اقوام متحدہ//اقوام متحدہ کے اداروں نے خوراک اور غذائیت کے غیرمعمولی بحران سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 30 ملین سے زیادہ کمزور بچوں کے تحفظ کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔اقوام متحدہ کے تحریری بیان کے مطابق تنازعات، موسمیاتی تبدیلی، نئی قسم کے کورونا وائرس (کوویڈ 19) کے جاری اثرات اور زندگی کے بڑھتے ہوئے اخراجات جیسے عوامل لاکھوں بچوں کی غذائی قلت کا سبب بن رہے ہیں، جب کہ بنیادی صحت، غذائیت اور دیگر اہم مسائل بھی سر اٹھا۔دنیا بھر میں 15 سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں 30 ملین سے زیادہ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جب کہ ان میں سے 80 لاکھ بچے غذائی قلت کی وجہ سے مہلک ترین سطح پر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے بچوں کی زندگی، طویل مدتی صحت اور نشوونما کے لیے بڑے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین اوراقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (UNICEF)، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے غذائیت کی کمی کی وجہ سے بچوں کو درپیش مسائل پر منصوبہ بندی کرنے اور اس سلسلے میں عالمی سطح پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔اس منصوبے کا مقصد افغانستان، برکینا فاسو، چاڈ، کانگو، ایتھوپیا، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، مالی، نائجر، نائیجیریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان اور یمن جیسے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں بچوں کی غذائی قلت کے مسائل کی نشاندہی کرنا ہے اور بچوں کی روک تھام اور علاج کے لیے سہولتیں فراہم کرنا ہے ۔اس منصوبہ بندی کے تحت کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کو اپناتے ہوئے ، عالمی منصوبہ خوراک، صحت، پانی، صفائی ستھرائی اور سماجی تحفظ کے نظام کے ذریعے ماؤں اور بچوں کے لیے ترجیحی غذائیت کیلئے حالات کو سازگار بنانا ہے ۔