اسمبلی انتخابات 2024| جماعت سے وابستہ سابق اراکین بحیثیت آزاد امیدوار | کولگام میں مشترکہ پاور شو

خالد جاوید

کولگام //جماعت اسلامی کے سابقہ عہدداروں نے کل کہا کہ ہم انسانیت کو ختم کرنے والے نہیں ہے ہم بھی اس معاشرے کا حصہ ہے ہم پر حلال حرام کا طعنہ دینے والے اپنے گریبان میں جھانکے ۔جماعت کی طرف سے اٹھائے گئے بحثیت ازاد امیدوار سیار احمد ریشی کی بوگام کولگام میںمنعقد کئے گئے عوامی جلسے کے دوران جماعت اسلامی کے سابقہ عہدداروں نے سال 1987 کے بعد پہلی بار طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی ریلی کا انعقاد کیا ۔جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس ریلی میں چار آزاد امیدواروں نے شرکت کی ۔ جماعت کے سابقہ مرکزی و ضلعی عہدداران نے انتخابات میں شرکت کے حوالے سے اپنا موقف بیان کیا۔ حکومت کے ساتھ مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ غلام قادر لون نے اپنے خطاب میںمعاشرے میں پھیلی بدعنوانیوں بالخصوص نوجوانوں کا ڈرگس کی طرف راغب ہونا سب سے بڑی تشویش کی بات ہے ،لہذا ہم چاہتے ہے کہ اس لعنت کو جڑ سے پھینکنے میں ہم اپنا بھر پور رول ادا کریں اور حکومت وقت سے مذاکراتی عمل میںقیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔مذاکراتی کمیٹی کے ممبر شمیم احمد نے اپنے خطاب میںحلال وحرام کا طعنہ دینے والوںپر برستے ہوئے کہا کہ سیاسی محلوںمیں رہنے والوں کو ان بہنوں کا کیا پتہ جنہوںنے اپنے بھائی کھوئے ،ان مائوں کا جنہوںنے اپنے لاڈلے کھوئے ،ہاں ہم ان کے سامنے جواب دہ ہیںان سے معافی مانگے گے مگر ان کے سامنے جواب دہ نہیں ہے جو فائیو سٹار یوٹلوں میں رہ کر ان لاشوں پر سیاست کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کریں گے و ہ سیاسی قیدیوں کی رہائی فورا عمل میں لائیں

این سی کا4اور بھاجپا کا10امیدواروں کا اعلان | تاج محی الدین کو پی ڈی پی کی حمایت حاصل
عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر// نیشنل کانفرنس نے آخری مرحلے میںہونے والے الیکشن کیلئے4جبکہ بھاجپا نے10امیدواروں کا اعلان کیا۔ اس دوران پی ڈی پی نے سابق وزیر تاج محی الدین کو اوڑی نشست سے حمایت دینے کا اعلان کیا۔ جموں کشمیر میں الیکشن بخار کے بیچ نیشنل کانفرنس نے اتوار کو4ر اہم اسمبلی حلقوں کے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے، جن میںکھٹوعہ،، نگروٹا اور ادھمپور ایسٹ شامل ہیں۔ پارٹی نے بتایا کہ ادھمپور ضلع کے صدر سنیل ورما ،ادھمپور ایسٹ سے مقابلہ کریں گے جبکہ کھٹوعہ سے سباش چندر آزاد، وجے پور سے راجیش پارگوترا، اور نگروٹا سے جگندر سنگھ (کاکو) کو پارٹی کے نمائندے کے طور پر میدان میں اتارا ہے۔ اس دوران بی جے پی نے اتوار کو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے لیے 10 امیدواروں کی چھٹی فہرست جاری کی ہے۔ فہرست میں آر ایس پٹھانیہ کو ادھمپور ایسٹ اور نصیر احمد لون کو بانڈی پورہ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔ فقیر محمد خان گریز ، عبدالرشید خان سونہ واری اور غلام محمد میر ہندوارہ سے انتخاب لڑیں گے۔ بھارت بھوشن کھٹوعہ ا، راجیو بھگت بشنا اور سورندر بھگت مڑھ سے انتخاب لڑیں گے۔ بی جے پی نے وکرم رندھاوا کوباہو اسمبلی سیٹ سے امیدوار نامزد کیا ہے۔اس دوران ایک بڑی سیاسی پیش رفت میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تاج محی الدین کے حق میں حمایت کی ہے، جو شمالی کشمیر کے اْوڑی اسمبلی حلقہ سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تاج محی الدین کی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوے پی ڈی پی لیڈر اور امیدوار بارہمولہ رفیق راتھر نے تاج محی الدین کے حق میں اپنی پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا ’’پی ڈی پی تاج محی الدین کے مقابلے میں اوڑی حلقہ سے اپنا امیدوار واپس لے لے گی‘‘۔

