اسرائیل میںکار دھماکہ، 4یہودی ہلاک ، 8 زخمی

یو این آئی

تل ابیب// اسرائیل کے شہر رملہ میں ایک بڑے اسٹور اور رہائشی عمارت کے درمیان کھڑی کار میں ہونے والے بم دھماکے میں 4 افراد ہلاک اور کم از کم 8 زخمی ہوگئے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کار میں بھاری مقدار میں بارودی مواد بھرا گیا تھا جو دھماکے سے پھٹ گیا۔ کار میں کوئی شخص موجود نہ تھا اور نہ ہی یہ معلوم ہوسکا کہ یہ کار کس کی تھی۔اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے راہگیر تھے جو کار کے قریب سے گزر رہے تھے۔ ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ 2 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔تاحال حماس سمیت کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔اسرائیلی وزرا نے کار دھماکے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے سخت اور کڑے انتقام کی دھمکی دی ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیشی عمل جاری ہے۔ ذمہ داروں کا تعین کرکے جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔یاد رہے کہ اسرائیل کے 7 اکتوبر سے جاری غزہ پر حملوں کے دوران یہ اسرائیلی سرزمین پر کی گئی سب سے بڑی کارروائی ہے جسے اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔ادھر غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے دوران حزب اللہ کی جانب سے شمالی اسرائیل میں ائیر ڈیفنس بیس پر راکٹ حملہ کیا گیا ہے ۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل نے حزب اللہ کے کئی راکٹ تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم کسی جانی و مالی نقصان کی تاحال کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسمان پر روشنی اور دھواں پھیلا ہوا ہے ۔اس سے قبل گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی ہے ۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنوبی لبنان میں کئے گئے حملے کے نتیجے میں طبی عملے کے 3 اہلکار ہلاک ہوئے ، جس کے بعد صورتِ حال کشیدہ ہو گئی۔

انٹیلی جنس افسر مستعفی
یو این آئی
تل ابیب//اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سات اکتوبر کے حماس حملے کے بارے میں اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکامی پر ایلیٹ انٹیلی جنس یونٹ کے سربراہ مستعفی ہو جائیں گے ۔ یہ فوجی بیان جمعرات کے روز سامنے آیا ہے ۔العربیہ کے مطابق بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس مستعفی ہونے والا کمانڈر یونٹ 8200 کا بریگیڈیئر جنرل یوسی سائرل ہے ۔ جس کے استعفے کا فیصلہ ہوا ہے ۔ کمانڈر نے اپنے سینیئر حکام کے علاوہ ماتحت عملے کو بھی آگاہ کر دیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ یہ استعفی جلد ہی سامنے آجائے گا۔اسرائیلی حکام کے مطابق انٹیلی جنس یونٹ 8200 ملنے والی معلومات کو ‘ ڈی کوڈ’ کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کا ذمہ دار بھی ہے اور ان کو روکنے کا بھی۔سات اکتوبر کے حماس حملے سے اسرائیلی فوج کا انٹیلی جنس کا شعبہ مسائل میں گھر گیا تھا۔ اس سے قبل میجر جنرل آہرون ہیلیوا بھی ماہ اپریل 2024 میں مستعفی ہونے کا اعلان کر چکا ہے ۔ اس وقت فوج کی طرف سے میجرجنرل کو مستعفی ہو کر گھر جانے کے لیے کہا گیا تھا۔اب جمعرات کو اسرائیلی میڈیا نے بریگیڈیئر جنرل سائرل کے استعفے کی کاپی بھی شائع کر دی ہے ۔ جس میں انہوں نے اپنی ناکامی پرمعافی بھی مانگی ہے ۔ کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو عوام کے اعتماد پر پورے نہ اتر سکے ۔واضح رہے ستمبر 2023 میں کان ریڈیو نے ایک ایسی انٹیلی جنس رپورٹ کا حوالہ دیا تھا کہ یونٹ 8200 نے ایک رپورٹ پیش کی ہے کہ ایک بڑا حملہ ہونے والا ہے ۔کیونکہ حماس کی طرف سے تیاری کی جا رہی ہے ۔

فلسطینیوں نے ایندھن کا متبادل حل تلاش کرلیا
یو این آئی
غزہ//غزہ میں اسرائیلی حملوںکا سلسلہ جاری ہے ، ایسی صورتحال میں ایندھن کی آمد پر بھی پابندی ہے ۔ بے گھر فلسطینیوں نے ایندھن کا متبادل حل تلاش کرلیا ہے ۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے بے گھر فلسطینیوں نے پلاسٹک کو جلا کر بطور ایندھن استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔ تاہم یہ انسانی صحت کے لیے کس قدر نقصان دہ ہے ، اس کا انہیں علم نہیں۔رپورٹس کے مطابق 16 سالہ مصطفیٰ مصلح کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹوٹا پھوٹا پلاسٹک اور اس کے ٹکڑے اکٹھا کرنے کے لیے ہمیں کافی دور پیدل چلنا پڑتا ہے ، یہ پلاسٹک ملبے کے نیچے دبی ہوئی چیزوں میں سے ڈھونڈنے پڑتے ہیں۔اس دوران یہ خطرہ بھی رہتا ہے کہ منہدم عمارتوں کا ملبہ گر نہ جائے ۔ اس کے علاوہ اسرائیلی فوج کا خطرہ بھی رہتا ہے ۔مصطفیٰ نے اپنے ہاتھوں میں پلاسٹک کے ٹکڑے پکڑے ہوئے تھے ، جو اس نے 13 گھنٹوں کی مسلسل محنت کے بعد جمع کیے تھے ۔واضح رہے کہ محمود مصلح بھی ان فلسطینیوں میں شامل ہے جو ملبے میں سے کارآمد چیزوں کو تلاش کرتے ہیں، تاکہ ملبہ کا ڈھیر بنی عمارتوں میں بنائے گئے عارضی تندور میں ان کو جلا کر کارآمد بنایا جائے ۔35 سالہ غزان کا کہنا تھا کہ ایندھن نہ ملنے کی وجہ سے ہم نے پلاسٹک کو جمع کرنا شروع کیا ہے ۔ تاکہ اس کو بطور ایندھن استعمال کیا جاسکے ۔