عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// وادی کشمیر میں اسٹرابیری کی کاشت بڑے پیمانے پر جارہی ہے اور سرکاری اندازے کے مطابق اس میوے سے کسان سالانہ بہتر منافع حاصل کررہے ہیں۔پلوامہ کے گوسو نامی گائوں اور اسکے مضافات میں ایک ہزار سے زائد کسان اس کی کاشت سے جڑے ہوئے ہیں۔کشمیر میں اپریل کے آغاز اور مئی کے آخر تک اسٹرابیری کو پودوں سے اتار نے کا کام کیا جاتا ہے۔ جہاں کاشتکار رواں سال اچھی پیداوار سے خوش تھے، وہیں تیار فصل کے وقت بارشوں اورژالہ باری کی وجہ سے فصل کو نقصان پہنچا جو کسانوں کی پریشانی کا سبب بنا۔ اسٹرابیری کی کاشت سے تعلق رکھنے والے ایک کاشتکار بشیر احمد ملک نے بتایا کہ امسال بارشوں کی وجہ سے پیداوار کو 20 فیصد نقصان پہنچا ۔ انہوں نے کہا ’’امسال اسٹرا بیری کی پیدوار کافی زبردست ہوتی لیکن بارشوں کی وجہ سے کافی نقصان پہنچا‘‘۔انہوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے فصل خراب ہو گیا اور وقت پر میوہ منڈیوں میں نہیں پہنچا۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے اوسطاً 2000 کلوگرام اسٹرابیری منڈیوں میں بھیجی جاتی ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کاشتکار پورے سال اسٹرابیری کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں لیکن بارشوں نے ان کی تمام اْمیدوں پر پانی پھیر دیا۔ جنوبی اورشمالی کشمیر کے متعدد علاقوں میں اسٹرابیری کی کاشت کی جاتی ہے لیکن گوسو میںکاشتکاروں کی اکثریت اس فصل کو اگارہی ہے۔مشمولات وی او آئی