نیویارک//اقوام متحدہ کے حقوق البشر کونسل کے سرابراہ کی طرف سے آر پار کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کی صورتحال سے متعلق الزامات ،کے حوالے سے اعلیٰ سطحی بین الاقوامی تحقیقات کی سفارش پر کونسل کے ممبران آئندہ کاروائی کا فیصلہ کرینگے۔سوئزرلینڈکے شہرجنیوامیں49صفحات پرمشتمل رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ ہائی کمشنربرائے حقوق انسانی زیدرعدالحسین نے کشمیر کے آر پار سنگین نوعیت کی حقوق انسانی پامالیوں اورمرتکب سیکورٹی اہلکاروں کو استثنیٰ دیئے جانے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی سفارش کی ہے۔ اپنی پہلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے حقوق البشر کونسل کے سرابراہ زید رعدالحسین خبردارکیاہے کہ 7دہائی پرانے تنازعہ کشمیرابتک ہزاروں لاکھوں زندگیوں کوتباہ وبربادکردیاہے۔ اس دوران اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اانتونیو گوترس کے ترجمان نے کہا کہ رپورٹ میں کنٹرول لائن کے آر پار جن بشری حقوق پامالیوں کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اعلیٰ سطحی تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے،اس کا فیصلہ کونسل کے ممبران کریں گے۔ سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کے یہ تاثرات منقسم کشمیر سے متعلق رپورٹ سامنے آنے کے بعد آئے ہیں ُ۔ سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک سوال کے جواب میں کیا کہا”ُجیسا کہ آپ جانتے ہے،یہ سوال اقوام متحدہ کے بشری حقوق کونسل کے ممبران کا ہے،ہائی کمشنر زید نے یہ تجویز کونسل کو دی ہے،ہم دیکھےں گے،اور اس بات کا احاطہ کریں گے،کہ ردعمل کیا ہوگا“۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کشمیر کی صورتحال کی تحقیقات کی حمایت کر رہے ہیں،تو فرحان حق نے کہا اقوام متحدہ سربراہ کا دیرنہ موقف ہے کہ فریقین کوکشمیر کی صورتحال کا حل از خود برآمد کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا بشری حقوق کونسل کے دفتر نے جو رپورٹ تیار کی ہے، اس میں یہ دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے کیا نتیجہ اخذ کیا ہے،جبکہ تمام ممبران ممالک کو حد اختیار ات کا سوال ہے،یہ ممبران ممالک پر منحصر ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو حاصل منڈیٹ کو متعین کریں۔انہوں نے مزید بتایا کہ کونسل کے ہائی کمشنر اور بشری حقوق کے دفتر نے جو کام کیا،وہ یہ ہے کہ انہوں نے دستیاب بہتر معلومات کی بنیادوں پر رپورٹ تیار کی،حتیٰ کہ انہیں کشمیر کے دونوں حصوں تک جس رسائی کی ضرورت ہے،اس میں کمی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس مرحلے پر ان کے ہاتھوں میں رپورٹ ہے،اور اقوم متحدہ کے بشری حقوق کونسل کے ممبر ممالک اس بات کا تعین کریں کہ اس سلسلے میں کوئی دیگر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔۔اس دوران بھارت نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے”لغو،غلط“ قرار دیا۔پنی مرتب کردہ کشمیر تحقیقاتی رپورٹ میں زید رعدالحسین نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر اورپاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر میں حقوق انسانی کی صورتحال کسی بھی طور اطمینان بخش نہیں ہے بلکہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کشمیری عوام کو سنگین نوعیت کی خلاف ورزیوں اور پامالیوں کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔انہوں نے رپورٹ میں ایسے متعدد واقعات کا حوالہ بھی دیاہے جہاں حقوق انسانی پامالیوں اورخلاف ورزیوں کے مرتکب مختلف سیکورٹی ایجنسیوں سے وابستہ افسروں اوراہلکاروں کو مختلف قوانین کے تحت چھوٹ دی گئی اور ان کیخلاف کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید رعدالحسین نے اپنی مفصل کشمیر رپورٹ میں کہاہے کہ تنازعہ کشمیر کے کئی پہلو ہیں ، جن میں ایک پہلو یہ کہ یہ تنازعہ بھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی اورٹکراﺅ کی بنیادی وجہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شورش زدہ علاقہ رہنے کی وجہ سے کشمیر کے آرپار لوگوں کے لئے صورتحال جان لیوا بنی ہوئی ہے کیونکہ لاتعداد جانیں تنازعہ کشمیر کی نذر ہوچکی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید رعدالحسین نے خبردار کیاہے کہ گزشتہ دہائیوں میں لائن آف کنٹرول کے آرپار سنگین نوعیت کی زیادتیاں اورپامالیاں ہوتی رہی ہیں جبکہ ابھی بھی دونوں اطراف حقوق انسانی کی صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے اور کشمیریوں کو روزانہ پامالیوں اور خلاف ورزیوں کاسامنا کرنا پڑرہاہے ۔انہوںنے تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ جب کشمیر جیسا کوئی سیاسی مسئلہ طویل وقت تک حل طلب رہتاہے تووہاں زیادتیاں اور مختلف طرح کے تشدد کاایک لامتناہی سلسلہ شرو ع ہوجاتاہے ۔جیساکہ کشمیر کے آرپار ہورہاہے ۔ زید رعدالحسین نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں کشمیر کے آرپار مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کو جواب دہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک شورش سے جڑی تمام پارٹیاں یا فریق خود میں جوابدہی پیدا نہیں کریں گے تب تک پامالیوں اور خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوگا اور نہ متاثرین کو کوئی راحت پہنچ پائے گی ۔پورٹ میں جولائی 2016ءسے مارچ2018ءتک کشمیروادی میں پیش آئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ اس دوران 145عام شہری مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں مارے گئے جبکہ دیگر 20عام شہریوں کو اس دوران نامعلوم بندوق برداروں یا گروپوں نے موت کی نیند سلادیا۔ زید رعدالحسین نے رپورٹ میں اس بات کا خلاصہ کیاہے کہ سال2016ءکے ماہ جولائی میں ایک جنگجو کمانڈر کی ہلاکت کے بعد ہوئے احتجاجی مظاہروں میں شامل لوگوں کیخلاف سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے مہلک ترین ہتھیار استعمال کئے گئے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے ۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ جولائی2016ءسے اگست2017ءتک 6221افراد ایسے ہتھیاروں کا نشانہ بن کر شدید زخمی ہوئے۔سیول سوسائٹی تنظیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بناءپر مرتب کی گئی رپورٹ میں اقوام متحدہ شعبہ حقوق انسانی نے یہ بھی کہاہے کہ کشمیر میں 1990ءسے لاگو آرمڈ فورسز اسپیشل پاﺅرس ایکٹ کے تحت چونکہ آرمڈ فورسز کو لامحدود اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ قانونی کاروائی سے بھی استثنیٰ دیاگیاہے ، ا سلئے خلاف ورزیوں کے مرتکب سیکورٹی اہلکار اب تک قانونی کاروائی سے بچتے رہے ہیں اور یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ کشمیر میں حقوق انسانی پامالیوں کا تسلسل جاری ہے ۔