حافظ افتخاراحمدقادری
رمضان المبارک میں الله تعالیٰ کے حکم سے روزے رکھنا،راتوں کو قیام کرنا،قرآن مجید کی تلاوت کرنا اور مختلف عبادات کی تکمیل کی جاتی ہے تاکہ انسان اپنی روحانیت کو بہتر بنا سکے اور الله تعالیٰ کی قربت حاصل کر سکے۔ اس مہینے میں کئے جانے والے ہر عمل کو کئی گنا زیادہ انعام ملتا ہے۔ان عبادات میں سے ایک بہت بڑی عبادت جو رمضان میں خاص طور پر کی جاتی ہے، اعتکاف ہے۔ اعتکاف رمضان المبارک کا نایاب تحفہ ہے جو الله تعالیٰ کے خاص بندوں کے لیے مخصوص ہے۔ یہ عبادت انسان کو دنیاوی مشغولیات سے دور کر کے الله تعالیٰ کی عبادت میں غرق کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔اعتکاف ،انسان کے دل کو الله کی طرف متوجہ کرنے والا عمل ہے۔
اعتکاف عربی زبان کا لفظ ہے جس کا لغوی معنیٰ ہے ’’کسی جگہ پر رک جانا‘‘ یا ’’توقف کرنا‘‘۔ شرعی اصطلاح میں اعتکاف کا مطلب ہے کہ کوئی شخص مسجد میں عبادت کے لئے مخصوص مدت تک اپنی تمام دنیاوی مشغولیات کو چھوڑ کر بیٹھ جائے اور وہاں الله تعالیٰ کی عبادت میں مگن ہو جائے۔ اعتکاف کی یہ عبادت رمضان کے آخری عشرہ میں بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اعتکاف کا مقصد صرف الله تعالیٰ کی رضا اور قربت کا حصول ہے۔ اس میں انسان اپنے تمام دنیاوی تعلقات اور مشغولیات کو چھوڑ کر الله تعالیٰ کے ساتھ تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اعتکاف کے دوران انسان اپنی زندگی کے تمام معاملات سے الگ ہو کر الله تعالیٰ کی عبادت،ذکر،تلاوت قرآن اور دعا میں مشغول ہو جاتا ہے۔ اعتکاف رمضان کا نایاب تحفہ اس لئے ہے کہ اس کے ذریعے انسان کئی روحانی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ اعتکاف کا سب سے بڑا مقصد الله تعالیٰ کی رضا ہے۔ اعتکاف انسان کے دل کو دنیاوی آلودگیوں سے صاف کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ جب انسان الله تعالیٰ کی عبادت میں غرق ہوتا ہے تو اس کی روحانیت بڑھتی ہے اور دل میں سکون اور اطمینان آتا ہے۔رمضان میں اعتکاف کرنے والے افراد کی دعائیں بہت زیادہ قبول ہوتی ہیں۔ اس دوران کی جانے والی دعائیں الله تعالیٰ کے ہاں بہت مقبول ہیں اور الله تعالیٰ اپنے خاص بندوں کی دعاؤں کو رد نہیں کرتا۔ حدیث میں آیا ہے کہ اعتکاف کرنے والے کی دُعا رد نہیں ہوتی اور الله تعالیٰ اسے اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔(مشکوٰۃ)
اعتکاف کرنے والے پر فرشتے بھی دعائیں کرتے ہیں اور اس کے لئےمغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ رمضان المبارک میں اعتکاف کرنے کا بہت بڑا انعام یہ ہے کہ الله تعالیٰ ایک دن کے اعتکاف کے بدلے ایک سال کی عبادت کا ثواب عطا فرماتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اعتکاف کرنے سے انسان کو دنیا اور آخرت میں بے شمار فوائد اور انعامات ملتے ہیں۔ اعتکاف رسول اللهؐ کی سنت ہے۔ آپؐ رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں ہمیشہ اعتکاف کیا کرتے تھے اور آپؐ کے صحابہ کرام بھی اس پر عمل کرتے تھے۔ اعتکاف میں انسان کو دنیا کے تمام معاملات سے فرصت مل جاتی ہے۔ اس کا وقت صرف عبادت،ذکر اور قرآن کی تلاوت میں گزرتا ہے۔ اس دوران انسان کو دنیاوی پریشانیوں سے نجات ملتی ہے اور وہ اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اعتکاف کرنے سے انسان نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرتا ہے اور اپنے گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔ اعتکاف کی عبادت فرض کفایہ ہے یعنی یہ جماعت کے لئے فرض ہے مگر انفرادی طور پر بھی اسے انجام دیا جا سکتا ہے۔ اگر کسی فرد نے پورے رمضان میں اعتکاف کیا تو یہ بھی ممکن ہے۔ اعتکاف میں ذکر، دعا،تلاوت قرآن، نماز اور الله تعالیٰ کی یاد میں مشغول رہنا شامل ہے۔ اس دوران دنیاوی باتوں، افواہوں اور فضولیات سے بچنا چاہیے تاکہ انسان اپنی عبادت میں لگاتار مگن رہ سکے۔ اعتکاف رمضان المبارک کا نایاب تحفہ ہے جو انسان کو الله کی قربت اور رضا کے حصول کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ عبادت انسان کی روحانیت کو بڑھاتی ہے۔ گناہوں سے پاک کرتی ہے اور الله تعالیٰ کی مغفرت کے دروازے کھولتی ہے۔ اعتکاف کرنے والے شخص کی دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اسے دنیا و آخرت میں بے شمار انعامات ملتے ہیں۔ اس لئے ہمیں اس نایاب تحفے کو ضائع نہیں کرنا چاہیے اور رمضان میں اعتکاف کی عبادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے۔
[email protected]