یو این آئی
غزہ //اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کارروائی کے دوران متعدد عمارتوں کو دھماکے سے اڑا دیا اور16 سالہ لڑکے سمیت 6 فلسطینی بھی جاں بحق ہو گئے ۔فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو وحشیانہ قرار دیا ہے ، فورسز کی جارحیت سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جن عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں حماس کے رہنما اور کارکن مقیم تھے۔دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے مغربی کنارے کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے جنین میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے عمارتوں کی تباہی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک وحشیانہ اقدام ہے۔مغربی کنارے میں اسرائیل نے گزشتہ ماہ آئرن وال آپریشن شروع کیا تھا جس کا مقصد خاص طور پر جنین میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں پر حملے کرنا تھا۔ادھرغزہ کی پٹی کے وسطی حصے میں نصیرات کیمپ کے مغرب میں ایک ساحلی سڑک پر اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا، جس کے باعث 4 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق طبی عملے نے اس سے پہلے بتایا تھا حملے میں ایک لڑکا جان سے گیا ہے ، تاہم بعد میں کہا گیا کہ زخمی ہونے والے شخص کو بچا لیا گیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ بندی معاہدے میں طے شدہ انسپیکشن روٹ سے باہر شمالی غزہ کی جانب بڑھنے والی ایک مشکوک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔اسرائیلی فوج نے حملے کے اثرات یا ہلاکتوں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا تاہم کہا ‘کسی بھی صورتحال کیلیے تیار ہیں، آئی ڈی ایف کسی بھی فوری خطرے کو ناکام بنانے کیلیے کوئی بھی ضروری کارروائی جاری رکھے گی۔’اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائیہ کا یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے جب جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات شروع ہونے میں ایک دن باقی ہے ۔دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں قیدیوں کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ قید کے دوران انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔رہا فلسطینی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم بہت تکلیف سے گزرے ، روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا، اسرائیلی فوجیوں کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم جیل میں ہی مرجائیں، کھانے کیلئے تین دن بعد سوکھی روٹی دی جاتی تھی، روزانہ مارا پیٹا جاتا تھا۔اسرائیلی فوجیوں کے بہیمانہ تشدد کے حوالے سے رہا فلسطینی قیدی نے بتایا کہ تشدد کے دوران زخمی فلسطینیوں کا علاج نہیں کیا جاتا تھا۔غزہ جنگ بندی کے بعد حماس نے 183 فلسطینیوں کے بدلے 3 اسرائیلی اسیران کو رہا کردیا ہے ، فلسطینیوں کی رہائی جنگ بندی معاہدے کے تحت چوتھے تبادلے میں ہوئی، رہافلسطینیوں میں 73 طویل عرصے سے قید اور عمرقید کی سزا کاٹ رہے تھے ۔رہا 183 فلسطینیوں میں سے 111 کو 7 اکتوبر 2023 کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، رہا فلسطینیوں میں 7 ایسے بھی شامل ہیں جنھیں مصر کے راستے ملک بدر کیا گیا ہے ۔فلسطینی قیدی گروپ کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں 4 ہزار 500 قیدی موجود ہیں، فلسطینی قیدی گروپ نے بتایا کہ رہا فلسطینیوں میں بھوک، بیماری کے آثار اور تشدد کے نشانات ہیں، بدترین اسرائیلی تشدد کا شکار رہا ہونے والے کئی فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔
سعودی عرب کی نئی طبی امداد
ریاض/یو این آئی/سعودی عرب میں شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات کی جانب سے پیش کیے جانے والی طبی لوازمات پر مشتمل امدادی قافلے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع ہسپتالوں اور صحت کے مراکز پہنچ گئے ۔ یہ قافلے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے لیے جاری عوامی مہم کا حصہ ہیں۔غزہ کی پٹی میں متعلقہ سعودی مرکز نے امدادی سامان وصول کر کے مختص اداروں کی رابطہ کاری سے اس کی تقسیم شروع کر دی۔ یہ امداد ان ہسپتالوں اور صحت کے مراکز تک پہنچائی جائے گی جو موجودہ صورت حال کے نتیجے میں طبی کمک اور لوازمات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔یہ امداد مملکت سعودی عرب کی جانب سے پیش کردہ انسانی و امدادی پروگراموں اور منصوبوں کے سلسلے کی کڑی ہے ۔ یہ امداد شاہ سلمان مرکز کے ذریعے پہنچائی جا رہی ہے تا کہ مختلف بحرانات اور مصائب کے حالات میں برادر فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہا جائے ۔
