عظمیٰ نیوزڈیسک
تل ابیب // غزہ پٹی میں جمعہ اور ہفتہ کو ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 13 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ اکتوبر کے آخر میں اسرائیلی زمینی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوجیوں کی اموات کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے اور یہ اس بات کا اشارہ دے رہا ہے کہ حماس ہفتوں کی شدید لڑائی کے باوجود لڑ رہا ہے۔ حالانکہ اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار جنگ کے لئے اسرائیلی عوامی حمایت میں ایک اہم عنصر بننے کا امکان ہے۔قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے جنوبی اسرائیل میں شہریوں کو نشانہ بناکر حملہ کیا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ جنگ نے غزہ پٹی کے کچھ حصوں کو تباہ کر دیا ہے، جس میں 20,000 سے زیادہ فلسطینی افراد کی جانیں تلف ہوچکی ہیں اور غزہ کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے تقریباً 85 فیصد بے گھر ہو گئے ہیں۔اسرائیل اب بھی حماس کی حکومت اور فوجی صلاحیتوں کو کچلنے اور بقیہ 129 قیدیوں کو رہا کرنے کے اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے لڑ رہا ہے۔ اسرائیل کے حملوں کے خلاف بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ اور فلسطینیوں کے مارے جانے اور بے مثال مشکلات کا سامنا کرنے کے باوجود یہ حمایت کافی حد تک مستحکم رہی ہے۔فوجیوں کی ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس حمایت کو کمزور کر سکتی ہے۔ یہودی اکثریت والے ملک اسرائیل میں فوجیوں کی موت ایک حساس اور جذباتی موضوع ہے۔ جمعہ اور ہفتہ کو وسطی اور جنوبی غزہ میں لڑائی میں تیرہ اسرائیلی فوجی مارے گئے، جو اس بات کی علامت ہے کہ کس طرح حماس اب بھی اسرائیلی فوجیوں کی پیش قدمی کے خلاف سخت مزاحمت کر رہا ہے، جبکہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس نے حماس کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔زمینی کارروائی کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 152 ہو گئی ہے۔ ہفتے کی رات تل ابیب میں ہزاروں افراد نے شدید بارش میں مظاہرہ کیا نیتن یاہو کو ان کے عرفی نام سے بلاتے ہوئے ‘بی بی، بی بی، ہم تمہیں اب اور نہیں چاہتے’ کے نعرے لگائے۔ نیتن یاہو نے فوجی اور پالیسی کی ناکامیوں کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ لڑائی ختم ہونے کے بعد مشکل سوالات کے جواب دیں گے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کا موقف قابل ستائش: حماس
یواین آئی
ماسکو// فلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کی کوششوں کی بھرپور تعریف کی ہے۔حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ حمدان نے ہفتے کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ “ہم روسی وفد کے ذمہ دارانہ موقف کی ستائش کرتے ہیں جس نے اس قرارداد کے مسودے میں سنجیدہ تبدیلیاں کرنے کی کوشش کی جو ہمارے لوگوں کے خلاف اس نازی جنگ کے خاتمے میں معاون ثابت ہو گی، لیکن اس کوشش کی امریکہ کی طرف سے مخالفت کی گئی، جو کہ اس جرم میں اسرائیل کا ساتھی بنا ہوا ہے۔واضح رہے کہ جمعہ کے روز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے سہولت فراہم کرنے سے متعلق ایک قرارداد منظور کی۔ تاہم، اس میں روس کی تجویز کردہ ترمیم کو روک دیا گیا جس میں فوری طور پر دشمنی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ امریکہ نے اس ترمیم کی مخالفت کردی تھی۔
اب تک 21ہزار سے زائد افراد ہلاک
یواین آئی
یروشلم/غزہ// اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان جاری جنگ میں اب تک 21,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔مقامی میڈیا کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری جنگ میں اب تک 20,258 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ حماس کی جانب سے شروع کیے گئے حملے میں 1250 کے قریب اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے اتوار کے روز کہا کہ فلسطینی تحریک حماس کے ساتھ تصادموں میں اضافے میں ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 485 تک پہنچ گئی ہے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ ہفتے کے روز مزید آٹھ فوجی مارے گئے۔فوج نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 1,996 فوجی اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے 321 شدید زخمی ہو کر ہسپتال میں داخل ہیں۔خیال ر ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے خلاف زبردست راکٹ حملہ کیا تھا، جب کہ اس کے جنگجوؤں نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوج اور شہریوں پر فائرنگ کی تھی۔ اس کے نتیجے میں اسرائیل میں 1,200 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور تقریباً 240 دیگر کو اغوا کر لیا گیا۔ اسرا ئیل نے جوابی حملے شروع کیے، غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا، اور حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کو بچانے کے بیان کردہ ہدف کے ساتھ فلسطینی علاقے میں زمینی دراندازی شروع کی۔