یو این آئی
لندن//برطانیہ میں منتقلی کے انتظار میں پاکستان میں پھنسے تقریباً دو سو افغان اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کو واپس افغانستان جانا پڑ رہا ہے جہاں وہ طالبان کے خلاف محاذ سنبھال چکے ہیں۔بی بی سی نے رپورٹ میں بتایا کہ افغانستان طالبان کے ذریعہ کابل پر قبضے کے بعد برطانوی تربیت یافتہ اور مالی امداد یافتہ اہلکار پاکستان فرار ہو گئے۔ ان افغان کمانڈوز کے لیے خوف اس وقت پیدا ہوا جب انہیں معلوم ہوا کہ حکومت نے ان اہم افغان رہنماؤں کو پناہ دینے کی اعلیٰ برطانوی سفارتی اور فوجی شخصیات کی کال کو بھی مسترد کردیا، جن کی جان خطرے میں تھی۔ یہ انکشاف ہونے کے بعد کہ برطانوی حکومت نے افغانستان کے صوبہ ہلمند میں برطانیہ اور امریکہ کے ساتھ خدمات انجام دینے والے 32 سابق گورنروں اور اہلکاروں کے لیے ‘فوری مدد’ کی اپیل پر توجہ نہیں دی، افغان فوجیوں کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ نہ صرف افغانستان کی اسپیشل فورسز کے سابق اہلکار بلکہ برطانیہ کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کو بھی تنہا چھوڑ دیاگیا۔ہلمند کے ضلع گرمسیر کے سابق گورنر محمد فہیم نے بی بی سی کو بتایا کہ افغان طالبان جانتے ہیں کہ “ہم بین الاقوامی افواج کے ساتھ مل کر لڑ رہے تھے، اس لیے میرے لیے خطرہ زیادہ ہے۔