فلسطینیوں کو نکالے بغیرغزہ کی تعمیر نو کا ویژن موجود :مصر
یو این آئی
قاہرہ//قاہرہ کا غزہ کی تعمیر نو کا وژن واضح ہے جس میں کسی فلسطین کے غزہ کو چھوڑنا شامل نہیں ہے ۔ بدر عبدالعطی نے جبوتی کے اپنے ہم منصب محمود علی یوسف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مزید کہا کہ ہم غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک واضح ویژن رکھتے ہیں، اس معاملے پر ہمارا عرب اتفاق رائے ہے ۔ ہم اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ساتھ بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو پہلا مرحلہ سمجھا جاتا ہے جو ایک قابل اعتماد سیاسی عمل کے آغاز کی طرف لے جاتا ہے ۔ یہ مرحلہ تشدد اور جارحیت کی اقساط کو دوبارہ روکنے کے لیے فلسطینی ریاست کے قیام کی طرف بھی لے جاتا ہے ۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں استحکام اور سلامتی کے حصول کا یہی واحد راستہ ہے ۔مصری وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی میں جلد بحالی کے لیے فوری طور پر امداد کے داخلے کے ساتھ ساتھ خاص طور پر پینے کے پانی، صفائی اور صحت کے شعبوں میں فوری بحالی کے لیے فوری منصوبوں پر عمل درآمد کو اہم قرار دیا۔ بدر نے کہا کہ مصر اس سلسلہ میں اقوام متحدہ کے تعاون سے ایک منصوبہ تیار کر رہا ہے ۔انہوں نے مصری کوششوں کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کیا کہ جنگ بندی معاہدے کے حقداروں کو اس کے تین مراحل میں نافذ کیا جائے ۔ یہ جنگ بندی کی پائیداری کا باعث بنے گا۔ اس حوالے سے جلد بحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے اور پناہ گاہ، خوراک اور طبی سہولیات تک مکمل رسائی کی ضرورت ہے ۔بدر نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ اس کا واحد حل بین الاقوامی فیصلوں کی بنیاد پر ایک ایسا سیاسی عمل شروع کرنا ہے جو ایک فلسطینی ریاست کے قیام کا باعث بن جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول کا واحد راستہ ہے ۔اتوار کو مصری وزیر برائے خارجہ امور و امیگریشن بدر عبد العاطی نے جمہوریہ جبوتی کے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعاون کے وزیر محمود علی یوسف سے ملاقات کی۔ دونوں وزراء نے سیاسی مشاورت کی جس میں دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا.وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان سفیر تمیم خلف نے کہا کہ وزیر بدر عبدالعطی نے مصر اور جبوتی کے درمیان تاریخی تعلقات کی گہرائی اور مضبوط برادرانہ تعلقات پر زور دیا ہے ۔ انہہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے پہلوؤں کو بڑھانے کی مشترکہ خواہش پر بھی زور دیا۔ انہوں نے گزشتہ سالوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں خاص طور پر اقتصادی اور ترقیاتی تعاون کے شعبوں میں ہونے والی زبردست ترقی کی تعریف کی۔بدر عبد العاطی نے جبوتی میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے ، تکنیکی معاونت اور تربیت فراہم کرنے ، مختلف شعبوں میں صلاحیتوں کی تعمیر اور صحت، تعلیم، توانائی، سمندری نقل و حمل اور لاجسٹکس کے شعبوں میں مصری مہارت سے استفادہ پر مبنی ترقیاتی کوششوں کی حمایت کی خواہش کا اظہار کیا۔بات چیت میں ہارن آف افریقہ اور بحیرہ احمر کے علاقے میں ہونے والی علاقائی صورتحال اور بحیرہ احمر میں بین الاقوامی جہاز رانی کے راستوں کی حفاظت میں دونوں ممالک کے کردار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ صومالیہ میں استحکام کی حمایت کے لیے یونین مشن میں دونوں ممالک کے تعاون کی روشنی میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اس کی تمام سرزمینوں پر ریاستی کنٹرول کو بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