سرینگر// نیشنل کانفرنس نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے تمام نامزد کورونا ہسپتالوں میں آکسیجن کی دستیابی کو بڑھاوا دینے کے طریقے تلاش کریں کیونکہ وبائی بیماری کے پھیلائو سے ہسپتالوں اور نرسنگ ہوموں میں آکسیجن کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔طبی اداروں میں آکسیجن کی فراہمی میں ربط و ضبط اور تال میل کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے پارٹی کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ایک بیان میں حکومت اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ تمام کورونا نامزد ہسپتالوں میں آکسیجن کی وافر مقدار کی دستیابی کو یقینی بنائے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ محدود پابندی والے قرار دیئے گئے علاقوں میں بھی مریضوں کو آکسیجن بیڈوں کی فراہمی ہونی چاہئے تاکہ چھوٹے بڑے ہیلتھ سینٹروں پر دبائو کم ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتظام کنٹیمنٹ زون قرار دیئے گئے علاقے کی حدود میں ہونا چاہئے ، جس سے متاثرہ لوگوں کو اپنی دہلیز پر ہی بغیر کسی پریشانی کے طبی نگہداشت فراہم ہوسکے۔ اس کے علاوہ انہوں نے صوبائی انتظامیہ جموں و کشمیر پر زور دیا کہ وہ ملک کے دیگر ریاستوں کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام ہسپتالوں میں کم از کم 36گھنٹے آکسیجن کا بیک اَپ یقینی بنائے۔ہسپتالوں میں کووڈ 19 کی اہم دوائیوں کی کمی کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ادویات لینے کے لئے قطار میں کھڑے لوگوں کا صبر کم ہو رہا ہے کیونکہ سرکاری ہسپتالوں میں سٹاک ختم ہوگیا ہے۔Remdesivirجیسی کلیدی دوا کی قلت ایک تشویشناک کا معاملہ ہے ، جس کی جانب حکومت کو فوری طور پر توجہ دینی چاہئے۔ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ہسپتالوں اور گھروں میں زیر علاج مریضوں کو دوائیوں کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہا کہ کوڈ 19 کیلئے ضروری ادویات کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے 24گھنٹے چوکسی رکھنے کیلئے ایک کنٹرول روم کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جنوبی اور شمالی کشمیر خصوصا کولگام ، شوپیاں ، پلوامہ ،اننت ناگ ، کپوارہ اور بانڈی پورہ کے ہسپتالوں میں عملے کی کمی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ کشمیر کے تمام پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ مراکز میں طبی عملے اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی شدید قلت سے ان ہسپتالوں میں روزانہ کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔مقامی آبادیوں کے بار بار مطالبے کے باوجود بھی انتظامیہ اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ عملے کی کمی ایک سنگین معاملہ ہے جس کا ازالہ کرنا حکومت کا فرض بنتا ہے۔ انہو ں نے اُمید ظاہر کی کہ انتظامیہ جلد از جلد اس مسئلے کا حل ڈھونڈ نکالے گی۔