بے شک انسانی زندگی کا وقفہ نہایت قلیل ہے اور اگر مصائب و مشکلات ہوں تو کافی طویل ہے۔اسی لئے حکمت والے بحرِ زندگی کے کنارے سلامتی و عافیت کے ساتھ بیٹھے رہتے ہیںاور نادان و جاہل اس میں غرق ہوجاتے ہیں۔دراصل انسانی زندگی ایک مسلسل سفر ہے جس میں ہر موڑ پر سیکھنے کے لیے کچھ نہ کچھ نیا ہوتا ہے۔ اگر ہم ہر تجربے کو دل و جان سے سمجھنے کی کوشش کریں تو ہماری زندگی خود ایک کتاب بن جاتی ہے جس میں ہر صفحہ ایک نیا سبق لئے ہوئے ہوتا ہے۔چنانچہ زندگی کے تجربات ہمیں سکھاتے ہیں کہ کسی بھی مشکلات و آزمائشوں کا سامنا کرنے کے لئے خود پر اعتماد اور انحصار کرنا بہت ضروری ہے۔ مشکلات کے وقت اگر ہم دوسروں پر انحصار کرتے ہیں تو مایوسی کا سامنا کر سکتے ہیںجبکہ اپنی قوتوں اور صلاحیتوں پر بھروسہ کرنا ہی اصل کامیابی ہےاور اصل کامیابی اسی میں ہے کہ ہم خود پر اعتماد کریں اور اپنے فیصلے پر یقین رکھیں اور ہر حال میں آگے بڑھنے کی راہ تلاش کریں، محبت اور انسانیت کی قدر کریں، ایک دوسرے کے ساتھ شفقت سے پیش آئیں۔کیونکہ محبت اور انسانیت زندگی کے وہ بنیادی اسباق ہیں جو انسان کو حقیقی معنوں میں مکمل بناتے ہیں۔ جب ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور شفقت سے پیش آتے ہیں تو ہم صرف ایک فرد کے نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک مثال بن جاتے ہیں۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر دوسروں کے دکھ درد کو سمجھیں اور ان کی مدد کریں۔ چاہے وہ کسی بیمار کا حال پوچھنا ہو، کسی محتاج کی ضرورت پوری کرنا ہو یا کسی مشکل میں گرفتار شخص کا حوصلہ بڑھانا ہو، یہ سب اعمال انسانیت کی خدمت ہیں۔ زندگی ہمیں بار بار یہ یاد دلاتی ہے کہ محبت اور انسانیت کے ذریعے ہم نہ صرف اپنی زندگی کو خوبصورت بنا سکتے ہیں بلکہ ایک بہتر اور پُرامن معاشرے کا حصّہ بھی بن سکتے ہیں۔ظاہر ہے کہ گزرے ہوئے لمحات کبھی واپس نہیں آتے، اس لیے ہر لمحہ کی قدر کرنا لازمی ہے۔ وقت کی قدر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں، اپنے اہداف طے کریں اور ان کو حاصل کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں۔ یہ ہمیں صرف مادی کامیابی ہی نہیں دیتا بلکہ ہمارے دل کو اطمینان بھی فراہم کرتا ہے کہ ہم نے اپنی زندگی کے لمحات کو بہترین طریقے سے گزارا ہے۔ہاں! ناکامی زندگی کا وہ سبق ہے جو ہمیں اپنی کمزوریوں کو پہچاننے اور انہیں دور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اگرچہ ناکامی کا تجربہ مشکل اور دل شکن ہوتا ہے، لیکن یہی تجربہ ہمیں ترقی اور کامیابی کی راہ پر لے جاتا ہے۔ اگر ہم اپنی غلطیوں کا تجزیہ کریں اور اپنی کمیوں کو دور کریں تو یہی ناکامیاں ہماری طاقت بن جاتی ہیں۔ اس لئےہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اور اپنے اندر کی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس سے ہمیں اپنی شخصیت کو مزید نکھارنے اور بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ خود احتسابی اور خود شناسی زندگی کے اہم اصول ہیں جو ہمیں اپنے اعمال اور شخصیت پر غور و فکر کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر انسان کی عزت کی جائے اور اس کے ساتھ شفقت سے پیش آیا جائے۔ ہمیں کسی کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے اور نہ ہی کسی کے بارے میں منفی سوچ رکھنی چاہیے۔ دوسروں کی عزت کرنا ہمیں زندگی میں سکون اور محبت کے تجربات فراہم کرتا ہے۔دوسروں کی عزت کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ ہم ان کی قدر کرتے ہیں اور ان کے وجود کو اہمیت دیتے ہیں۔ کسی کو کمتر سمجھنا یا منفی سوچ رکھنا ہماری اپنی شخصیت کو محدود کرتا ہے اور معاشرے میں انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم شکر گزار بنیں۔ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، اس کی قدر کریں۔ شکر گزاری ہمیں اپنی زندگی کے مثبت پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے ہم مادی خواہشات اور شکایات سے بچ جاتے ہیں۔ یہ رویہ ہمیں نہ صرف زیادہ مطمئن بناتا ہے بلکہ ہمارے دل میں دوسروں کے لیے بھی محبت اور ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ زندگی میں ایسا کوئی دن نہ گزرےجس میں ہم اپنے آپ میں کوئی بہتری پیدا نہ کرسکیں،اگر ہم اپنی گذشتہ زندگی پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ اس میں کئی ایسے سنہری موقعےآئے ہیں،جن کو ہم نے خود کھو دیا ہے۔