سری نگر//پارلیمنٹ حملے میں افضل گوروکے رول پرشبہ ظاہرکرتے ہوئے سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم نے کہاہے کہ میری رائے میں اُسکے کیس کاغالباًصحیح فیصلہ نہیں ہوا۔انہوںنے محمدافضل گوروکوپھانسی دئیے جانے پربھی سوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ اُس کوبغیرپے رول عمرقیدکی سزابھی دی جاسکتی تھی۔اس دوران پی چدمبرم نے آرمڈفورسزاسپیشل پاوئورس ایکٹ میں ترمیم کی وکالت کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ پیراملٹری فورسزکشمیرکی صورتحال کاجواب نہیں۔ انہوں نے بڑی تعدادمیں فوج اور فورسزکوتعینات کئے جانے پربھی سوال اُٹھاتے ہوئے کہاکہ پیرملٹری فورسز کشمیرمیں جاری صورتحال کاجواب یاحل نہیں ۔ سابق مرکزی وزیرداخلہ نے یہ رائے ظاہرکی ہے کہ 9 فروری 2013 کوتہاڑجیل میں تختہ دارپرلٹکایاگیاکشمیری محمدافضل گوروپارلیمنٹ حملے میں شامل نہیں تھا۔سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی سربراہی والی یوپی اے دوم میں سال2012تک مرکزی وزیرداخلہ رہے کانگریس کے سینئرلیڈرپی چدمبرم نے ایک انگریزی اخبارکودئیے اپنے حالیہ انٹرویومیں یہ شبہ ظاہرکیاہے کہ شایدافضل گوروکاپارلیمنٹ حملے میں کوئی رول نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ایماندارانہ رائے یہی ہے کہ ممکنہ طورپرپارلیمنٹ حملے میں شایدافضل گوروکارول ہی نہیں تھا۔پی چدمبر م کے بقول اسبارے میںسنگین شبہات تھے کہ افضل گوروکاحملے میں کیایاکس حدتک رول تھا۔سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم نے مختلف عدالتوں کی جانب سے افضل گوروکوحملے کی سازش میں ملوث قراردیکراُس کیخلاف موت کی سزاسنائے جانے پرسوال اُٹھاتے ہوئے کہا’’ایماندارانہ رائے یہی ہے کہ شایدافضل گوروکے خلاف بنائے کیس کاصحیح فیصلہ نہیں دیاگیا۔انہوں نے کہاکہ حکومت میں رہ کرکوئی بھی شخص کسی عدالت کے فیصلے پرسوال نہیں اُٹھاسکتالیکن ایک عام یاغیرجانبدارشخص سوال اُٹھاسکتاہے۔پی چدمبرم نے محمدافضل گوروکوپھانسی دئیے جانے پربھی سوال اُٹھایا،اورکہاکہ اُس کوبغیرپے رول عمرقیدکی سزابھی دی جاسکتی تھی ۔خیال رہے سال 2012میں پی چدمبرم سے اچانک مرکزی وزارت داخلہ کاقلمدان واپس لیکراُنھیں مرکزی وزیرخزانہ بنایاگیاتھاکہ اُنکی جگہ سوشیل کمارشنڈے کومرکزی وزارت داخلہ کی کمان سونپی گئی ،اوراگلے ہی سال یعنی2013میں افضل گوروکوتختہ دارپرلٹکایاگیا۔ اس دوران پی چدمبرم نے آرمڈفورسزاسپیشل پاوئورس ایکٹ میں ترمیم کی وکالت کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ پیراملٹری فورسزکشمیرکی صورتحال کاجواب نہیں۔کانگریس کے سینئرلیڈرپی چدمبرم نے مغربی بنگال کی راجدھانی کولکتہ میں بھارت چیمبرآف کامرس کے زیراہتمام ایک مباحثے میں بولتے ہوئے کہاکہ اگرمیں آج کی صورتحال میں ارون جیٹلی کی جگہ مرکزمیں وزیرخزانہ ہوتاتومیں بلاتاخیرمستعفی ہوجاتا۔انہوں نے جموں وکشمیرمیں پچھلے28برسوں سے نافذمتنازعہ قانون آرمڈفورسزاسپیشل پاوئورس ایکٹ پربات کرتے ہوئے کہاکہ اگرمرکزنہیں چاہتی کہ افسپاکوہٹایاجائے تواس سخت قانون میں ترمیم لائی جائے ۔سابق مرکزی وزیرداخلہ کاکہناتھاکہ افسپامیں لازمی طورپرترمیم لانے کی ضرورت ہے ،اگراسکوہٹاناممکن نہ ہو۔انہوں نے کشمیروادی میں بڑی تعدادمیں فوج اورفورسزکوتعینات کئے جانے پربھی سوال اُٹھایا،اورکہاپیرملٹری فورسزکشمیرمیں جاری صورتحال کاجواب نہیں ۔انہوں نے جموں وکشمیرپولیس کوزیادہ اختیارات دینے کی وکالت کرتے ہوئے واضح کیاکہ پیراملٹری فورسزکے بجائے ریاستی پولیس کشمیرکی صورتحال سے بہترطورپرنپٹ سکتی ہے۔پی چدمبرم کاکہناتھا’ہر10میٹرکے بعدپیرملٹری فورسزکوتعینات کرناکشمیر کی صورتحال کاحل نہیں‘‘۔انہوں نے کشمیرمیں طاقت کے استعمال پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ56انچ چھاتی والااپروچ کشمیرمیں کارگرثابت نہیں ہوسکے گا۔