتباس از :پیغام وحدت رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ)
امام خمینیؒ اکثر کہا کرتے تھے قرآن مجید کی تعلیمات پر مبنی اسلامی تعلیمات کے سایہ میں ہم لوگوں کو متحد رہنا چاہئے اور تمام مسلمانوں کو ’’اعتصام بحبل اللہ ‘‘ کی پیروی کرنی چاہئے ۔آج بین الاقوامی سامراج مسلمانوں کی صفو ں میں پھوٹ ڈالنے میں سرگرم ہے۔ اس نے یہ اچھی طرح سمجھ لیا ہے کہ اسلامی تحریکوں و تنظیموں کو اچھی طرح تباہ و برباد کرنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ مسلمانوں میں پھوٹ پیدا کردی جائے تاکہ وحدت اسلامی اچھی طرح تباہ و برباد ہوجائے۔اگر آج مسلمان متحد ہوتے، نہ مظلوم ہوتے نہ محکوم ہوتے، مسلمان ملک ویران نہ کئے جاتے، مسلمانوں کا قتل عام نہ کیا جاتا ، ہمارا قدس مبارک امریکی کٹھ پتلی اسرائیل کے ہاتھوں پامال نہ ہوتا ۔افغانستان ، عراق، پاکستان ، فلسطین و کشمیر ویران وپریشان نہ ہوتے ۔ ہمارے مظلوم مومقہور کشمیر میںبھارتی فورسز کے ہاتھوں روز قتل عام نہ ہوتا ، عورتوں کی عصمت اور تقدس پامال نہ ہوتا اور شیطان بزرگ امریکہ کی یہ مجال نہ ہوتی کہ اسلام کی شان میں گستاخی نہ کرتا اور نہ ہمیں غلط انداز میں دنیا کے منظر نامے میں پیش کرتا اور نہ قرآن مجید کے خلاف بے ادبی کا مرتکب ہوتا ۔ آیت اللہ امام خمینیؒ کی تاعمر درد بھری آواز یہ رہی: مسلمانو! متحد ہوجاؤ اور اسلام کو بچاؤ، کب تک تمہارے تقدیر کے فیصلے امریکہ و روس میں ہوتے رہیں گے۔
سوئے ذہنوں کو جگا کر سوگیا وہ مرد حق
منفرد کردار سے دنیا کو حیران کردیا
(پتہ :متعلم شعبہ فارسی دانش گاہ کشمیر)