یو این آئی
اسلام آباد// پاکستان کی ایک عدالت نے جمعہ کو سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مسٹر خان کے القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ سے جڑے اختیارات کا غلط استعمال اور بدعنوانی سے متعلق معاملے میں بالترتیب 14 سال اور سات سال قید کی سزا سنائی ہے ۔ خان پر 10 لاکھ پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے جبکہ ان کی اہلیہ پر اس کی نصف رقم کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے ۔راولپنڈی کی ادیالہ جیل سے چلنے والی احتساب عدالت نے گزشتہ سال دسمبر میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا اور اسے تین بار موخر کرنے کے بعد آج سنایا۔ مسٹر خان اگست 2023 سے اسی جیل میں بند ہیں، جب کہ بی بی کو عدالت کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔خان نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ فیصلے میں تاخیر ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے ۔ وہ 13 جنوری کو عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، جب فیصلے میں تیسری بار تاخیر ہوئی تھی۔ یہ چوتھا بڑا معاملہ ہے جس میں سابق وزیراعظم کو سزا سنائی گئی ہے ۔ اس سے قبل تین سزاؤں کا اعلان گزشتہ سال جنوری میں سرکاری تحائف کی فروخت، سرکاری خفیہ معلومات کو لیک کرنے اور غیر قانونی شادی سے متعلق کیا گیا تھا، جن میں سے سبھی کو پلٹ دیا گیا تھا یا معطل کر دیا گیا تھا۔ اس کے باوجود مسٹر خان سلاخوں کے پیچھے ہیں جن کے خلاف درجنوں مقدمات زیر التوا ہیں۔ مسٹر خان نے تمام الزامات کو سیاسی سے متاثر قرار دیا ہے ۔ادھرنی پی ٹی آئی عمران خاں کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف دنیا بھر میں قراردادیں پیش کریں گے ۔190 ملین پاؤنڈ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے وکیل فیصل چوہدری مذکورہ فیصلے کے خلاف ہر فورم پر جانے کا اعلان کیا ہے ۔فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں ایک بھی ثبوت نہیں تھا۔ ہم نے پہلے دن کہا تھا کہ یہ بریت کا کیس ہے ۔ ہم اس فیصلے کے خلاف دنیا بھر میں مذمتی قراردادیں پیش کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آلہ کار بن چکا ہے اور اس کی تحقیقات فراڈ ہیں۔ ہم نیب کے ریفرنس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