یو این آئی
تل ابیب// اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل پر راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اسرائیل غزہ پر اپنے حملے تیز کر دے گا۔کاٹز نے اسرائیلی قصبے نیٹیووٹ، جسے حال ہی میں حماس نے نشانہ بنایا تھا، کادورہ کرنے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ میں یہاں سے غزہ کے رہنماؤں کو ایک واضح پیغام دینا چاہوں گا۔ جب تک حماس جلد ہی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی اجازت نہیں دیتی۔ اور اگر اس نے غزہ سے اسرائیل کی طرف راکٹ فائر کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو اس پر ایسے شدید حملے کیے جائیں گے جس کا مشاہدہ غزہ نے طویل عرصے سے نہیں کیا ہے ۔امریکی وال سٹریٹ جرنل کے مطابق غزہ مذاکرات اختتام کو پہنچ چکے ہیں۔ حماس اور اسرائیل دونوں کچھ تفصیلات سے چمٹے ہوئے ہیں۔ بظاہر لگ رہاہے کہ کوئی بھی متوقع معاہدہ ٹرمپ انتظامیہ کے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے تک موخر ہو جائے گا۔اخبار کے مطابق حماس اس سلسلے میں پہلے ہی لچک دکھانے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مستقل جنگ بندی کے عزم پر اصرار کر رہی ہے جب کہ اسرائیل نے بعض ایسے فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر رضامندی سے انکار کر دیا ہے جنہیں حماس نے فہرست میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو دوبارہ انتباہ دیا ہے کہ ان کے امریکی اقتتدار میں آنے تک حماس غزہ میں یرغمالیوں کو رہا کر دے ۔منگل کی شام فلوریڈا میں اپنے مار-اے -لاگو ریزورٹ میں نئے سال کی تقریب میں سی این این کے ایک نمائندے نے ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا انہوں نے حال ہی میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی اور قیدیوں کے معاہدے کے بارے میں بات کی ہے ہوسکتاہے اس میں آپ کو کسی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ ہم دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے ، میں اسے اس طرح کہوں گا کہ بہتر ہے کہ وہ یرغمالیوں کو جلد واپس آنے دیں۔ اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے منگل کو بتایا کہ حماس نے ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی کی درخواست کی ہے تاکہ وہ اسرائیل کی طرف سے درخواست کردہ زندہ قیدیوں کی فہرست تیار کر سکے ۔
فلسطین میں الجزیرہ کی نشریات معطل
یو این آئی
رملہ// فلسطینی افسران نے اپنے ملک میں ضوابط کی تعمیل میں ناکامی پر قطر میں قائم الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کی نشریات معطل کر دی ہیں۔ فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایف اے نے رپورٹ بتایا کہ فلسطینی وزارتی کمیٹی، جس میں ثقافت، داخلہ اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارتوں کے نمائندے شامل ہیں، نے ‘‘ الجزیرہ سے وابستہ تمام صحافیوں، عملے اور متعلقہ چینلز کے کام کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ہے ۔’’ڈبلیو اے ایف اے کے مطابق، یہ فیصلہ الجزیرہ کی جانب سے ‘‘ فسلطینی قوانین اور ضابطوں کی بار بار خلاف ورزی ’’ ک رنے کی وجہ سے لیا گیا ہے کیونکہ اس نے اشتعال انگیز مواد نشر کرنے ، غلط معلومات پھیلاکر اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے تقسیم اور عدم استحکام کو فروغ دیا ہے ۔انہوں نے کہا ‘‘یہ فیصلہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا جب تک کہ نیٹ ورک اپنی قانونی صورتحال کو حل نہیں کر لیتا۔’’حال ہی میں الجزیرہ اور الفتح کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہ نیٹ ورک مغربی کنارے کے شہر جنین میں فلسطینی سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کو کور کر رہا ہے ۔
فلسطینیوں کی نسل کشی | 35 ہزار بچوں کی بھوک سے ہلاکت، مجموعی آبادی میں 8فیصد کمی
یو این آئی