سیاسی وفا داریاں بدلنے کا سلسلہ جاری | پی ڈی پی،PC اور این سی کے 3مقامی لیڈر مستعفی

اشرف چراغ

کپوارہ// جمو ں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن نزدیک آنے کے ساتھ ہی جہا ں مختلف پارٹیا ں اپنے امیدوار نامزد کرنے میں مصروف ہیں وہیںکپوارہ ضلع میں بھی امیدواروں کے نام کا اعلان کے ساتھ ہی کئی پارٹیو ں کے ذمہ دارو ں نے یا تو پارٹی سے استفیٰ دیا یا پھر اپنی ذمہ داریو ں سے منہ پھیر لیا ۔اتوارکو پیلز کانفرنس نے ایک اہم لیڈر رستم علی خان نے منڈیت نہ ملنے پر پارٹی سے استفیٰ دیا ۔اس دوران پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی کے ہندوارہ اسمبلی حلقے کے انچارج اور سابق وزیر غلام محی الدین صوفی کے فرزند عرفان صوفی نے اپنے عہدے سے استفیٰ دیا اور اس حوالے سے پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو تحریری طور مطلع کیا۔عرفان صوفی ہندوارہ اسمبلی حلقے سے انہیں منڈیٹ نہ دینے پر دلبرداشتہ ہو گئے اور اس حلقے سے پارٹی نے ایڈوکیٹ آ زاد پرواز کو منڈیٹ دیا ۔اس سے قبل نیشنل کانفرنس کے بلاک صدر ترہگام اور سابق بی ڈی سی محمد عبد اللہ میر نے پارٹی سے استفیٰ دیا اور عوامی اتحاد پارٹی میں شامل ہوئے ۔اس دوران پیلز کانفرنس میں حال میں شامل ہوئے ڈی ڈی سی کلاروس راہی مصطفی نے بھی پارٹی سے استتفی دیا ۔قابل ذکر بات ہے کہ جو ں جو ں الیکشن نزدیک آرہے ہی سیاسی وفا داریوں کا بدلنے کا سلسلہ جاری ہے ۔

عمرعبداللہ کا وزیر داخلہ کو جواب | ریاستی درجہ بحالی کیلئےلڑیں گے

عظمیٰ نیوزسروس

سرینگر// نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے شوپیان اور وچی میں بھاری چنائو جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گذشتہ10سال سے اس دن کا انتظار کرتے آرہے ہیں کیونکہ اس سے قبل اسمبلی کے انتخابات 2014میں ہوئے تھے اور لڑ جھگڑ کے ہم نے یہ الیکشن حاصل کئے ہیں، کل جموں میں وزیر داخلہ نے ہمیں طعنہ دیا کہ یہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس والے سٹیٹ ہڈ کا وعدہ کیسے کرسکتے ہیں ؟ یہ کیسے لائیں گے؟میں امت شاہ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ یہ الیکشن بھی آپ نے کوئی اپنی مرضی سے نہیں دیا بلکہ سپریم کورٹ میں لڑ جھگڑ کر ہم نے یہ الیکشن کروائے، کل اگر ضرورت پڑے گی، اگر آپ ہمیں اپنی مرضی سے ریاستی درجہ واپس نہیں دیں گے تو ہم دوبارہ سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اپنا حق حاصل کریں گے۔ عمر عبداللہ نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہاکہ ہم اُن طاقتوں کیخلاف لڑ رہے ہیں، جو ہمیں تباہی اور بربادی کی طرف کھینچ کر لے گئے اور جنہوں نے جموں وکشمیر کو تہس نہس کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ یہاں گزشتہ 10سال میں اگر کچھ ہوا، تو پکڑ دھکڑ ہوئی، مار دھاڑہوئی، گرفتاریوں ہوئی، پی ایس اے کے کیس لگے۔ یہاں سوشل میڈیا پر غلطی سے کوئی پوسٹ لائک ہوا تو شام کو تھانے بلایاجاتاہے اور دھمکیاں دی جاتی ہیں ، زدوکوب کیا جاتاہے اور کبھی کبھی تو حراست میں بھی لیا جاتا ہے۔ اسی لئے ہم نے اپنے منشور میں وعدہ کیا ہے کہ ہماری حکومت آتے ہی پی ایس اے کے قانون کو ختم کریں، تاکہ دوبارہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔

این سی کانگریس اتحاد صرف اقتدار کیلئے | بی جے پی کو لوگ ووٹ کے ذریعے سزا دینگے:محبوبہ
عظمیٰ نیوزسروس

کوکرناگ//پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے اتوار کو کہا کہ ان کے مرحوم والد مفتی محمد سعید کی جانب سے قومی پارٹی کو وادی میں ایک قابل عمل آپشن میں تبدیل کرنے کے بعد ہی نیشنل کانفرنس نے 1980کی دہائی میں اپنے دشمن کانگریس کے ساتھ اتحاد قائم کیا۔اننت ناگ ضلع کے کوکرناگ اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مفتی نے اس وقت کو یاد کیا جب نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر میں کانگریس کارکنوں کا سماجی بائیکاٹ نافذ کیا تھا۔محبوبہ نے کہا’’سماجی بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ (کچھ) کانگریس کارکنوں کی بیٹیوں کو طلاق دے دی گئی تھی۔حجام کانگریس کارکنوں کی داڑھی یا بال نہیں بناتے تھے لیکن مفتی محمد سعید نے پارٹی کو منظم کیا اور کانگریس نے بڑھتی ہوئی بدعنوانی کے خلاف احتجاج کیا۔ چھ لوگ شہید ہوئے جب فاروق عبداللہ وزیر اعلیٰ تھے‘‘۔انہوںنے مزید کہا’’جب فاروق عبداللہ نے محسوس کیا کہ کانگریس ایک قابل عمل آپشن بن رہا ہے اور وہ نیشنل کانفرنس میں حصہ لے گی، تو انہوں نے کانگریس کو اپنی جیب میں ڈال دیا (ایک اتحاد کے ذریعے) اور وہ آج تک اس سے باہر آنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے‘‘۔محبوبہ کاکہناتھاکہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان 2024کے اسمبلی انتخابات کے لیے اتحاد اصولوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ اقتدار کی تقسیم کے لیے ایک معاہدہ ہے۔انہوں نے کہا’’اگر یہ اصولوں پر مبنی اتحاد ہوتا، تو کوکرناگ کانگریس کی سیٹ ہوتی۔ این سی نے کانگریس کے لیے سیٹ چھوڑی لیکن آزاد کے طور پر اپنا امیدوار کھڑا کیا‘‘۔مفتی نے کہا کہ اگر ان کے والد نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نہ بنائی ہوتی تو این سی اب بھی اپنے “آمرانہ” طریقے پر چلتی۔پی ڈی پی کو نشانہ بنانے والے بی جے پی لیڈروں کے بارے میں، انہوں نے کہا کہ مرکز میں حکمراں پارٹی جانتی ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر لوگ اس سے ناراض ہیں۔انہوں نے ریلی کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا “پچھلے پانچ برسوں میں جو کچھ بھی ہوا ہے اس کے لیے لوگ ان سے ناراض ہیں اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ لوگ انہیں بیلٹ کے ذریعے سزا دیں گے۔ اس لیے وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں‘‘۔