تل ابیب// اسرائیلی کی غزہ میں جاری جنگ کے نتیجے میں اب تک غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد مجموعی آبادی میں چھ فیصد کمی ہو گئی ہے ۔ یہ بات غزہ میں قائم مرکزی فلسطینی ادارہ شماریات نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتائی ہے ۔واضح رہے اسرائیل کو سات اکتوبر 2023 سے شروع کردہ جنگ کی وجہ سے نومبر 2023 سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزام کا سامنا ہے ۔ اس سلسلے میں سب سے اہم ثبوت بین الاقوامی عدالت انصاف کا جنوری 2024میں دیا گیا حکم ہے ۔ جس میں اسرائیل کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنی فوج کو نسل کشی سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے اور اس بارے میں عدالت انصاف میں رپورٹ بھی جمع کرائے ۔دوسری جانب بین الاقوامی فوجداری عدالت بھی غزہ میں اسرائیل اور اس کی فوج کی خونریزی کے اندھے اور بلا امتیاز طریقوں کے سلسلے میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے جنگی جرائم کی وجہ سے ہی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر چکی ہے ۔تب سے اب تک اسرائیلی وزیر اعظم کسی غیر ملکی دورے پر نہیں گئے ہیں۔ تاکہ عالمی سطح پر اسرائیلی وزیر اعظم کی جنگی جرائم اور ان کی گرفتاری کے لیے رائے عامہ کا اخلاقی دباؤ سامنے نہ آ سکے ۔البتہ اب اسرائیل کے سب سے بڑے سرپرست و اتحادی امریکہ نے انہیں 20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف وفاداری میں شرکت کے لیے آنے کی دعوت دی ہے ۔یاد رہے اسرائیل غزہ میں لڑی جانے والی اپنی جنگ میں ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کر چکا ہے جن میں سب سے زیادہ تعداد فلسطینی بچوں اور خواتین کی ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ جو شہری انفراسٹرکچر، فلسطینی آبادیوں، گھروں، مکانات، ہسپتالوں، مساجد ، گرجا گھروں، تعلیمی اداروں ، سڑکوں اور بجلی و پانی ہی نہیں خوراک کی ترسیل کے نظام کو تباہ کیا ہے وہ بھی جنگی جرائم اور نسل کشی کے حربوں کی کڑی ہے ۔ تاہم اسرائیل اور اسے مسلسل خوفناک تباہی پھیلانے کے لیے ہتھیار دینے والے اتحادی اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔مرکزی فلسطینی ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق اسرائیل کی غزہ جنگ نے اب تک 55 ہزار فلسطینیوں کو قتل کیا ہے اور ایک لاکھ کے قریب کو غزہ کی پٹی چھوڑ جانے پر مجبور کر دیا ہے ۔ان اعدادو شمار کے مطابق اب تک 55 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاکتوں میں سے 500 45 سے زائد کی لاشیں ہسپتالوں کے ریکارڈ کے مطابق دیکھی جا چکی ہیں جبکہ تقریباً گیارہ ہزار فلسطینیوں کی لاشیں لاپتہ ہیں کہ ان کے بارے میں خدشہ ہے کہ ان کی لاشیں ملبے کے نیچے دبی پڑی ہیں۔اس طرح غزہ میں مجموعی آبادی 160000 تک کم ہو گئی ہے ۔ واضح رہے غزہ کی آبادی 2،1 ملین ہے جس میں 18 سال سے کم عمر کے فلسطینی بچوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی 47 فیصد ہے ۔اسرائیل جو بین الاقوامی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے احکامات بھی نہیں مانتا اس نے مرکزی فلسطینی ادارہ شماریات کے مرتب کردہ ان اعدادو شمار کو بھی بے بنیاد قرار دیا ہے ۔جبکہ یہ اپنی جگہ حقیقت ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع یا اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر اکثر غزہ میں کی گئی تباہی کو مثال بنا کر اپنے دوسرے پڑوسیوں اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کو دھمکاتے ہیں۔کیتھولک فرقے کے مسیحیوں کے پوپ فرانسس بھی عالمی برادری سے کہہ چکے ہیں کہ اس بارے میں دیکھیں کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے ؟مرکزی فلسطینی ادارہ شماریات کے مطابق غزہ کی 22 فیصد آبادی خوراک کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے بد ترین تباہی سے گذر رہی ہے ۔ ان میں 3500 بچے بھی بھوک کی وجہ سے ہلاکت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ خیال رہے اسرائیلی فوج نے تباہ کر دیے گئے غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کر رکھی ہے تاکہ خوراک اور ادویات بھی غزہ میں کم سے کم سے ہی جا سکیں۔