این سی امیدوار مہر میاں علی کی تحصیل گنڈ میں عوامی ریلی
غلام نبی رینہ
کنگن//نیشنل کانفرنس کے امیدوار مہر میاں علی نے اسمبلی انتخابی مہم کے دوران تحصیل گنڈ ایک وسیع دورہ کیا انہوں نے ریزن گگن گیر میں عوامی جلسے سے خطاب کے دوران لوگوں سے کہ وہ نیشنل کانفرنس کے امیدوار کو ووٹ دیکر بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیںتاکہ میں علاقے کے بہبودی کے لئے کام کرسکوں۔ میاں مہرعلی نے جلسے سے خطاب کے دوران بتایا کہ جب گگن گیر میں ذیڈ مور ٹنل کا کام شروع ہوا تو اس وقت میرے والد میاں الطاف احمد نے ان سے کہا کہ تب تک یہاں آپ کام نہیں کرسکوں گے جب تک یہاں کے لوگوں کو ٹنل میں کام نہیں دیا جائے گا اور مجھے تعمیراتی کمپنی کے مالک نے بتایا کہ تب تک ہم نے یہاں کام شروع نہیں کیا جب تک ہم نے میاں الطاف احمد کے کہنے پر ٹنل میں 105افراد کو کام پر لگادیا۔ میاں مہرعلی نے کہا کہ میاں صاحب نے یہاں پر کام تعمیر ترقی کے کام کئے ہیں اور گگن گیر کے لوگوں کو روزگار ملا ۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ آج آپ میرا ساتھ دو اور کامیاب ہوکر میں آپ کا ساتھ دونگا ۔اس دوران گگن گیر اور ریزن میں کئی لوگوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرلی ۔

جنوبی کشمیر میں عوامی اتحاد پارٹی کی دستک | اونتی پورہ سے ستورہ تک روڑ شو
عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میںحلقہ انتخاب ترال میں پارٹی کے امیدوار کے حق میں ایک انتخابی ریلی اونتی پورہ سے ترال کے دور افتداہ علاقے ستورہ نکالی جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ہے جبکہ انجینئر رشید کے بیٹے ابرار رشید نے یہاں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا ہے۔ریلی اونتی پورہ سے میڈورہ،بٹہ گنڈ پستونہ اور باقی علاقوں سے ہوتے ہوئے پستونہ پہنچی ۔جبکہ واپسی پر واگڈ ،لرگام اور دیگر کچھ مقامات پر لوگ انہیں انتظار کر رہے تھے ۔ بس اسٹینڈ ترال میں انہوں نے سب سے بڑے اجتماع کو خطاب کیا اور لوگوں کو آنے والے انتخابات میں پارٹی امیدوار ڈاکٹر ہر بخش سنگھ کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے ۔ جبکہ بعد ڈاڈسرہ سے ہوتے ہوئے شام پانچ بجے وہ یہاں سے واپس نکلے۔اس ریلی میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی ۔

AIPاورPDPورکروںکے مابین جھڑپ
پی ڈی پی امیدوار زخمی ،ہسپتال منتقل
مشتاق الاسلام

پلوامہ//شوپیاں کے مضافاتی علاقے بلپورہ میں عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق دونوں سیاسی پارٹیوں کے مابین جھڑپ اس وقت شروع ہوگئی جب پارٹی کے ورکران شرمال علاقے میں الیکشن مہم چلانے میں مشغول تھے کہ اسی دوران باتوں باتوں میں ورکران ایک دوسرے پرٹوٹ پڑے جس کے بعد نوعیت لاٹھیوں تک پہنچ گئی۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اس لڑائی میں پی ڈی پی کا نامزد امیدوار یاور بانڈے زخمی ہوگیا۔لوگوں کے مطابق یاور بانڈے کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں نے انہیںزخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا،جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی مرہم پٹی کے بعد انہیں سرینگر منتقل کردیا۔ادھر پولیس نے تصادم کے بعد کارروائی شروع کر دی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ بلپورہ میں پیش آیا جہاں دونوں جماعتوں کے کارکنوں میں ہاتھا پائی ہوئی، جس کے نتیجے میں چند افراد معمولی زخمی ہو گئے۔پولیس ترجمان کے مطابق دونوں فریقین کے خلاف الیکشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے واقعے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اورتحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

انتخابات کے پہلے دو مراحل | 327امید وار میدان میں | 13خواتین اور7آزاد امید واربھی شامل
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// رواں ماہ سے شروع ہونے والی اسمبلی انخابات میں کشمیر کے 31 اسمبلی حلقوں میں 327 میں سے صرف 13 خواتین امیدوار انتخاب لڑ رہی ہیں، جو پہلے اور دوسرے مرحلے میں اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں ۔ دونوں مرحلوں کیلئے کل 327 کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔ ان میں سے 314 مرد ہیں، جبکہ 13 خواتین ہیں، جو دونوں مرحلوں کیلئے میدان میں موجود کل امیدواروں کا صرف 3.97 فیصد ہیں۔پہلے مرحلے کیلئے جس میں کشمیر کے 16 اسمبلی حلقوں میں 18 ستمبر کو پولنگ ہو رہی ہے، وہاں 164 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں سے 159 مرد اور صرف 5 خواتین ہیں، جو کل کا 3.03 فیصد بنتا ہے۔ان پانچ خواتین امیدواروں میں سے تین آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہی ہیں، جن میں راجپورہ حلقہ سے کشمیری پنڈت ڈیزی رائنا بھی شامل ہیں، جن کے کل 10 امیدوار ہیں۔ کولگام سے افروزہ بانو، جن کے پاس بھی 10 امیدوار ہیں۔ اور اننت ناگ ویسٹ سے گلشن اختر، جس کے 9 امیدوار اسمبلی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔پانچ میں سے دو کا تعلق نمایاں جماعتوں سے ہے: ڈی ایچ پورہ سے نیشنل کانفرنس کی سکینہ یاتو، جس کے کل 6 امیدوار میدان میں ہیں، اور پی ڈی پی کی التجا مفتی سریگفوارہ بجبہاڑہ سے انتخاب لڑ رہی ہیں، جن کے صرف 3 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔دوسرے مرحلے کے اسمبلی انتخابات جو کہ 25 ستمبر کو ہونے والے ہیں، کاغذات کی جانچ پڑتال پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے ۔کشمیر میں 15 اسمبلی حلقوں میں پولنگ ہوگی۔ 164 امیدوار ہیں، جن میں سے 155 مرد اور 8 خواتین ہیں، جو کل کا 4.84 فیصد بنتے ہیں۔یہ خواتین امیدوار 6 حلقوں کی نمائندگی کرتی ہیں جن میں حضرت بل، حبہ کدل، لال چوک، عیدگاہ، بڈگام اور چاڈورہ شامل ہیں۔ 8 خواتین میں سے 4 آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہی ہیں جبکہ باقی کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔آزاد امیدواروں میں لال چوک حلقے سے ختیجہ زرین بھی شامل ہیں، جن کے کل 11 امیدوار ہیں۔ عیدگاہ کے حصے سے فینسی اشرف، 15 امیدوار میدان میں ہیں۔ بڈگام سے بسمہ نبی، 11 امیدواروں کے ساتھ؛ اور چاڈورہ سے نیلوفر سجاد گندرو، جس کے 7 امیدوار ہیں۔پارٹی سے وابستہ خواتین امیدواروں میں حضرت بل سے پی ڈی پی کی آسیہ نقاش شامل ہیں، جن کی دوڑ میں 13 امیدوار ہیں۔ حبہ کدل سے این سی کی شمیمہ فردوس، اور نیشنل لوک تانترک پارٹی کی روبینہ اختر، جن کے 17 امیدوار ہیں، جو تمام 31 حلقوں میں سب سے زیادہ ہیں۔